سرینگر//پولیس نے حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی کی تصنیف کی رسم رونمائی کی تقریب پر بریک لگاتے ہوئے حیدر پورہ میں ان کی رہائش گاہ و دفتر کو سیل کیا اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔ سید علی گیلانی کی تحر یر کردہ کتاب ’’اقبالؒ۔۔۔ روحِ دین کا شناسا‘‘ کی تیسری جلد کی رسم رونمائی اتوار کو ہونے والی تھی تاہم صبح سے ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ انکے گھر و دفتر کی طرف جانے والے راستے کو بھی خار تار تار سے بند کیا گیا ۔اگر چہ اتوار صبح10بجے کے قریب کئی مدعوین اور دیگر لوگوں کے علاوہ صحافی بھی حیدر پورہ پہنچے تاہم انہیں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا اور ائر پورٹ روڑ پر ہی روک دیا گیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بڑی مشکل اور پوری پوچھ تاچھ کے بعد ہی انہیں اپنے گھروں سے اندر یا باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ اس دوران مزاحمتی لیڈروں نے جامع مسجد حید پورہ کے باہر پولیس کی اس کاروائی کے خلاف احتجاج کیاجس میںبار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین، الطاف احمد شاہ، محمد یوسف مجاہد، ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی، محمد اشرف لایا، محمد افضل لون، زمردہ حبیب ، شاہ ولی محمد، محمد سعید،غلام مصطفیٰ وانی، مدثر ندوی، رفیق احمد اویسی، مختار احمد صوفی اور عاشق حسین نے شرکت کی۔ حریت(گ) ترجمان نے ’’کتاب اجرائی‘‘ تقریب پر پابندی کو آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی اور ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور کہا کہ پولیس کی اس ایکشن کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز تھا اور نہ اس کی بظاہر کوئی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اکیڈمک نوعیت کی سادہ تقریب تھی، جس میں کئی سرکردہ اہل علم مدعو کئے گئے تھے اور چار دیواری کے اندر منعقد ہورہی تھی اور اس سے امن وقانون کا مسئلہ پیدا ہونے والا تھا اور نہ ٹریفک کی آوا جاہی میں کوئی خلل واقع ہونے کا خطرہ تھا۔ ترجمان کے مطابق تقریب کے انعقاد کے لیے سنیچر شام بازار سے لاکر ایک شامیانہ بھی نصب کیا گیا تھا اور اس پر پولیس نے چونکہ کوئی اعتراض نہیں کیا تھا، لہٰذا سمجھا گیا تھا کہ تقریب پر بھی کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ترجمان نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ بی جے پی اشتراک والی حکومت نے ظلم وجبر کے تمام سابقہ ریکارڈ مات کردئے ہیں اور جس دن سے یہ حکومت برسرِ اقتدار آگئی ہے۔انہوں نے کہا ، وادی کو عملاً فوج کے حوالے کردیا گیا ہے اور پُرامن سیاسی سرگرمیوں کی کسی بھی طور اجازت نہیں دی جارہی ہے اور لوگوں کے سانس لینے پر بھی پہرے بٹھا دئے گئے ہیں۔