سرینگر//چیرمین حریت سید علی گیلانی کی گھر میں غیرقانونی نظربندی پچھلے ساڑھے 6سال سے بدستور جاری ہے اور کشمیری رہنما کے گھر کے باہر پولیس اور سی آر پی ایف دونوں تعینات ہیں اور یہاں سی سی ٹی وی کے ذریعے سے 24ویں گھنٹے نگرانی کی جارہی ہے۔ حریت ترجمان نے حکومتی پالیسی کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ گھر کی چار دیواری میں سالہاسال سے قید رہنے سے قائد تحریک کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور وہ دن بدن زیادہ کمزوری اور نقاہت محسوس کرنے لگے ہیں۔ ترجمان ایاز اکبر نے حریت جنرل سیکریٹری شبیر احمد شاہ کی ترال میں گرفتاری کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ موصوف کو اگر چہ طویل نظربندی کے بعد صرف ایک ہفتہ قبل ہی رہا کیا گیا تھا، البتہ انہیں دوبارہ حراست میں لینے سے صاف ہوگیا ہے کہ ان کی رہائی محض ایک دھوکہ تھا اور حکومت نہیں چاہتی ہے کہ آزادی پسند قائدین عوام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان کے دُکھ سُکھ میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی ریاست میں جاری سیاسی غیر یقینیت میں اضافے کی باعث بن رہی ہے اور اس طرح سے لوگ خاص کر ہماری نوجوان نسل پُرامن جدوجہد کے تصور سے مایوس ہورہی ہے۔ لوگوں کو جب ایک پُرامن سیاسی طریقہ کار پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، تو فطری اور قدرتی طور پر وہ اپنی بات رکھنے کے لیے دوسرے وسائل تلاش کرنے لگتے ہیں۔ حریت کانفرنس نے دہلی کے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ ہوش کے ناخن لےں اور اپنی اُس کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرنے کی زحمت اٹھائیں ، جو ہر طرح سے اور ہر سطح پر ناکامیاب ثابت ہوچکی ہے اور جس کے ذریعے سے تنازعہ کشمیر کی ہئیت اور حیثیت (Status)کو تبدیل کیا جاسکا ہے اور نہ کشمیری عوام کو رام کرانے پر آمادہ کیا جانا ممکن ہوا ہے۔