مشتاق الاسلام
پلوامہ//وادی کشمیر میں ہائی ڈینسٹی سیب کی پیداوارمیں ضلع پلوامہ سب سے آگے دوڑرہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ضلع پلوامہ میں درخت لگانے کی مانگ میں اضافہ اور دو دہائیوں سے زائد پرانے سیب کے درختوں کی مسلسل کٹائی کے ساتھ وادی بھر میں سب سے آگے دوڑ رہاہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سلسلے میں پچھلے 5 برس کے دوران ضلع کی 7 ہزار زرعی اراضی پر ہائی ڈینسٹی سیب کے درخت لگائے گئے جبکہ امسال مزید 9 سو کنال اراضی پر ہائی ڈینسٹی والے درخت لگانے کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر حکومت نے سال 2017 میں یہاں کے کسانوں کو اعلیٰ کثافت والے سیب کے درخت فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی تھی، اس سلسلے میں ضلع میں اس صنعت سے وابستہ کاشتکار بڑے پیمانے پر اس اسکیم کو فروغ دیکر اسے مستفید ہورہے ہیں ،جبکہ کاشتکار اپنی فصل کی پیداوار سے مطمئن ہیں۔لوگوں کا کہناہے کہ ہائی ڈینسٹی سیب کی نسل کشمیری سیب کی نسل سے زیادہ فصل پیدا کرتی ہے۔۔ضلع پلوامہ میں ہارٹیکلچر محکمہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہائی ڈینسٹی کے درخت لگانے پر کاشتکار کو مختلف اسکیموں کے تحت فائدہ پہنچایا جارہا ہے جبکہ امسال اس اراضی پر کھاد اور مزدوری کے خرچے پر بھی رعایت دی جارہی ہے۔محکمہ ہارٹیکلچر کے ضلع افسر کا کہنا ہے ضلع پلوامہ میں ٹینڈر پاس کرنے کیلئے 11 پرائیویٹ کمپنیوں کو منتخب کرلیا تھا تاہم محکمہ کو شکایات ملنے پر 7 کمپنیوں کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی اور اس وقت 4 کمپنیوں کی مدد سے محکمہ 5 ہزار کنال پر ہائی ڈینسٹی والے درخت لگانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
پلوامہ کے ہائی ڈینسٹی سیب باغ کے مالک نے بات کرتے ہوئے کہا،’’اس سال فصل کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے اچھی ہے‘‘، جبکہ راجپورہ پورہ گاؤں کے رہائشی فاروق احمد وانی نامی ایک اور کاشتکار نے بتایا کہ ہائی ڈینسٹی والے سیب کے درختوں کے فصل کی پیداوار ہر سال بڑھ رہی ہے اور اس کے نرخ بھی روایتی سیب کی فصل سے زیادہ ہیں۔اس دوران ہارٹیکلچر محکمے سے ملے اعداد وشمار کے مطابق پورے جموں وکشمیر میں ہائی ڈینسٹی والے سیب کے درخت لگانے میں اس وقت ضلع پلوامہ سب سے آگے ہیں اور ضلع میں کاشتکار جس طریقے کے درخت لگانے کو ترجیح دے رہے ہیں ،اس مناسبت سے محکمے کے پاس اتنے وسائل بھی موجود نہیں کہ انہیں اس تعداد میں ہائی ڈینسٹی والے درخت فراہم کرسکیں۔