Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

گھر گر ہستی

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: January 4, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
 دنیا میں بادشاہی یا جمہوری قوانین لاگو ہونے سے پہلے انسانی معاشرے میں امن و امان قائم رکھنے ، خوشحالی و بہبودی کو فروغ دینے ظلم ، نا انصافی اور جرائم کو روکنے کیلئے دلوں پر رحمانی اور اخلاقی قوانین نافذ تھے۔ ان تعلیمات اور قوانین میں روز اول سے ہی عورت کو مرد کے مقابلے میں انتہائی عزت ، عظمت ، محبت اور قدر کی نگاہ سے دیکھا اور برتا جاتا تھا۔ اس کی کئی وجوہ تھیں،مثلاً قدرت کی یہ شاہکار تخلیق  یعنی بنت حواجسمانی لحاظ سے کمزور اور نازک ، جذباتی لحاظ سے حساس اور ہمدرد ہونے کے علاوہ اپنے اندر مامتا کی گہرائیاں ، رفیقۂ حیات کی رفاقتیں ، بہن کی ہمدردیاں اور بیٹی کی محبتیں افراد اور گھر کیلئے سکون سمیٹے ہوئی یہ ہستی مکمل طور پر ایک شجر سایہ دارکا رُتبہ رکھتی تھی ،پھر عورت کا اس رتبہ اور منصب پر متمکن رہنا کسی ناہنجار مرد ذات کو پسند نہ آیا یا وہ حد سے جلنے لگا اور وہ احساس کمتری کا شکار ہوا ۔ اپنی خود غرضی اور کارستانی سے اُس نے اس نازک تخلیق ( عورت ) کو میدان کارزارمیں اُتارنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی اور اس کو اپنا حریف بنا کر اس سے مقابلہ کرنے لگا اور یوں عورت محل خانے (گھر)سے میدان جنگ ( خارزار دنیا) میں آگئی، حالانکہ عورت قدرت کی ایک ایسی تخلیق ہے جس کو چھپا کر رکھنے میں ہی مر د اور سماج کی بہتری اور عزت ہے، ورنہ عورت آج اس مقابلہ آرائی (Competition) میں مرد کو مات دے رہی ہے، چاہے وہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو ۔ حق تو یہ ہے کہ عورت کو ان مقاصد کیلئے پیدا ہی نہیں کیا گیا ہے جن میں اسے الجھایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری آج کی اس نام نہاد جدید دنیامیں ہر دو سیکنڈ میں اس کی سب سے قیمتی چیز عزت و عفت پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے یا اسے لوٹنے کی نامراد کوشش کی جارہی ہے ،اور بڑ بولے اس کی اُٹھان ( (Upliftment اس کو ایمپاور کر نے ، اس کو عزت اور حقوق دینے کے بلند بانگ دعوے کرتے ہوئے تھکتے نہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ عورت کی تخلیق مرد کیلئے افیق ، شفیق ور مددگار کے طور پر ہوئی ہے نہ کہ حریف ، رقیب یا جفا کار کے طور پر ۔ جس بیٹی کو ہم نے بچپن میں اپنی شفقت اور اخلاقی تعلیم و تربیت سے محروم رکھا ،وہی بیٹی جوان ہو کر ہمارے منہ بھی لگ جاتی ہے اور اپنی مرضی کی مالک بن کر اپنے فیصلے خود کر بیٹھتی ہے اور والدین و خاندان کی عزت و ناموس کو مٹی میں ملا دیتی ہے، یہی بیٹی جب کسی کی بیوی بن جاتی ہے تو اپنے شوہر اور سسرال والوں کو غلام بنانے کی خواہش میں پورے گھر کی عزت و خودداری کو خاک آلود کرادیتی ہے اور یہی ماں ساس بن کر اپنے جوان بچوں ( بیٹا، بہو ) پر طرح طرح کے مظالم ڈھالتی ہے اور نتیجہ افراد سے گھر اور گھر سے معاشرہ اطمینان ، سکون ، اخوت و محبت اور حقیقی خوشحالی کو خیر باد کہہ دیتے ہیں۔ حالانکہ مشہور مفکر نپولین کا خیال ہے : ’’ Give me good mothers,I will give you good nation "   (آپ مجھے اچھی مائیں دو ، میں آپ کو اچھی قومیں دوں گا )۔ اس سے یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ افراد اور معاشرے کی صحیح تعمیر و تشکیل میں بھی یا ان کی تحزیب و بربادی میں بھی عورت کا کردار کلیدی اور اہم ہوتاہے ۔ 
اس تصویر کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہمارا سماج بے جا رسوم و رواج ، بدعات اور فضول خرچی کی دلدل میں بُری طرح سے پھنسا ہوا ہے، خواہ وہ شادی بیاہ کی تقریب ہو یا کوئی دوسرا موقع گھرانوں میں سامان کپڑے خریدنے ، دیگر ضروریات پر پیسے خرچنے اور دیگر امور کے فیصلے عموما عورت ہی کے دست اختیار میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی مرد اپنی مرضی و آمدنی کے موافق رخنہ اندازی کرتا ہے تو بات تو تو میں میں سے بڑھ کر عورت کے سسرال سے میکے ٖفرار ہونے پر ہی نہیں پہنچتا بلکہ مسئلہ بعض اوقات شدید نوعیت اختیار کرتا ہے، حتیٰ کہ اوقاف کمیٹی ، محلہ برادری، پولیس تھانہ اور عدالت میں جاکر پہنچ جاتا ہے، وہاں مرد حضرات کو کس خفت ، بے عزتی اور شرمساری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا اندازہ وہی کرسکتے ہیں جن پر یہ بجلی کبھی گری ہو۔ اس پر ہماری بدقسمتی کہ ہندوستان قانون نے تعزیرات ہند کے تحت عورت کو 498 A  تحفتاً عطا کرکے مرد کو ذلیل و خوار اور مظلومیت کی انتہا تک پہنچا دیا ہے جس میں مرد کو بیوی پر ظلم و زیادتی ، مار پیٹ کے علاوہ ایک اچھی خاصی رقم پولیس کے I.O  اور اپنے آپ چھڑانے کے واسطے ادا کرنی ہی پڑتی ہے، پھر مستقبل میں مرد کو عورت سے ڈر کر اور دب کر رہنے کے سوا کوئی متبادل ہی نہیں ہے ۔ 
عورت کی طرف سے  498 A  کے تحت کیس دائر کرانے کے حوالے سے چند خاصی انکشافات ہوئے ہیں، ماہرین نفسیات کے ایک گروہ نے اس دفعہ ( 498 A) کا نا جائز اور غلط استعمال کرنے کے تعلق سے ایسی عورت کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔ ایسی عورت میں درج ذیل علامات کی نشاند ہی کی گئی ہے جن سے ظاہر ہوگا کہ کون سی عورت ایسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے، ایسی علامات کے ظاہر ہونے کی صورت میں اُسے کسی ماہر ڈاکٹر ( ماہر نفسیات )کو دکھا نا واجب بن جاتا ۔ چند علامات یہ ہیں  :
  ۱۔  غلبہ (Domanation) سب سے پہلے ایسی بیوی شوہر کو اپنے والدین اور دیگر قریبی رشتہ داروں سے لا تعلق کرانا چاہتی ہے تاکہ وہ شوہر کی جملہ آمدنی اور اس کے سماجی برتاؤ پر اپنا تسلط جما سکے۔ ایسی عورت میں دیکھا گیا ہے کہ وہ عموماًپہلے سے موجود چند دماغی عوارضی جیسے B.P.D  یعنی  Schizophrenia & Bipolar Disorder,(Borderline Personality Disorder) جیسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہوتی ہے ۔ 
  ۲۔  ایسی عورت کا اپنا باپ خود جورو کا غلام رہا ہوتا ہے اور اس کی ماں گھر کے جملہ امورات اور کلی معاملات کی مختار ہوتی ہے۔ 
  ۳۔  ہر موقعہ پر سسرال میں اپنے والدین خصوصاً والدہ کے کہنے کے مطابق عمل( بدعملی کہیے ) کرتی ہے ۔اس کا اپنا کوئی تشخص یا اختیار ( سوچنے سمجھنے کی ذہنی صلاحیت و اہلیت ) نہیں ہوتی جب کہ شادی شدہ زندگی میں اُس کا اپنا مخصوص نوعیت
(Adjustmental Behaviour) کا برتاؤ اور حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے ۔ 
  ۴۔  یہ قبل از شادی ہونے والے شوہر اور اس کے گھر والوں کو اس بندھن کو فوری طور پر مستحکم کرنے پر انتہائی مصر ہوتی ہے، بعض اوقات اس کے لئے دباؤ بھی ڈالتی ہے ۔ 
  ۵۔ یہ بہت زیادہ غیر متحرک وغیرہ فعال اور شکی ذہن کی مالکن ہوتی ہے ۔ 
  ۶۔  ایسی بیوی انتہا درجے کی خود غرضی اور رشتہ پر غلبہ پانے اور ہر معاملے میں اپنا فیصلہ تھوپنے کی شدید ضرورت محسوس کرتی ہے ۔ 
  ۷۔  ایسی بیوی زبانی جھگڑے ، شوہر اور سسرال والوں کے خلاف شکایات کا انبار لگاتی اور بڑ بڑاتی رہتی ہے ۔
  ۸۔  ایسی عورت شوہر اور سسرال والوں سے جذباتی استحصال کے ذریعے اپنے بے جا مطالبات منواتی ہے ۔ 
  ۹ ۔  ایسی عورت شوہر کو اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے قطع تعلق کروانے کیلئے جھگڑا لو بنی رہتی ہے ۔ 
  ۱۰۔ ا یسی بیوی شوہر کا گھر بے بنیاد جھگڑے کو لے کرچھوڑتی اور میکے میں پناہ لیتی ہے ۔ میکے والوں کو بھی اپنا آلہ کار کے طور پر استعمال کرکے شوہر و سسرال والوں کیلئے باعث پریشانی بن جاتی ہے ۔ 
اوپر درج ان چند نکات اگر ہماری بیٹوں اور بہنوں میں میکے سے بطور جہیز یا تحفہ میں ملے ہیں، تو ہمیں خود اپنا اور اپنے معاشرے کے مستقبل کا اندازہ لگانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آنی چاہیے ۔میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ جو عورت شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ جھگڑے کرکے بھاگ کر میکے کا سہارا لیتی ہے، وہ صرف اپنے تحفظ کی خاطر ایسا نہیں کرتی بلکہ والدین سے پس پردہ وہ مانگتی ہے جو اُسے بچپن و لڑکپن میں نہیں ملا ہے اورجس کمی کی وجہ سے وہ سسرال میں Adjust  نہیں ہو پاتی ہے۔ وہ جہیز یا کوئی دوسری شئے نہیں ہے بلکہ وہ تعلیم و تربیت ہے جس کے سہارے وہ سسرال میں منظور نظر یا چہیتی بن جاتی ۔جب وہ اپنی ناقص تعلیم و تربیت کی وجہ سے وہاں Adjust  نہیں ہو پاتی ہے تو لازمی طوراس کمزوری پر قابو پانے اور اُن پر غلبہ پانے کی خواہش میں والدین کے پاس چلی جاتی ہے یعنی بظاہر تحفظ کیلئے سہارا لیتی ہے لیکن یہ اُن کی تربیت میں رہ گئی خامیوں کو پورا کرانے کا بن بولے تقا ضا کرتی ہے ۔ اس مرحلے پر اگر والدین اور دیگر اقرباء عقل مندی ، صبر وتحمل اور تجر بہ کاری سے کام لیں گے تو وہ اپنی لاڈلی کی بگڑی قسمت ناصحانہ اندا زمیں بدل کر اس کی زندگی سورگ جیسی بناسکتے ہیں لیکن اگر میکے والے اپنی بیٹی کے سامنے بے بس و مجبوری ہوں یا اس کی ہر غلطی کو ٹھیک سمجھیں ، تو وہ اس نازک موقعہ پر پر اپنی بیٹی کو کچھ بھی سمجھا نہیں سکتے یعنی اس کی عادات و اطوار آداب و اخلاق میں تبدیلی لا نہیں سکتے۔ بلکہ وہ اُلٹا الزام اس کے شوہر اور سسرال والوں پر تھوپ کر خود کو صحیح ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ۔ ممکن ہے کہ شوہر سے بھی غلطیاں سرزدو ہوئی ہوں، مگر کمال یہ ہے کہ ایک توازن قائم کر کے حالات کو سنبھالا دیا جائے ۔ افسوس کہ یہیں سے ہمارا سماجی قانون اور انتظامی نظام بھی اس صورت حال کی  تصحیح نہیں کرتا ہے ۔ ہمارے کم ظرف سیاستدان اس صورت حال کو جنسی مساوات کے نعرے ، با اختیاری اور مساوی حقوق دینے کے زعم میں الم غلم کرتے ہیں، قانون طبقہ ٔ نسواں کی عزت و عفت اور تحفظ کے کا صرف ڈھنڈورا پیٹتا ہے ۔اس طرح معاشرہ بھی اسی نہج پر چل پڑتا ہے جو اصلاح کے بجائے غلط کاری کو ہوا دیتا ہے ۔ نتیجہ یہ کہ سب کچھ تہس نہس ہو جاتا ہے۔ اس طرح گھریلو نظام تباہ و برباد ہو جاتا ہے ۔ گھر کے بڑے اور بزرگ جنہوں نے پوری زندگی گھر کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا آرام چین اور خوشیاں قربان کی ہوتی ہیں ،وہ بھی اسی چکی میں پِس کر رہ جاتے ہیں۔ 
لہذا قوم و معاشرہ کی مجموعی ترقی کے حصول اور امن و آشتی پانے کی خاطر گھریلو زندگی کے استحکام کو یقینی بنایا اور بہ حیثیت ماں باپ اور بھائی کے ہم سب کو اس اہم اور فوری توجہ کے مستحق مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ جب ہمارا گھریلو نظام بہتر ہوگا تب ہی قوم و معاشرہ ترقی کرسکتا ہے اور ہمارا دین ودنیا صحیح جہت پر چلیں گے ۔ 
……………………..
فون نمبر 9596010884
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سری نگر میں عاشورہ جلوس میں شرکت
تازہ ترین
پونچھ میں19سالہ نوجوان کی پراسرار حالات میں نعش برآمد
پیر پنچال
راجوری میں حادثاتی فائرنگ سے فوجی اہلکار جاں بحق
پیر پنچال
یومِ عاشورہ: کشمیر بھر میں ذوالجناح کے جلوسوں کے پُرامن انعقاد کے لیے انتظامات مکمل: آئی جی پی
تازہ ترین

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?