سرینگر// کٹھوعہ کی کمسن آصفہ کی عصمت ریزی اور وحشیانہ قتل میں ملوث انتہا پسند پولیس اہلکاروں کو حکومتی سطح پر بچانے کے لیے کئے جارہے اقدامات اور ملزموں کو بری کرنے کی کوششوں پر اپنی گہری فکرمندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حریت گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ شوپیاں کی آسیہ اور نیلوفر کیس کی طرح اس کو بھی ہمیشہ کے لیے دفن کردیا جائے گا۔ انہوں نے کرائم برانچ کی جانب سے کئے گئے انکشاف کہ مقامی پولیس نے آصفہ کے واقعے کے حوالے سے ثبوت اور شواہد کو مٹادیا ہے، پر اپنی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ انسانی اور اخلاقی اقدار کو ہندو انتہا پسندی کے کفن میں دفن کرچکے ہیں۔ اگرچہ پولیس کا کام لوگوں کے جان ومال کا تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے، مگر وہاں کے مقامی پولیس نے ایک 8سالہ معصوم بچی کی آبروریزی اور قتل میں ملوث اہلکاروں کو بچانے کے لیے ان ثبوتوں کو مٹانے کی کوشش کی جن سے مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ بی جے پی، آر ایس ایس اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے بھی آئے روز مجرومین کے حق میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں اور وہ لوگ اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی مانگ کررہے ہیں ۔گیلانی نے کہا کہ یہ کارروائی ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ ہے، اوراگر اس واقعے کی اچھی طرح تحقیقات کی جائے گی تو یقیناً اس میں اُن لوگوں کے نام بھی آسکتے ہیں، جو اس وقت درندہ صفت قاتلوں کے حق میں جلسے اور جلوس نکالتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ریاستی حکومت کا ایک ادارہ کرائم برانچ اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے، تو یہ ریاستی وزراء پر لازم بنتا تھا کہ وہ اس ادارے کو اپنا تعاون پیش کرتے، مگر ان لوگوں کا طرزِ عمل دیکھ کر ہم یہ بات کہنے میں اپنے آپ کو حق بجانب سمجھتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں یہ ’’کارنامہ‘‘ ان کے اشاروں پر ہی انجام دیا گیا ہو، ورنہ کوئی بھی انسان بلا لحاظ مذہب وملّت اس درندگی کو برداشت نہیں کرسکتا ہے، کجا کہ قاتلوں کے حق میں جلسے اور جلوس منعقد کرے۔گیلانی نے بی جے پی اور دیگر ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کی مانگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ اس کیس کو شوپیان کی آسیہ اور نیلوفر کے کیس کی طرح داخل دفتر کردیا جائے۔ حریت راہنما نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب بھی اس سرزمین پر آصفہ کے قتل جیسے شرمناک جرائم کا ارتکاب ہوا تو ان پر پردہ ڈالنے کے لیے CBIکو درمیان میں لاکر ایسے معاملات ان کے حوالے کردئے گئے ہیں۔ آصفہ کے بہیمانہ قتل کو ہوا میں تحلیل کرنے کے لیے ریاستی حکومت میں ہراول دستے کا رول ادا کرنے والی بی جے پی کے وزراء آج آصفہ کے قتل کیس کو CBIکی تحویل میں دینے کے لیے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقات کررہے ہیں۔ حریت رہنما نے حکومت کے ساجھے دار بی جے پی کی طرف سے ریاست کے فرقہ وارانہ ماحول کو تار تار کئے جانے کے لیے غنڈہ گردی، من مانی اور لاقانونیت کو عام لوگوں کے مال وجان اور عزت کے تحفظ کے لیے سمِ قاتل قرار دیتے ہوئے اس طرزِ عمل کو ریاستی عوام کے جملہ انسانی، سیاسی اور مذہبی حقوق کو پامال کرنے سے تعبیر کیا۔ حریت رہنما نے حکومتی سطح پر اثرورسوخ رکھنے والے ہاتھوں سے عدل وانصاف کا گلا گھونٹنے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کیس کو کمزور کرنے اور ملوث مجرمین کو رہا کرانے کی کوئی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف وادی سے خطرناک ردعمل سامنے آجائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے واضح کردیا کہ ہم رنگ، نسل اور ذات پات کے روادار نہیں ہیں، بلکہ ہم سمجھتے ہیں ایک ’’سیتا‘‘ کی بیٹی کی عصمت تار تار کی گئی ہے اور اس میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے اور جو بھی لوگ اس درندگی کو سپورٹ کرتے ہیں وہ ’’سیتا‘‘ کے بہی خواہ نہیں بلکہ دشمن ہیں۔