سرینگر// ہارون کی گجر بستی کی جامع مسجد پرقبضہ اور کالا کوٹ راجوری میں200 برس قدیم قبرستان اور مزار شہدا پر کالج تعمیر کرنے کی کوشش کے خلاف گجر بکر وال طبقے کے لوگوں نے محکمہ جنگلات کے خلاف زوردار احتجا جی مظا ہر ے کرتے ہوئے مسجد پر قبضہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ ملہ ناڑ گجر بستی ہارون سرینگر سے تعلق رکھنے والے گجر بکر وال طبقے کے درجنوں لوگ پریس کالونی سرینگر میں جمع ہو ئے اور ’’آ ر ایس ایس ‘‘کی پالیسی بند کرو کے نعرے بلند کئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ملہ ناڑ گجر بستی علاقہ میں45 سا لہ پرانی جامع مسجد کو وزیر جنگلات کی ہدایت پر وائلڈ لائف اور جنگلات محکمہ نے اپنی تحویل میں لے لیا اور باضابط تا ربندی کی گئی۔ مظاہرین نے کہا ’’ مسجد کو مقفل کرنے کے نتیجہ میں ماہ رمضا ن کے ان متبر ک ایام میں لوگوں کی مذ ہبی سرگرمیوں پر پابندی عا ئد کی گئی ہے‘‘ ۔ ا حتجاج میں شامل غلام مصطفی چوہدھر ی نے کہا کہ اس صورتحا ل کے باعث مقامی آ بادی مسجد میں عبا دت کرنے سے محروم ہو گئے ہیں اور لو گ نماز گھروں میں ہی انجام دے رہے ہیں۔ اس موقعہ پرمظا ہر ین نے ایک اور انکشاف کرتے ہو ئے بتایا کہ کالا کوٹ رجوری میں200 سالہ پرانے قبر ستان، جس میں موجودہ عوامی تحر یک میں کے 75 شہدا کی قبریں بھی ہیں ،پر جبراً ایک ڈگر ی کالج تعمیر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مظا ہرین نے کہا اگر چہ 2013 میں اسی جگہ کالج تعمیر کرنے کی غرض سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سنگ بنیاد بھی رکھا لیکن اس وقت زبردست عوامی مزاحمت کے بعد حکومت نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔ مظاہرین نے کہا کہ سا بق وزیر تعلیم نعیم اختر نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھالیکن گذ شتہ کئی مہینوں سے بی جے پی کے مقا می لیڈران کی ایماء پر وہاں ایک مرتبہ پھر اس قدیم قبرستان کو مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ قبر ستان میں200سال سے بزرگوں کے ساتھ ساتھ موجودہ تحریک میں مارے گئے75 شہداء مد فون ہیں لہذا وہ اس منصوبے کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دینگے۔