گول//زون گول ضلع رام بن میں رمسا کے تحت محکمہ تعمیرات عامہ کی جانب سے تعمیر ہو رہے52لاکھ کی لاگت سے تیار ہونے والی دو منزلہ عمارت میں ابھی کام مکمل نہیںہواہے لیکن اس میںدو دو انچ کی دراڑیںپڑگئی ہیں ۔ یہ عمارت ایک ڈھلوان میںدلدل زمین پرتعمیر کی گئی جہاںپیچھے سے ایک سڑک بھی ہے اور پیچھے سے اس عمارت کوکوئی حفاظتی دیوار نہیںدی گئی اور آگے سے بھی کوئی دیوارنہیںدی گئی جس کی وجہ سے یہ عمارت خطرے سے خالی نہیںہے ۔ ابھی عمارت کی تعمیرپائیہ تکمیل تک نہیںپہنچی تھی کہ چاروںطرف اراضی چار انچ کے قریب دھنس گئی ہے ۔ عمارے سے نیچے پچاس میٹر کی دوری پر سے یہ اراضی کھسک رہی ہے ۔اس عمارت کوکسی محفوظ جگہ تعمیر کرنے کے لیے نہ ہی محکمہ تعلیم نے دیکھا اورنہ ہی محکمہ تعمیرات عامہ نے بلکہ دونوںمحکموںنے صرف اور صرف خزانہ عامرہ سے موٹی رقم حاصل کرنے کے لئے اس کی تعمیر کی۔مقامی لوگوںکاکہناہے کہ انہوںنے یہاںپر ٹھیکیدار سے بھی کہاتھاکہ وہ پہلے اس کی اراضی کوجانچے کہ آیا اس پر اتنی بڑی تعمیرکی جا سکتی ہے یا نہیںکیونکہ یہ اراضی دلدل کی شکل اختیار کی ہوئی ہے اوربہت پہلے یہ پوری اراضی بارشوںکے دوران کھسک گئی تھی اور جب یہ عمارت تعمیر ہوئی تو اُس کے بعد اس کے صحن میںدراڑیںپڑیں اور پوری عمارت میںچھوٹی چھوٹی دراڑیں پڑی ہیں۔ امسال شدید بارشوںاور برف باری کے دوران عمارے کے پیچھے سے پسی بھی آئی ہے جو سکول کے عین پیچھے ہے جس سے اس سکول کونقصان بھی ہوا ہے۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ وارڈ نمبر پانچ سے محکمہ تعمیرات عامہ نھے سکول کے پیچھے والی سڑک میںلگا دیا جس سے سارا پانی اسے سکول کے پیچھے آتا ہے جس سے یہاںپورے محلہ کوخطرہ ہوگیاہے اور شدیدبارشوںکے دوران زرعی اراضی کے ساتھ ساتھ مکانات کوبھی نقصان پہنچاہے۔لوگوںکاکہناہے کہ اس مسئلے کوپی ڈبلیوکے کے آفیسران کے ساتھ بھی اٹھایا لیکن انہوںنے صرف بات کوسنا لیکن عملی طورپر کوئی بھی قدم نہیںاٹھایاہے اورہمارے بچوںکوخطرہ ہے کسی بھی وقت یہ عمارت بارشوںمیںگر سکتی ہے جس کی تمام ترذمہ داری محکمہ پی ڈبلیوڈی پرعائد ہوتی ہے۔لوگوںکاکہناہے کہ جب ہم نے ٹھیکیدارسے دوسری منزل میںایک کمرہ کم کرنے کی وجہ پوچھی تو اُس ٹھیکیدارکاکہناہے کہ رقم کی کمی ہے اس لئے اس منزلہ میںایک کمرہ کوکم کرناپڑا۔ مقامی لوگوںکامزید کہناہے کہ یہ عمارت محکمہ تعمیرات عامہ اور محکمہ تعلیم نے نہ صرف بچوںکے لئے رہنے کی جگہ بنائی بلکہ انہوں نے اپنے پیسے نکالنے کے لئے تعمیر کی ہے اور اس میںہم لوگ اپنے بچوںکوبٹھانے سے سخت ڈر محسوس کرتے ہیں۔ مقامی لوگوںکاکہناہے کہ اس سکول میں تین سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔لوگوںکاکہناہے کہ اس عمارت کی تعمیرمیںٹھیکیدار نے کنجوسی بھی کی ہے جتنی عمارت پلنتھ سے اٹھائی ہے اور دوسری منزل میںاس کو ایک ہال کم کر دیا ہے جس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ محکمہ ٹھیکیدار سے مل کر خزانہ عامرہ کوچونا لگا رہے ہیں۔مقامی لوگوںنے اس عماری کی تعمیر کی سی بھی آئی سے تحقیقات کی مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ہم لوگوںکے ساتھ انصاف کیاجائے ہم پچھڑے علاقوںکے لوگوںکے ساتھ سرکار ہمیشہ سوتیلا سلوک روا رکھ رہی ہے۔