سرینگر//زراعت کے وزیر غلام نبی لون ہانجورہ نے پانی کی قلت کو دور کرنے اور آب و ہوا کی تبدیلی سے پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے این اے ایف سی سی کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ موجودہ پروجیکٹوں کی عمل آوری میں تیزی لائیں ۔ سرینگر میں این اے ایف سی سی کی ایک جائیزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر نے محکمہ زراعت اور اس سے منسلک محکموں کے افسروں سے کہا کہ وہ فیلڈ عملے کو متحرک کر کے ضلع بڈگام اور بلوال بلاک میں مرکزی معاونت والی سکیموں کی کامیاب عمل آوری کو یقینی بنائیں ۔ این اے ایف سی سی آب و ہوا کی تبدیلی سے پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے لازمی اخراجات پورا کرنے کیلئے وجود میں لایا گیا تھا ۔ اس موقعہ پر وزیر کو بتایا گیا کہ اس طرح کے دو پروجیکٹ حسبِ توقع بڈگام اور بلوال بلاکوں میں جاری ہیں ۔ انہیں بتایا گیا کہ محکمہ نے اب تک بڈگام بلاک میں 20 لاکھ اور بلوال بلاک جموں میں 15 لاکھ روپے صرف کئے ہیں اور یہ پروجیکٹ 12/12 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کئے جائیں گے ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ پروجیکٹوں کی بدولت پہاڑی علاقوں میں قابلِ کاشت اراضی کیلئے آبپاشی سہولیات بہم ہونے کے ساتھ ساتھ آب و ہوا کی تبدیلی سے پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے میںبھی مدد ملے گی ۔ ہانجورہ نے افسروں پر زور دیا کہ وہ آپسی تال میل بنائے رکھیں تا کہ سکیموں کی موثر عمل آوری ممکن ہو سکے اور لوگوں کو فائدہ مل سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو اس وقت سیلاب ، تودے گر آنے ، شدید بارشوں اور خشک سالی جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ان کی بدولت زرعی پیداوار پر غلط اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذا متعلقہ محکموں اور ماہرین پر یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ ان مسائل پر قابو پانے کیلئے اقدامات کریں ۔ پرنسپل سیکرٹری زراعت ، وی سی سکاسٹ جموں اور محکمہ زراعت کے کئی اعلیٰ افسران بھی اس میٹنگ میں موجود تھے ۔