جموں// ریاستی سرکار نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست جموںو کشمیر میں365گیسو تراشی کے وارداتیں رونما ہوئی ہیں۔ قانون ساز اسمبلی میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جن کے پاس محکمہ داخلہ کا قلمدان بھی ہے نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کشمیر وادی میں 164 گیسو تراشی کی وارداتیں رونما ہوئی ہیں ۔جبکہ جموں میں گیسو تراسی کے 201کیس رونما ہوئے ہیں ۔ممبر اسمبلی پہلگام الطاف احمد وانی ، ممبر اسمبلی گاندربل شیخ اشفاق جبار ، ممبر اسمبلی ہوم شالی بگھ عبدالمجید بٹ لارمی کے ایک سوالوں کے مشترکہ جواب میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جن کے پاس محکمہ داخلہ کا اضافی چارج بھی ہے نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر وادی کے ضلع سرینگر میں 38 وارداتیں رونما ہوئی ہیں جبکہ 26 وارداتیں سرینگر میں ، کولگام میں 25 ، اننت نات میں 26 ، بڈگام 22، پلوامہ 12 ، بانڈی پورہ 10 ، بارہمولہ 9 ، گاندربل 6، اونتی پورہ 5، شوپیاں 5، کپوارہ 5 اور ہندوارہ میں ایک واردات رونما ہوئی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق پولیس اسٹیشن گاندربل میں درج ایف آئی آر زیر نمبر214/2017کے سلسلے میں محمد اسلم شاہ اور عادل احمد شاہ ساکنان بمڈورہ کھاگ بڈگام شامل ہیں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ پولیس تھانہ صدر سرینگر میں درج ایف آئی آر زیر نمبر189/2017کے سلسلے میں شالکوٹ بالہامہ بارہمولہ سے تعلق رکھنے والی ظریفہ نامی خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا۔دونوں کیسوں کے بارے میں عدالتوں میں چالان بھی پیش کئے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے بتایا اس بات کا اعتراف کیا کہ زُلف تراشی کے واقعات سے خاص طور پر وادی کشمیر میں کچھ عرصے تک عام لوگوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا۔انہوں نے کہا کہ8نومبر2017سے وادی میں گیسو تراشی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے کم سے کم ممکنہ وقت کے دوران ایسے واقعات پر قابو پانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام فیلڈ ایجنسیوں کو زیادہ چوکس اور چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی وارداتیں رونما نہ ہوں۔انہوں نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ متاثرین کوحکومت کی طرف سے کسی قسم کا کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔سرکار کی جانب سے پیش کئے گے عدادوشمار کے مطابق جموں میں گیسو تراشی کے 201 وارداتیں رونما ہوئی ہیں ۔ اور اس حوالے سے وہاں میں 3ایف آئی آر درج ہوئے ہیں ۔