سرینگر// حریت(گ)چیرمین سید علی گیلانی مسلسل اپنے گھر میں نظربند ہیں اور وہ معمول کے مطابق آج بھی نماز جمعہ جیسے دینی فریضے کی ادائیگی سے محروم کردئے گئے۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے گیلانی کے تئیں حکومتی پالیسی کو انسانی اور آئینی قدروں کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دیگر آزادی پسند راہنماو¿ں کو اگرچہ بیچ بیچ میں رہا بھی کیا جاتا ہے، البتہ گیلانی کے بارے میں شاید بغیر اعلان کے عمر قید کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ابھی تک ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے کہ اُن کی غیرقانونی نظربندی کو کبھی ختم بھی کیا جائے گا۔ حریت ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس نظربندی کے لیے حکومت کی طرف سے آج تک کوئی وضاحت نہیں کی جارہی کہ یہ قانون کے کس دفعہ اور کس شق کے تحت عمل میں لائی جارہی ہے اور اس کا کیا اخلاقی جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی کی نظربندی کے اگرچہ اگلے مہینے میں 7سال پورا ہونے جارہے ہیں، البتہ اس سلسلے میں پولیس کی طرف سے کوئی کورٹ آرڈر پیش کیا جاتا ہے اور نہ انتظامیہ کا کوئی حکمنامہ دکھانے میں وہ کامیاب ہوگئی ہے۔ گیلانی اس سال سردی کے موسم میں دلی بھی نہیں گئے اور اسطرح سے انہیں مئی 2016ءسے ایک بار بھی اپنے گھر سے باہر قدم رکھنے نہیں دیا گیا ہے۔ انہیں ڈاکٹر کے پاس بھی پولیس کسٹڈی میں جانا پڑتا ہے اور کبھی پولیس کسٹڈی میں لے جانے سے بھی انکار کیا جاتا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔