گیلانی کے بیان پر نیشنل کانفرنس سیخ پا

Kashmir Uzma News Desk
6 Min Read
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے حریت (گ) چیئرمینسید علی گیلانی کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ موصوف اپنے اندر تھوڑا احساس پیدا کرکے کشمیریوں کے خون کیساتھ مزید سودا بازی نہ کرے اور این آئی اے کے ذریعے جاری منی لانڈرنگ تحقیقات میں اپنے اور اپنے اقرباءکی برئیت اور ذاتی مفادات کیلئے موجودہ مخلوط اتحاد کا ہاتھ بٹانا بند کردے۔ نیشنل کانفرنس نے کہاہے کہ کشمیریوں کو بخوبی خبر ہے کہ پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کی عوام کش پالیسیوں پر خاموش رہنے اور نیشنل کانفرنس کیخلاف زہر اگلنے کے عوض میں گیلانی کے چند اقرباءکو اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رکھا گیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ،ترجمان جنید عظیم اور سیاسی صلح کار تنویر صادق نے پارٹی ہیڈکوارٹر سے جاری اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ تاریخ میں سابق ایم ایل اے علی محمد شاہ عرف گیلانی کا رول کشمیری لوگوں کی جدوجہد اور تحریکوں کو سبوتاژ کرنے کے سوا اور کچھ نہیں رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اپنے ذاتی مفادات اور ایجنڈا کیلئے تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے علاوہ لوگوں کے جذبات اور احساسات کا استحصال کرنا موصوف کا شیوہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہمارے عظیم رہنما اور قائد شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ جموں وکشمیر میں محاذ رائے شماری کی تحریک چلارہے تھے اس وقتسید علی گیلانی اسمبلی میں بیٹھ کر نہ صرف ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا تہیہ تیغ کرنے میں پیش پیش رہے بلکہ عوامی تحریکوں کا گلا گھونٹنے مختلف ایجنسیوں کی ایما پر الیکشنوں میں صرف اور صرف اس لئے حصہ لے رہے تھے کہ محاذ رائے شماری کی تحریک کو کمزور کیا جاسکے۔ این سی لیڈران نے کہاکہ سید علی گیلانی کو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کیخلاف بے بنیاد اور گمراہ کن بیان بازی کو مشترکہ قیادت کیساتھ منسوب کرنے کے بجائے اپنے ضمیر کو ٹٹولنا چاہئے کہ کس طرح سے موصوف ایک ایسے وقت میں بھاجپا اور پی ڈی پی اتحاد کی اعانت و معاونت میں لگے ہوئے ہیں ، جس وقت پوری کشمیری قوم ریاست کی پہچان اور وحدت کے بچاﺅ کیلئے دفعہ35اے  اور دفعہ370کی حفاظت کیلئے متحدہ جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ گیلانی ہی تھے جنہوں نے یہ کہہ کر پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کو ریاست جموں وکشمیر میں جی ایس ٹی کے اطلاق کیلئے محفوظ راہ داری فراہم کی کہ اس قانون کے اطلاق کا کوئی اہمیت نہیں، جبکہ سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران موصوف نے پراپرٹی ٹیکس کیخلاف ایجی ٹیشن چلانے کی دھمکی دی تھی۔ اگر اُس وقت پراپرٹی ٹیکس کا اطلاق بڑا مسئلہ تھا تو آج جی ایس ٹی کا اطلاق کوئی مسئلہ کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کیخلاف بے بنیاد بیان بازی سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ گیلانی عوامی رائے کو تقسیم کرکے دفعہ35Aکے خاتمے کیلئے بھی پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کیساتھ کوئی درپردہ معاہدہ پر عمل پیرا ہیں۔ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی زندگی کھلی کتاب ہے اور انہوں نے اپنی زندگی کشمیر قوم کے حقوق کی بحالی کیلئے نچھاور کی جبکہ گیلانی جیسے لوگوں نے اسمبلی میں بیٹھے کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر گیلانی 1975کے ایکارڈ کو غداری سے تعبیر کرتے ہیں پھر تو موصوف خود ہی سب سے بڑے غدار ہیں کیونکہ انہوں نے 1972میں ہی انتخاب لڑ کے اسمبلی میں حلف لیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اُس وقت اُن کی جماعت کے تمام لیڈران الیکشن میں حصہ لینے کی مخالفت کررہے تھے لیکن گیلانی واحد ایسے شخص تھے جو الیکشن لڑنے پر بضد تھے ۔ اگر 1975کا ایکارڈ غداری تھی تو گیلانی اس کے بعد بھی مسلسل 1987تک کیوں الیکشن لڑتے رہے؟ لیڈران نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی ذات کیخلاف بیان بازی سے اُن کے رول اور کشمیری قوم کیلئے اُن کی بیش بہا قربانیوں اور نیشنل کانفرنس کے شاندار ماضی کو جھٹلا نہیں جاسکتا۔قوم کو بخوبی یاد ہے کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے اپنی زندگی کے 24سال 9ماہ اور 6دن قید و بند میں یوں ہی نہیں گذارے۔ یہ شیر کشمیر ہی تھے جن کی کوششوں کی بدولت ہی دفعہ35Aکا وجود عمل میں آیا ، جس کی بنا پر ہی جموں وکشمیر کی پہچان اور انفرادیت کو آج تک زندہ ہے، نہیں تو وقت کے مفادِ پرستوں نے کشمیر کی گھاس کا بھی سودا کیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس نے 1975میں اقتدار حاصل نہ کیا ہوتا تو وقت کے مفادات پرستوں ، جن میں آپ پیش پیش تھے،نے ریاست کو حاصل دیگر خصوصی پوزیشن کی طرح دفعہ370کو بھی اپنے مفادات کیلئے نیلام کیا ہوتا اور آج یہاں کشمیریوں کی آواز غیر ریاستوں کی آواز میں دب گئی ہوتی۔ لیڈران نے کہا کہ 1977کے لیکر آج تک نیشنل کانفرنس کی حکومتوں میں ایک بار بھی ریاست کی خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی مرکزی قانون یہاں نافذ ہوا۔ 
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *