سرینگر//حریت ترجمان کے مطابق چیئرمین سید علی گیلانی کو ایک بار پھر نماز جمعہ ادا کرنے سے روک دیا گیا۔ حریت ترجمان نے انتظامیہ کی طرف سے گیلانی کو عیدین یا جمعۃ المبارک کے موقع پر مذہبی فریضہ ادا کرنے کی اجازت نہ دینا صریحاً مداخلت فی الدین کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ انسانی حقوق کے چارٹر میں دی گئی ضمانتوں کے مطابق مذہبی عبادات اور اعتقادات کی آزادی کے منافی ہے۔ ترجمان نے بھارت کی انتظامیہ کی طرف سے سید علی گیلانی کی سیاسی، مذہبی اور سماجی سرگرمیوں پر مکمل طور پر قدغن عائد کرنے کی آمرانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی ایک راست گو انقلابی راہنما کی حیثیت سے ایک بین الاقوامی سطح کے سیاسی مدبر، دانشور، قلمکار اور ایک شعلہ بیان مقرر کے طور پر محتاج تعارف نہیں ہیں۔ ترجمان نے اس امر پر بھی اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ارباب اقتدار سید علی گیلانی کی عوامی مقبولیت سے خائف ہیں اسی لیے انہیں اپنے ہی گھر میں پچھلے 8سال سے مسلسل نظربند کرکے ان کے مسکن کو سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے اور اس کے اردگرد ہتھیار بند پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں کا پہرہ بٹھا دیا گیا ہے۔ حریت ترجمان نے انسانی حقوق سے وابستہ بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سید علی گیلانی کی مسلسل خانہ نظربندی کی وجہ سے اُن کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کا سنگین نوٹس لیتے ہوئے ریاست جموں کشمیر کے اندر ہر خاص وعام کے ساتھ اسی قسم کی زیادتیاں روا رکھے جانے کی کارروائیوں پر روک لگانے میں اپنا کردار ادا کریں