سرینگر//ہڑتال اور احتجاجی کلینڈر سے متعلق حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پالے میں گیند پھینکتے ہوئے مذہبی،سماجی، تجارتی ،ٹرانسپوٹ،نجی اسکولوں کے منتظمین،سیول سوسائٹی،وکلاء اور دیگر متعلقین نے سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو جاریہ تحریک آگے بڑھانے کامکمل اختیار دیا جبکہ بیشتر شرکاء نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے ہڑتال کی حمایت کا بھی اعلان کیا۔بزرگ مزاحمتی لیڈر سید علی گیلانی کی حید پورہ رہائش گاہ میں منعقدہ اجلاس میںمختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں نے اپنا نقطہ نظر اور تجاویز پیش کی جبکہ میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک بھی اجلاس میں موجود تھے ۔اندرونی ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران وادی میں تعلیمی،تجارتی اور معیشتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جملہ لیڈروں نے مزاحمتی قیادت پر اعتماد جتاتے ہوئے انہیں فیصلہ لینے کا اختیار بھی دیا اور ہڑتال کی حمایت بھی کی۔ذرائع کے مطابق رواں مزاحمتی جدوجہد اور تحریک آزادی کو آگے بڑھانے کے ضمن میں جملہ متعلقین نے متحدہ مزاحمتی قیادت کو مکمل منڈیٹ دیا جبکہ قیادت کے ہر پروگرام پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔مشترکہ قیادت کا کہنا ہے کہ سبھی متعلقین نے متحدہ مزاحمتی قیادت کے اتفاق و اتحاد کو سراہتے ہوئے انہیں تحریک آزادی کو آگے بڑھاتے رہنے کا مکمل منڈیٹ دیا اور یقین دلایا کہ قیادت اس ضمن میں جو بھی پروگرام دے گی اور جو لائحہ عمل مرتب و متعین کرے گی سبھی لوگ اس پر عمل پیرا ہوں گے تاکہ تحریک آزادی کے سلسلے کو حصول منزل مقصود تک جاری رکھا جاسکے۔میٹنگ میں مقررین اور نمائندگان کا اس بات پر اتفاق تھا کہ آزادی کی تحریک کو شدو مد کے ساتھ جاری رکھنا سبھی کشمیریوں کا فریضہ ہے اور اس ضمن میں اقتصادی، تعلیمی،سماجی اور دوسرے میدانوں میں پیش آمدہ تکالیف اور کمزوریوں کا آنا اور ان پر صبر و استقامت اور حکمت و تدبر کے ساتھ آگے بڑھتے رہنے کی جستجو جاری رکھنا لازمی امر ہے۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئیبار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال اور مزاحمتی احتجاج جاری رکھنے کے بارے میں ان لوگوں سے رائے لینی بہتر ہے جو پیلٹ سے اندھے ہوئے ہیں،جن کے اہل خانہ میں سے کسی فرد کو چھینا گیا اور جن لوگوں کو گولیوں سے چھینا گیا۔انہوں نے کہا کہ4ماہ کی احتجاجی لہر میںلوگوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جن کی لاج رکھی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ابھی لوگوں میں نہ ہی تھکاوٹ آئی ہے اور نہ ہی دل ملول ہوئے ہیں بلکہ انکے حوصلے بلند ہیں۔فریدم پارٹی کے جنرل سیکریٹری محمد عبداللہ طاریٰ نے شبیر احمد شاہ کا مکتوب میٹنگ میں پڑھا ،جس میں مزاحمتی قیادت کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے حمایت کا اعلان کیا گیا۔میٹنگ میں امت اسلامیہ کے سربراہ قاضی یاسر نے جذباتی انداز میں کہا کہ حالات میں تبدیلی آنے کے ساتھ ساتھ حکمت عملی میں تبدیلی لائی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ الگ الگ موڑوں پر علیحدہ علیحدہ پالیسی کو اپنانا ضروری ہوتا ہے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد یاسین خان نے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ابتداء میں جس طرح لوگوں کا مزاج دیکھ کر کلینڈر جاری کیاگیا،اسی طرح آج بھی لوگوں کا مزاج بھانپنے کے بعد ہی آئندہ کی حکمت عملی طے کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے،کیونکہ ہڑتال میں ڈھیل کی وجہ سے اگرچہ دکانداروں کو کچھ راحت ملتی ہے تاہم ٹرانسپوٹروں کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔ہڑتال کے فوری خاتمے کی نفی کرتے ہوئے کشمیر اکنامک فورم کے سربراہ شوکت محمد چودھری نے بتایا کہ ہڑتال کو اس حد تک لے جانے کی ضرورت ہے جہاں مرکزی حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ریاستی سرکار کو بھی اپنا رول ادا کرنا چاہے ۔شوکت چودھری نے صلاح دی کہ کلینڈر کو اس طریقے سے مرتب کیا جانا چاہئے کہ تمام طبقے اور شعبے اس میں سمو سکیں۔پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بتایاکہ طلاب کیلئے بھی کوئی راہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔یونیورسٹی لیکچررس فورم نے اس بات کی وضاحت کی کہ جو طلاب مارچ میں امتحانات دینگے، وہ مسابقتی امتحانات میں شرکت کرنے سے رہ جائیں گے۔ٹرانسپورٹروں نے بھی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزاحمتی قیادت کے ہر فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔کشمیر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد یوسف نے تاہم بتایا کہ مسلسل ہڑتال کی وجہ سے4ماہ سے انکی مالی حالت خراب ہوچکی ہے،اس لئے دیگر طبقوں کی طرح ہی ٹرانسپورٹ شعبے کیلئے بھی کوئی راہ تلاش کی جانی چاہئے۔اجلاس کے آخر پر میرواعظ عمر فاروق ،محمد یاسین ملک اور سید علی گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کی تحریک ہے اور قوم نے قیادت پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے ،قیادت اس اعتماد پر کھرا اترنے اور تحریک کو صحیح سمت میں آگے بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرے گی ۔تینوں لیڈروں نے کہا کہ احتجاجی کلینڈر عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہے اور آئندہ بھی عوامی خواہشات کے مطابق ہی مزاحمتی تحریک کو جاری و ساری رکھا جائے گا۔اجلاس میںجماعت اسلامی کے امیر غلام محمد بٹ، جمعۃ اہل حدیث کے سربراہ غلام احمد بٹ، انجمن حمایت الاسلام کے مولانا خورشید احمد قانون گو، امت اسلامی کے سربراہ میر واعظ قاضی یاسر احمد، کارروان اسلامی کے غلام رسول حامی، سکھ کارڈی نیشن کمیٹی کے صدرجگموہن سنگھ رینہ، نریندرسنگھ خالصہ، فریڈم پارٹی کے محمد عبداللہ طاری، فارو ق احمد ڈار المعروف بٹہ کراٹے، بار ایسوسیشن سربراہ میاں عبدالقیوم، محمد صدیق خان پروفیسر کشمیر یونیوسٹی، عبدالمجید زرگر (سول ساسائٹی)، کشمیر اکنامک فورم کے چودھری شوکت احمد، کشمیر چیمبر آف کامرس کے مشتاق احمد وانی، ہوٹل ایسوی سیشن کے مشتاق احمد چایا، ہاؤس بوٹ ایسوسی ایشن کے محمد یوسف چاپری،مولاناسید وارث شاہ بخاری ، ڈاکٹرس ایسوی ایشن،مسرور عباس انصاری (اتحاد المسلمین)،ہلال احمد وار(پیپلز پولٹیکل پارٹی) اسٹیڈی سرکل کے ڈاکٹر یوسف العمر، پرائیویٹ اسکول ایسوسی سیشن کے غلام نبی وار، اکنامک الائنس کے محمد یاسین خان، حفیظ اللہ بخشی ٹریڈرس کپواڑہ، سیدحماد اسٹوڈنٹ، محمد یوسف میر (مسلم لیگ)، نعیم احمد خان(نیشنل فرنٹ) ، کے ٹی ایم ایف کے بشیر احمد راتھر، مشتاق ساغر ٹریڈرس نمائندہ، ایجیک کے فیاض شبنم ، حاجی سجاد حکیم ٹریڈر اسلام آباد، حاجی محمد اشرف ٹریڈر(سوپور)، ایس بڈھا سنگھ جی، اعجاز احمد صوفی (ہندواڑہ)، خورشید احمد (بیوپار منڈل)، بشیر احمد بشیر (فروٹ منڈی پارمپورہ)، مشتاق احمد داریل (ٹریڈر)، عبدالقیوم وانی (کے ایم ڈی)، غلام رسول زری (ویسٹرن بس اسٹینڈ)، غلام محمد ناگو (انجمن شرعی شعیان)، زمردہ حبیب (کشمیر خواتین مرکز)، یاسمین راجہ (مسلم خواتین مرکز)، انجینئر مختار یوسف (FCIK)، فیاض بخشی (چیرمین سومو ڈرائیوررس)، شیخ محمد یوسف (ٹرانسپورٹر) اورطاہر احمد لون (کن نگر) نے شرکت کی جبکہ تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی کو اجلاس میں شرکت سے روکا گیا اور انہیں اپنے گھر واقع باغات میں ہی خانہ نظر بند رکھاگیا۔