محمد تسکین
بانہال// گزشتہ دنوں دسویں گیارہویں اور بارہویں جماعت کے نتائج منظر عام پر آئے اور ماڈل ہائر سیکنڈری سکول بوائز بانہال نے بارہویں جماعت میں 95 فیصدی رزلٹ حاصل کیا ہے۔ اس کے علاؤہ دسویں اور گیارہویں جماعت میں بھی ہائیر سیکنڈری سکول بانہال کی کارکردگی بہترین رہی اور اس سے والدین ، بچے اور اساتذہ خوش ہیں۔ اس تقریب میں ڈی ڈی سی کونسلر بانہال امتیاز احمد کھانڈے نے شرکت کی اور پرنسپل عبدالرشید گیری نے قابل فخر والدین، سٹاف ممبران، نمائندہ اساتذہ اور معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔تقریب میں دسویں ، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں بہترین کارکردگی کرکے اپنے سکول کا نام روشن کرنے والے طلباء کی محنت اور لگن کو سراہا گیا اور انہیں سکول انتظامیہ کی طرف سے اعزازات اور اسناد سے نوازا گیا۔ہائیر سیکنڈری سکول بوائز بانہال نے دسویں ، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے نتائج میں قابل ستائش کارکردگی دکھائی ہے اور سکول نے بارہویں جماعت میں 95 فیصدی نتائج دیئے ہیں اور وادی چناب کے تمام ہائیر سیکنڈری سکولوں پر سبقت بنا کر پہلا مقام حاصل کیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پرنسپل عبدالرشید گیری نے تدریسی عملے کی انتھک کوششوں اور سخت محنت اور طلباء کے شاندار نتائج کی تعریف کی۔ انہوں نے والدین، اساتذہ اور طلباء کے درمیان تعاون کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی مسلسل تعلیمی پیشرفت کو یقینی بنانے کے لئے والدین اور ٹیچروں کی ماہانہ میٹنگوں میں باقاعدگی سے شرکت کریں تاکہ ہم انہیں بچوں کی کمی پیشی سے آگاہ کرسکیں اور وہ بھی ہمیں اپنا فیڈ بیک دیے سکیں۔اس موقع پر کئی والدین نے بہتر تعلیمی ماحول کو فروغ دینے اور بچوں کے ہنر جو اجاگر کرنے اور انکی محنت کو پروان چڑھانے کیلئے ہائیر سیکنڈری سکول بوائز بانہال کی انتظامیہ کے کردار کی سراہنا کی۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے ڈی ڈی سی کونسلر بانہال اور سنیئرکانگریس لیڈر امتیاز احمد کھانڈے نے کہا اس سب سے قدیم تعلیمی ادارے کیلئے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کیلئے ایک نئی سکول عمارت کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس پر 12 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جائے گی اور اس کیلئے بنیادی کاغذی کاروائی مکمل کی گئی ہے اور جلد ہی اس کے ٹینڈرز کئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے غریب بچوں کو پڑھنے اور کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید سہولیات سے آراستہ ایک ہائی ٹیک اور جدید لائبریری عمارت پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اور اس لائبریری کیلئے انہوں نے اپنے ذاتی ڈی سی فنڈس سے 60 لاکھ روپے کی رقم دی ہے اور اس عمارت میں تمام سہولیات میسر رکھنے کے بعد اس لائبریری کو 2 اکتوبر کو یہاں کے ہزاروں بچوں کے نام وقف کیا جائیگا تاکہ وہ مختلف شعبوں کے امتحانات اور تعلیمی سلسلہ کو یہاں ہی جاری رکھ سکیں اور انہیں جموں اور سرینگر یا دہلی نہ جانا پڑے۔