ویب ڈیسک
سائنس نے اس قدر ترقی کر لی ہے کہ اب کچھ بھی سوچنا ممکن ہے۔ ماہرین نے ایک ایسا سوفٹ وئیر بنا لیا ہے جو ایک ایکسرے کے ذریعے دل کے دورے کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین نے یہ سافٹ ویئر مصنوعی ذہانت کی بنا پر تیار کیا ہے۔ اس کا الگورتھم دل اور سینے کے ایسے ہزاروں ایکس رے کا ڈیٹا بیس پڑھ کر فیصلہ کرتا ہے جن پر انفرادی طور پر
ڈاکٹروں نے اپنی رائے دی ہے اور اس کے مریض ہونے یا نہ ہونے کا اظہار کیا ہے۔تاہم اس میں مصنوعی ذہانت ہی فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے بلکہ نہ صرف دل کے دورے بلکہ فالج کے خطرے سےبھی خبردار کرتی ہے۔ اس حوالے سے امریکا میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کینسر نے اس کی طبی آزمائشیں بھی کی ہیں۔ اس میں کل 11,430 مریضوں کے ایکسرے شامل تھے۔مریضوں کی اکثریت دل کے دورے کے کنارے پر کھڑی تھی اور انہیں اسٹیٹن تھراپی سے گزارا گیا تھا۔ اس سے قلب کے متاثر ہونے کے خطرات کو ٹالا جاسکتا ہے۔ پھر ان تمام ایکسرے کا نئے مریضوں کے ایکس رے عکس سے موازنہ کیا گیا اور اسی بنیاد پر سافٹ ویئر نے دل کے دورے کے خطرے سے خبردار کیا۔اس کے نتائج نارتھ امریکا کی ریڈیالوجیکل سوسائٹی (آر ایس این اے) کے اجلاس میں پیش کئے گئے۔ بعض افراد کے بارے میں سافٹ ویئر نے بتایا کہ انہیں اگلے دس برس میں ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس سے مریض کو وقت مل جاتا ہے جس سے وہ احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتا ہے۔
تاہم اب اس الگورتھم کی وسیع پیمانے پر آزمائش کی جائے گی جس کا آغاز کردیا گیا ہے۔ یوں مشین لرننگ سے امراضِ قلب کی پیشگوئی کا ایک مستقل باب کھل سکتا ہے۔دریں اثنا سائنس دانوں نے ایک ایسا کیپسول نما سینسر بنایا ہے جوآنتوں میں بیٹھ کر مسلسل گلوکوز کی سطح نوٹ کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے جیکب اسکول آف انجینیئرنگ کے ماہرین کے مطابق کیپسول آنتوں کے گلوکوز سے توانائی بناکر کام کرتا اور اس میں نصب سینسر جسم سے باہر کوائل جیسے ریسیور تک ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ تاہم یہ ڈیٹا مقناطیسی جھماکوں کی صورت میں موصول ہوتا ہے۔ گولی کا بیرونی خول ایک پالیمر سے بنا ہے جسے تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے۔واضع رہے کہ اس گولی کو خنزیروں پر آزمایا گیا کیونکہ اخنزیروں کی آنتیں انسانوں جیسی ہوتی ہیں۔ جب گولی پیٹ میں پہنچی تو وہ مسلسل 14 گھنٹے تک اندر گلوکوز کا احوال بتاتی رہی۔ ہر دو سے پانچ گھنٹے بعد پانچ سیکنڈ تک اس وقت کا ڈیٹا باہر بھیجا ، آخر میں گولی جسم سے خارج ہوگئی۔ اسے تھوڑا چھوٹا بناکر انسانوں کے لیے بھی موزوں کیا جاسکتا ہے۔
ہارٹ اٹیک کی پیشگی اطلاع دینے والا سافٹ وئیر | گلوکوز کی مقدار معلوم کرنے والا کیپسول نما سینسر ٹیکنالوجی
