عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
لندن //میکسیکو میں فوجیوں نے ایک ہائی وے پر مشتبہ گاڑیوں کا پیچھا کرتے ہوئے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق میکسیکو کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گشت پر موجود اہلکاروں کو مصر، نیپال، کیوبا، بھارت اور پاکستان سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 33 تارکین وطن کا پتا چلا۔تاہم جنوبی چیاپاس ریاست میں منگل کی رات پیش ا?ئے واقعے کے حوالے یہ نہیں بتایا کہ جن لوگوں کی موت ہوگئی، ان کا تعلق کس ملک سے تھا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کلاڈیا شین بام نے میکسیکو کی نئی صدر کے طور پر انسانی حقوق کا احترام کرنے اور سیکیورٹی فورسز کے جبر سے بچاؤ کے عزم کے ساتھ عہدہ سنبھالا ہے۔وزارت دفاع کے بیان کے مطابق فائرنگ کرنے والے 2 اہلکاروں کو تحقیقات تک ان کے عہدے سے معطل کردیا گیا۔بیان کے مطابق گشت پر موجود اہلکاروں نے ایک تیز رفتار ٹرک کو دیکھا، جو بظاہر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، فوجی اہلکاروں نے گولیوں کی آوازیں سنیں، جس کے بعد دو فوجیوں نے اپنے ہتھیار نکال کر ٹرکوں کو روکا۔اس میں مزید کہا گیا کہ چار تارکین وطن کی موقع پر ہی موت ہوگئی جبکہ 12 زخمیوں میں سے 2 نے ہسپتال میں دم توڑ دیا، مزید کہا گیا کہ 17 تارکین وطن محفوظ ہیں جن کو امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق فوجیوں نے ایک ٹرک کا تعاقب کیا، جب وہ اسے روکنے میں ناکام رہے تو گولیاں چلائیں۔بہت سے ممالک سے ہزاروں تارکین وطن ہر سال میکسیکو کے راستے بسوں، بھرے ٹریلرز اور مال بردار ٹرینوں سے امریکا اور میکسیکو کی سرحد تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔دسمبر 2021 میں چیاپاس میں ایک ٹرک کے الٹنے کا حادثہ پیش ا?یا تھا جس میں تقریباً 160 افراد موجود تھے، حادثے میں 56 وسطی امریکی تارکین وطن ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق میکسیکو کے راستے امریکا پہنچنے کے لیے 2014 سے اب تک امریکا میں 9,800 سے زیادہ تارکین وطن ہلاک اور لاپتا ہو چکے ہیں۔مارچ 2023 میں سرحدی شہر سیوڈ جوریز کے ایک حراستی مرکز میں آگ لگنے سے 40 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔سیکیورٹی کیمرے کی فوٹیج سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ آگ لگنے کے بعد نہ تو امیگریشن اور نہ ہی سیکیورٹی اہلکاروں نے تارکین وطن کو نکالنے کی کوشش کی۔
ہنگری کے وزیر اعظم کی تارکین وطن کو برسلز بھیجنے کی دھمکی
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ماسکو//ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کے اخراجات کی ادائیگی نہ کرنے پر غیر قانونی تارکین وطن کو برسلز بھیجنے کی دھمکی دی۔مسٹر اوربن نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین نے بوڈاپیسٹ پر دباؤ ڈالنا بند نہیں کیا تو، وہ غیر قانونی تارکین کو برسلز بھیج دیں گے ۔مسٹر اوربن نے بدھ کو ایکس پر لکھا، ‘‘اگر برسلز یورپی یونین کی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہمیں سزا دینے کے اپنے فیصلے پر قائم رہتاہے تو انہیں وہ مل سکتا ہے جو وہ چاہتے ہیں۔ ہم ان غیر قانونی تارکین وطن کو برسلز کے مین چوک تک پہنچائیں گے جو ہنگری کے دروازے پر دھماکہ کررہے ہیں۔ ہنگری اور نیدرلینڈز نے ستمبر میں ای یو مائیگریشن اورپناہ کے ضوابط سے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔فی الحال ، یورپی کمیشن نے کہا کہ رکن ممالک پیچھے نہیں ہٹ سکتے کیونکہ پناہ کا قانون پابند ہے ۔ہنگری نے یہ بھی کہا کہ یورپی کمیشن بڈاپیسٹ کوغیرقانونی تارکین وطن سے یورپی یونین کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی لاگت کی ادائیگی سے انکار کرتا ہے ، تو وہ اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے تیار ہے ۔قابل ذکر ہے کہ یورپی 2015 کے ہجرت کے بحران کے بعد، ہنگری نے ہجرت اور پناہ کے سخت ضوابط کو نافذ کرنا شروع کردیا، جس کی وجہ سے یورپی یونین میں بہت زیادہ تنقید ہوئی اور2015 کے بعد سے ، یورپی کمیشن کی طرف سے ہنگری کے خلاف پناہ کی پالیسیوں سے متعلق خلاف ورزیوں کے پانچ طریقہ کار کو کھولا گیاہے ۔