گیسو تراشی کی شرانگیزی صنف نازک کی تزلیل :یو نئیٹڈ مسلم کونسل
کشتواڑ//یونائیڈ مسلم کونسل جموں کشمیر نے پریس کے نام جاری بیان میں ریاست جموں و کشمیر میں خواتین کے گیسو تراشی کو صنف نازک کی تزلیل قرار دیا اور ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ایسے شر انگیز افراد کو بے نقاب کیا جائے، اور عوام سے اتحاد اور یکجہتی بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔ تاکہ قوم دشمن عناصر کی سازشوں کو بے نقاب کیا جائے۔جیسا کہ گذشتہ کئی مہینوں سے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں خواتین اور دوشیزاؤں کی چوٹیاں کاٹنے کے پہ درپہ پُر اسرار واقعات سے قریہ قریہ اور نگر نگر خوف و ہر اس اور دہشت و وحشت کی لہرپھیل گئی ہے۔ یہ غیر انسانی اور شیطان مہم ہر نئے دن کے ساتھ بہت تشویش ناک صورتحال اختیار کرتی جارہی ہے۔ اس غیر اخلاقی اور دہشت گردانہ مہم کے دوران مجرمین ہر عمر کی خواتین کو نشانہ بنارہے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس اندوہناک مہم سے خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات یہاں تک کہ معصوم بچے بھی بہت خوفزدہ اور پریشان ہورہے ہیں اور ہر کوئی گھر سے باہر نکلنے میں غیر محفوظ محسوس کر رہاہے۔ عام لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک خاص منصوبے کے تحت اس ابلیسی مہم کے پیچھے کون لوگ یا ایجنسیاں شامل ہیں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ابھی تک مجرمین کو گرفتار کرنے میں کیوں ناکام ہورہی ہیں۔ہم سب جانتے ہیں عورت دنیا کا بہترین سرمایہ ہے۔ عورت مرد کی طرح عظیم ہے ،عورت میں بھی وہی روح ہے جو مرد میں ہے۔ پیغمبر انہی عورت نے جنے ہیں ۔ بڑے بڑے بادشاہ انہی کی گود میں پلے ہیں بہادروں اور سورماؤں نے انہی کا دودہ غرض عورت کے مقام اور عظمت کا کیا کہنا ہے۔ انکی مثال آسمان پر چمکتے ہوئے تاروں کی مانند ہے۔ یہاں عورت کے مقام اور حقوق کی بات کرنا مقصود نہیںہے بلکہ یہ بات باور کرانا غرض ہے کہ طبقہ نسواں کے عزت نفس کی حفاظتکے لئے ہر ایک جوان اور بزرگ کو اپنی حیور ماؤں اور بہنوں کی چوٹیاں کاٹنے کی اس تشویش ناک اور افسوسناک صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے آگے آنا چاہئے،ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے سرکاری کارندوں کو بھی اپنا فعال کردار ادا کرکے مجرمین کو پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے کرنا چاہیے ورنہ اگر حالات ایسے ہی چلتے رہے اور گیسوتراشی کی ابلیسی مہم اسی طرح چلتی رہی تو امن و امان جو پہلے سے ہی کافی شورش زدہ ہے مزید ابتر ہوتے جائیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے سرکاری کارندوں کے ذریعے عملی اقدامات اُٹھانے کی سنجیدہ حکمت عملی پیش کرکے اس طرح کی غیر انسانی حرکتیں کرنے والے مجرمین کو عوام کے سامنے پیش کریں۔ان دہشت گردانہ اور غیر انسانی حرکتوں کے پیچھے جن عناصر کا بھی ہاتھ ہے وہ پورے سماج میں دہشت اور فتنے جگارہے ہیں۔ اور ہماری ماں بہنوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ اب کب تک یہ عناصر چوٹیاں کاٹنے کی اس شیطانی مہم کو یہاں جاری رکھیں گے اور دہشت پھیلانے کے علاوہ اس ابلیسی مہم کااور کوئی مقصد بھی ہے ؟ کیا انکی اپنی ماں بہنیں نہیں ہیں؟ کیا ان میں انسانیت نہیں ہیں؟ خواتین کے حقوق اس طرح پامالی کرکے ان کو کیوں کرسکون قلب ملتا ہوگا؟ تعجب اور حیرت کی بات یہ ہے کہ سب دہشت گردانہ اور غیر انسانی وارداتیں دیکھ کر بھارتی میڈیا خاموش کیوں ہے؟مزید برآں یہاں کی انسانی حقوق سے متعلق تنظیمیں بالخصوص خواتین تنظیمیں بھی بنت ہوا کے ساتھ ہورہے اس ظلم و نا انصافی کے خلاف لب کشائی کیوں نہیں کرتی ہیں۔ جمہوریت کشمیریت اور انسانیت کے علمبردار کشمیری ماں بہنوں سے ہورہے اس غیر انسانی اور غیر اخلاقی گیسوتراشی کی مہم کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھارہے ہیں۔ اقتدار میں مست امن کے متلاشی مجرمین اور ملوثین کے خلاف کسی ٹھوس اور مستحکم کاروائی کرنے کا بگل کیوں نہیں بجاتے ہیں؟کب تک کشمیری عوام ان فتنوں اور حربوں کے بیچ اپنی ماں بہنوں کے حقوق کی پامالیوں کو برداشت کرتے رہیںگے؟ 1990کی دہائی میں بھی کشمیر کے شمال و جنوب میں لوگوں میں خوف و دہشت پھیلانے کی اسی طرح کی نا کام کوشش کیں تھیں لیکن غیرکشمیری قوم نے ان سب دہشت گردانہ کوششوں کو اپنے عزم مصمم سے ناکام بنادیا۔ آج بھی یہ بہادر قوم اپنی ماں بہنوں کی عزت اور عصمت کی حفاظت کے لئے اپنا سب کچھ داؤ پر لگاکر ملوثین کو دبوچ کر کے قانون کے تحت سخت سزادلائی جائے۔ تاکہ اس شورش زدہ جنت بینظیر خطہ میں امن وامان کومزید بگاڑنے پر قابو پایا جا سکے یہی عام آدمی کی فریاد ہے اور ہمارا مشن۔