ترقی کے عزم کو برقرار رکھنے میں ناکام رہنے پر بی آر او کو تنقید کا نشانہ بنایا
عظمیٰ نیوزسروس
جموں//اننت ناگ-راجوری پارلیمانی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف احمد نے سٹریٹجک لحاظ سے اہم 220 کلومیٹر طویل جموں-پونچھ ہائی وے کی بگڑتی ہوئی حالت اور تعمیر کی سست رفتار پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 220کلو میٹر طویل جموں پونچھ ہائی وے کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الطاف نے زور دے کر کہا کہ اس کی خراب حالت عوام کیلئےکافی تکلیف کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے بی آر او کی جانب سے اس منصوبے پر سست پیش رفت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سڑک کی سٹریٹجک اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے اور اس سڑک کی تیز رفتار ترقی کے عزم کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے۔ میاں الطاف نے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مسائل کو فوری حل کریں اور سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات کو تیز کریں۔ یہ سڑکیں، جو جموں و کشمیر کے اندر رابطے کے لیے اہم ہیں، کی دیکھ بھال بارڈر روڈز آرگنائزیشن کی اکائی بیکن کرتی ہے۔ میاں الطاف نے کہا کہ “ہائی وے خستہ حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اس اہم منصوبے پر کام کی سست رفتاری نے اس سٹریٹجک طور پر اہم سڑک کے منصوبے کے مقصد کو متاثر کیا ہے‘‘۔میاں الطاف نے جموں پونچھ ہائی وے کے کام کی سست رفتاری اور سڑکوں کی خستہ حالی پر مایوسی کا اظہار کیا اور جموں پونچھ ہائی وے کے ساتھ سڑک کے منصوبوں کی دیکھ بھال اور تعمیر کے ذمہ دار متعلقہ حکام سے فوری توجہ طلب کی۔ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ راجوری-تھنہ منڈی-بفلیاز سڑک کی فوری طور پر بحالی اور دیکھ بھال کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی شدید تکلیف کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں زائرین مقدس درگاہ شاہدرہ شریف کی زیارت کرتے ہیں اور یہ خستہ سڑک زائرین کے لیے شدید تکلیف کا باعث ہے۔ایم پی نے کہا کہ راجوری-تھنہ منڈی-بفلیاز سڑک ایک سٹریٹجک اہمیت رکھتی ہے اور سری نگر کو جموں اور جڑواں سرحدی اضلاع کے مختلف علاقوں سے جوڑنے میں اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک اس وقت خستہ حال ہے اور بی آر او کی طرف سے فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔میاں الطاف نے کہا کہ مستقبل قریب میں وہ یہ معاملہ مرکزی وزیر دفاع کے ساتھ بھی اٹھائیں گے۔