یواین آئی
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے عدالت عظمی کے کالجیم کے بار بار درخواستوں کے باوجود ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری میں مبینہ تاخیر کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو مرکزی حکومت کو زیر التواء سفارشات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے جھارکھنڈ حکومت اور دیگر کی درخواستوں پر مرکزی حکومت سے کہا کہ ججوں کی تقرری کیوں زیر التوا ہے۔بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی کو اس سلسلے میں ایک چارٹ پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلے ہفتے سماعت کرے گا۔بنچ نے ان سے پوچھا ‘آپ ہمیں بتائیں کہ یہ تقرریاں کیوں نہیں کی گئیں۔ کون سے کیسز دہرائے گئے اور وہ کیوں زیر التوا ہیں۔ بنچ نے تاہم یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسوں کی کچھ تقرریوں کا امکان ہے۔سماعت کے دوران بنچ نے مشاہدہ کیا کہ عدالت عظمیٰ کا کالجیم سرچ کمیٹی نہیں ہے، جب کہ حکومت ججوں کی تقرری کے سلسلے میں اس طرح کی صوابدید استعمال کر سکتی ہے۔اٹارنی جنرل نے زیر التواء سفارشات کی تفصیلات فراہم کرنے پر اتفاق کیا، تاہم ججوں کی تقرری میں تاخیر پر سوال اٹھانے والی رٹ درخواستوں پر ابتدائی اعتراضات بھی درج کرائے گئے۔جھارکھنڈ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل دی کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہائی کورٹ (جھارکھنڈ) کے چیف جسٹس کی تقرری کی سفارش کو زیر التوا رکھا گیا۔ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے سینئر ایڈوکیٹ سوربھ کرپال کا مسئلہ اٹھایا جنہوں نے ہم جنس پرست ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہرائی گئی کالجیم کی سفارشات ماسب وقت کے بعد تقرر کیا گیا سمجھا جانا چاہئے۔ پر غور کیا جانا چاہئے کیونکہ حکومت مہینوں تک کچھ ناموں پر بیٹھی رہی (کوئی فیصلہ نہیں کر سکی)۔جھارکھنڈ حکومت نے ریاستی ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ ملک بھر کی دیگر ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری میں ‘غیر معمولی تاخیر’ کو آزادی کے بنیادی اصولوں کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے، مرکزی حکومت کے متعلقہ اعلیٰ عہدیدار کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے، جس میں عدلیہ کی توہین کی درخواست دائر کی گئی۔جھارکھنڈ کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکز نے ریاست کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے عدالت عظمیٰ کے کالجیم کی طرف سے منظور کردہ قرارداد پر عمل نہیں کیا ہے۔ اس کی وجہ سے جھارکھنڈ ہائی کورٹ (سوائے 15 دنوں کی مختصر مدت کے جس کے دوران جسٹس بی آر سارنگی کو باقاعدہ چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا) پچھلے 9 مہینوں سے ایک قائم مقام چیف جسٹس کے انتظام میں چل رہا ہے۔