سرینگر//حریت (گ ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے میر واعظ کشمیر اور سینئر آزادی پسند راہنما ڈاکٹر محمد عمر فاروق کے قریبی رشتہ دار کی وفات پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی جنت نشینی کے لیے دُعا کی ہے۔ انہوں نے میر واعظ عمر فاروق اور دوسرے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم غم کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ شریک ہیں اور اللہ تبارک وتعالیٰ سے دست بدُعا ہیں کہ وہ انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق نصیب کرے۔مسلم کانفرنس کے صدر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پرفیسر عبد الغنی بٹ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد لال بازار،حریت چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کے ذاتی سیکریٹری مرحوم طارق احمد بژھ کے گھر گیا ۔اس موقعہ پر تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر بٹ نے طارق احمد بچھ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے موصوف کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور سوگواران کے صبر و تحمل کے لئے دعا کی ۔ انہوں نے کہا طارق بچھ کے انتقال سے ایک ایسی خلا پیدا ہوئی ہے جسے پُر کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کی ہدایت پر ایک وفدمولانا محمد عبداللہ طاری کی قیادت میں میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کے ماموں طارق احمد بچھ کے انتقال پر مرحوم کے گھر گئے اور سوگوار خاندان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ۔انتظامیہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دکھ و حزن کے اس موقع پر بھی میرواعظ کو اپنے عزیز ماموں کے جنازے میں نماز جنازہ میں شرکت سے روکنا شقاوت قلبی کی انتہا ہے ۔طاری نے شبیر احمد شاہ کی طرف سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا گزشتہ چار سال نظر بند ہیں اور اس دوران اُن کے خاندان چاچی مامی سمیت کئی قریبیرشتہ دار فوت ہوئے لیکن انہیں بھی اُن کے آخری رسومات میں شرکت سے روکا گیا ۔دریں اثنا وفد نے نوہٹہ میں جاں بحق جنگجوسجاد احمد گلکار کے گھر جاکر انہیںشبیر احمد شاہ کی جانب سے تعزیت پیش کی ۔پیپلز کانفرنس کے سربراہ بلال غنی لون ،پیپلز لیگ کے عبوری چیر مین محمد مقبول صوفی،محاذ آزادی کے ایک دھڑے کے نائب صدر قطب عالم نے طارق احمد بژھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندان خصوصاً میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوںنے میرواعظ کو جنازے میں شرکت کرنے سے روکنے پر حکمران طبقے کی زبردست الفاظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کی کلہاڑی کے یہ دستے اب اتنے حواس باختہ ہوگئے ہیں کہ مذہبی فرائض کی ادائیگی سے بھی خوف و دہشت محسوس کرنے لگے ہیں ۔