سرینگر// وادی میں بال تراشی کے5 تازہ واقعات پیش آئے،جس کیخلاف درگاہ ،واتھورہ اورپرنگ میں ہڑتال اور مظاہرے ہوئے۔اس دوران درگاہ میں ایک پولیس اہلکار کو مشکوک حالات میں دبوچ لیا گیا۔ادھر مزاحمتی جماعتوں نے چوٹی تراشی مہم کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کئے۔
سرینگر
سرینگر میں بدھ کو بھی خواتین کے مبینہ طور چوٹیاں کاٹنے کے واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ درگاہ کے دھوبی محلہ میں بدھ کی شام ایک21سالہ لڑکی کی گیسو تراشی کی گئی۔ واقعہ کیخلاف مقامی لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی،اور ٹریفک کی نقل و حرک بند کی۔ اس واقعہ کے خلاف درگاہ میں جمعرات کو مکمل ہڑتال کی گئی،جس کے دوران دوکان اور تجارتی و کاروباری مراکز مقفل رہے۔ علاقے میں مشکوک حالت میں نقل و حرکت کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو دبوچا گیا،اور اس کی ہڈی پسلی ایک کردی گئی۔ پولیس کے ایک ایس پی اوکو بال تراش سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ شوپیاں سے تعلق رکھتا ہے۔تھانہ نگین کی پولیس پارٹی وہاں پر پہنچی،جنہوں نے مذکورہ نوجوانوں کو بچایا۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ نوجوان کا ایک بھائی کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ ریاضی کا طالب علم ہے،اور رئیس اس سے ملنے آیا تھا،جبکہ رات بھر انکی عارضی رہائش گاہ واقع حبک میں دونوں ٹھہرے تھے۔ پولیس کے مطابق جمعرات کی صبح رئیس حبک سے حضرتبل پہنچا اور اس دوران مقامی لوگوں نے انہیں بال تراش سمجھ کر دبوچ لیا۔مذکورہ پولیس اہلکار کو بعد میں علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا۔
کنگن
نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق لاری پرنگ میں محمد جیلانی کی اہلیہ کی منگل کی شام اس وقت چوٹی کاٹی گئی،جب وہ گھر میں موجود تھی۔اہل خانہ نے بتایا کہ نامعلوم افراد قریب8بجکر30منٹ پر گھر میں داخل ہوئے،جس کے دوران مذکورہ خاتون پر سپرے پھینکا گیا اور اس کو بے ہوش کیا گیا۔اہل خانہ نے بتایا کہ جب محمد جیلانی گھر پہنچے تو انہوں ے دیکھا کہ انکی اہلیہ کی چوٹی کاٹ دی گئی ہے،اور وہ بے ہوش ہیں۔مذکورہ خاتون کو فوری طور پر ٹراما اسپتال کنگن پہنچایا گیا۔ خاتون کو بعد میں سرینگر صدر اسپتال منتقل کیا گیا،کیونکہ وہ مسلسل قے کی شکایت کر رہی تھیں۔ اس واقعہ کے خلاف بدھ کو مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔ احتجاجی جلوس میں خواتین بھی شامل تھیں،جنہوں نے نعرہ بازی کی۔مظاہرین نے پرنگ میں سرینگرلیہہ شاہراہ پر دھرنا دیکر قریب ایک گھنٹے تک ٹریفک کی نقل وحمل بند کی،تاہم بعد میں پولیس کی ایک پارٹی وہاں پر پہنچی،جنہوں نے احتجاجی مظاہرین کو سمجھا بجھا کر منتشر کیا۔
بڈگام
نمائندہ عظمیٰ کے مطابق بڈگام ضلع میں بدھ کو بال تراشی کے2واقعات رونما ہوئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق علمدار کالونی گوپالپورہ کرالہ پورہ علاقے میں’’ بدھ کو قریب10بجے اہلیہ عبدالرشید،جو حال ہی میں حج بیت اللہ سے لوٹی تھی،پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا اور اس کی چوٹی کاٹی گئی‘‘۔اس واقعے کے خلاف لوگ سخت برہم ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین نے چاڑورہ سرینگر روڑ پر دھرنا دیکر ٹریفک کی نقل و حرکت بند کی ۔ احتجاج کے طور پر علاقے میں ہڑتال کی گئی جس کے دوران کاروباری ادارے و تجارتی مراکز بند رہے۔ایسے ہی ایک اور واقعہ میں ضلع کے بیروہ علاقے میں دوسری مرتبہ ایک دوشیزہ کی مبینہ چوٹی کاٹی گئی۔اہل خانہ نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے مذکورہ دوشیزہ کو گھر میں نشانہ بنایا اور اس کی گیسو تراشی کی گئی۔مذکورہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں فوری طور پر سب ڈسڑک اسپتال بیروہ منتقل کیا گیا،جہاں سے اسکو سرینگر منتقل کیا گیا۔ایس ایس پی بڈگام تجندر سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پولیس ان واقعات کی ہر زاویئے سے تحقیقات کر رہی ہے۔
سوپور
غلام محمد کے مطابق نوپورہ سوپور میں بال تراشی کا واقعہ پیش آیا۔نامعلوم افراد بعد دوپہر محمد شفیع ڈار کے گھر میں داخل ہوئے اور انکی 35سالہ اہلیہ کے بال کاٹے۔متاثرہ خاتون نے کہا کہ نقاب پوش شخص اسکے گھر میں داخل ہوا اور اس نے سپرے پھینکنے کی کوشش کی، لیکن جب میں نے مزاحمت کی تو میں نیچے گر گئی اوراس نے بال کاٹ دیئے۔واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
آبی گذر میں احتجاج
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے وادی میں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کے خلاف سرینگر میں احتجاج کیا گیا۔مزاحمتی کارکنان بدھ کو آبی گزر میں واقع جموں کشمیر لبریشن فرنت کے دفتر کے باہر نمودار ہوئے اور احتجاجی ریلی برآمد کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے اور خواتین پر حملوں کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے لال چوک کی جانب مارچ کیا۔ اس احتجاج میں زمرودہ حبیب، شوکت بخشی، غلام قادر بیگ، غلام رسول ڈار عیدی، حکیم عبدالرشید، فاروق احمد سوداگر، امتیاز حیدر، سراج الدین میر، محمد یاسین بٹ، ظہور احمد بٹ، شیخ عبدالرشید، ایڈوکیٹ یاسر احمد دلال، محمد یوسف نقاش، محمد یاسین عطائی، نثار حسین راتھر، محمد صدیق شاہ، بشیر احمد کشمیری، اشفاق احمد خان، امتیاز احمد شاہ، عبدالحمید علائی، محمد صدیق ہزاری، ساحل احمد وار، فاروق احمد شیخ اور فردوس احمد شاہ وغیرہ شامل تھے۔احتجاجی مظاہرین کو لالچوک کی طرف جانے سے پولیس نیروک دیا۔اس موقعہ پر انہوں نے خواتین کے بال کاٹنے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے جمعہ20اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد ‘ پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی۔اسکے بعد آبی گزر سے ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی کی قیادت میں جلوس برآمد کیا گیا،جس میں مولوی بشیر عرفانی، پرنس سلیم،محمودہ باجی،شازیہ،روحی اور دیگر خواتین کارکنوں کے علاوہ دیگر لوگوںنے بھی شرکت کی۔ خواتین کارکنوں نے بال تراشوں کے مخالف جبکہ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔
۔7پولیس تھانوں میںآج بندشیں رہیں گی
سرینگر//ضلع انتظامیہ سرینگر نے آج بروز جمعہ شہر کے 7پولیس تھانوں میں بندشیں عائد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ضلع مجسٹریٹ سرینگر کے مطابق نوہٹہ، خانیار، رعنا واری، مہاراج گنج، صفا کدل ،کرالہ کھڈ اور مائسمہ پولیس سٹیشنوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں20 اکتوبر کو دفعہ144 کے تحت پابندیاں عائد رہیں گی۔یہ قدم کسی ناخوشگوار واقع کی روکتھام کے سلسلے میں اُٹھایا گیا ہے۔