عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں بڑے ہائیڈرو اور سولر پاورپروجیکٹوں کا تفصیلی جائزہ لیاجس میں منصوبوں کی بروقت تکمیل اور رُکاوٹوں کو دور کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی۔دورانِ میٹنگ وزیر اعلیٰ نے متعدد اہم پاور پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا جن میں 1,856 میگاواٹ کا ساولکوٹ پن بجلی منصوبہ، 93 میگاواٹ نیو گاندربل، 48 میگاواٹ لوئر کلنائی ایچ اِی پی اور پانپور میں 5 میگاواٹ کا سولر پاور منصوبہ شامل ہیں۔کمرشل بجلی صارفین کی جانب سے بقایاجات کی ادائیگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور محکمہ بجلی نے واجبات کی وصولی کے لئے کئے جا رہے اقدامات اور ممکنہ آمدنی کے تحفظ پر تفصیل سے آگاہ کیا۔وزیر اعلیٰ نے نیو گاندربل اور لوئر کلنائی ہائیڈرو پروجیکٹوں کی سست رفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جو طویل عرصے سے مالی و ٹھیکیدارانہ مسائل کا شکار ہیں، متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ وہ عمل آوری میں تیزی لانے کے لئے قابل عمل متبادل تلاش کریں۔ اُنہوں نے بروقت فیصلوں کی اہمیت پر زور دیا تاکہ لاگت میں اضافے اور توانائی کی کمی کو روکا جا سکے۔میٹنگ میںپانپور میں ایس ای سی آئی کے ذریعے قائم کئے جا رہے 5 میگاواٹ سولر منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ موجودہ سولر ٹیرف کے تناظر میں اس منصوبے کی لاگت و فائدے کا تجزیہ کیا جائے اور پانپور میں غیر اِستعمال شدہ زمین کو اس منصوبے کے لئے بروئے کار لایا جائے۔میٹنگ میں مجوزہ ہائیڈرو پاور پالیسی 2025 پر بھی غور کیا گیا جس کا مقصد 2011 کی پالیسی کو تبدیل کرنا اور آزاد پاور پروڈیوسر( آئی پی پی ) اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈلز کے ذریعے نجی سرمایہ کاری کے لئے نئی راہیں کھولنا ہے۔ نئی پالیسی میں شفاف الاٹمنٹ، مالی مراعات، تیز منظوری کے عمل اور بجلی کی خریداری کی گارنٹی جیسے اقدامات شامل ہیںتاکہ قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دیرپا ترقی، صاف توانائی اور جامع ترقی کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔