سرینگر// نیشنل کانفرنس نے گیلاس اُگانے والے مالکان باغات کی حالت زار پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں وکشمیر انتظامیہ کو آڑے ہاتھو ںلیا ہے۔ پارٹی کے صوبائی سکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے ایک بیان میں کہا کہ گیلاس اُگانے والوں کو اس وقت زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انتظامیہ محض زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرونی ریاستوں سے میوہ سرینگر پہنچ سکتا ہے تو یہاں کے گیلاس کو باہرکی ریاستوں میں کیوں نہیں بھیجا جاسکتا ہے۔ انتظامیہ گیلاس درآمد کرنے کے دعوے کررہی ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔ گیلاس اُگانے والوں کا مال سڑ رہا ہے اور اُن کی سال بھر کی محنت رائیگان ہورہی ہے۔ ایڈوکیٹ شوکت میر نے کہا کہ وادی کے میوہ اگانے والے پچھلے کچھ برسوں سے مسلسل نقصان سے دوچار ہورہے ہیں، یہ لوگ کبھی غیر یقینی صورتحال، کبھی قبل از وقت برفباری ، کبھی تیز ہوائوں اور طوفانوںتو کبھی ژالہ باری سے مسلسل متاثر ہورہے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ یہاں کا میوہ برآمد کرنے کیلئے ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھائے جائیں، جس طرح سے بیرونی ریاستوں سے آم، کیلے، تربوز اور دیگر میوہ جات یہاں پہنچ رہے ہیں، وہیں طریقہ کار استعمال کرکے یہاں کے میوہ کو بیرونی ریاستوں کی منڈیوں تک پہنچایا جائے۔ صوبائی سیکریٹری نے مقامی لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے مالکانِ باغات کو نقصان سے بچانے کیلئے مقامی میوہ خریدیں ۔