سرینگر // جموں وکشمیر میں ہر سال حوا کی بیٹی پر تشدد ڈھانے کے 4ہزار واقعات رونما ہوتے ہیں اور حالیہ ایام میں ایسے ہی واقعات میں 4خواتین جان سے ہاتھ دھوبیٹھیں ۔سماجی ماہرین نے ان عداد شمار کو تشویش کن قرار دیتے قرار دیتے ہوئے کہا کہ اخلاقی اور مذہبی تعلیم میں کمی کی وجہ سے خواتین کو ظلم کی بھٹی میںتپنا پڑرہا ہے ۔ کشمیر وادی میں جولائی کے مہینے میں 3 خواتین کی موت واقعہ ہوئی۔ 11جولائی کو برزلہ کی ایک شادی شدہ خاتون کی نعش پْراسرار طور پر گھر والوں کو تین دن بعد نالہ گنگ بْگ سے ملی ۔اسی طرح 12جولائی کو اننت ناگ کے بجبہاڑہ میں محمودہ نامی ایک خاتوں کو دنڈے مار مار کر قتل کیا گیا ،28جولائی کو رتنی پورہ میں ایک 17سالہ لڑکیجنسی ہراسانی کا صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے لقمہ اجل بن گئی ۔اسی ماہ میں سمر بگ کی ایک 60سالہ خاتون نے بھی خودسوزی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیاجبکہ بانڈی پورہ میں ایک 15سالہ جوان لڑکی نے اپنے اوپر مٹی کا تیل چھڑک کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی ۔25جولائی کو اونتی پورہ اور سوپور میں دو لڑکیوں نے خودسوزی کرنے کی کوشش کی، یہ ہی نہیںبلکہ جولائی کے مہینے میں ہارون میں ایک درند صفت شخص نے دماغی طور پر ایک کمزور لڑکی کی عصمت دری کی جس کو بعد میں پولیس نے گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دکیل دیا ۔ تحصیل منڈی کے علاقہ بائلہ میں ایک 16 سالہ لڑکی کی عزت پر حملہ کیا گیا۔اسی ماہ کے دوران کولگام پولیس نے تین افراد کو عصمت دری معاملے میں گرفتاری کیا ہے ،جبکہ ڈورو پولیس نے دیالگام میں اغواہ کی گئی لڑکی کو بازیاب کیا ۔اس دوران کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں خواتین پر سالانہ ظلم اور تشدد کے 4ہزار واقعات رونما ہوتے ہیں جن میں سے 40فیصد خواتین کو اپنے شوہر ،سسرال والوں کی طرف سے جسمانی یا پھر زہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ریاست کے مختلف تھانوں میں پچھلے چار برسوں کے دوران گھریلو تشدد کے 1917کیس درج کئے گے ہیں اور اس دوران 21خواتین اپنی جان سے ہاتھ دو بیٹھی ہیں ۔خواتین پر تشدد کے حوالے سے جموںوکشمیر پولیس نے 3ہزار کے قریب کیس درج کئے ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مہذب سماج میں حوا کی بیٹی پر کیا بیت رہی ہے اور کسی طرح اُسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2014،2015اور سال 2016میں جہیز اور دیگر گھریلو تشدد سے جڑے معاملات کی وجہ سے 15خواتین کی جان چلی گئی ہے ۔ جبکہ 2017میں6خواتین نے خودکشی کر لی ۔زرائع نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سال 2014کے دوران 5،سال 2015کے دوران 6جبکہ سال 2016کے دوران 4خواتین کی جان چلی گئی ہے ۔زرائع نے بتایا کہ سال 2017میں ابھی مختلف پولیس سٹیشنوں میں خواتین پر گھریلو تشدد کے 285واقعات رونما ہوئے ہیں اور جولائی تک6خواتین کی موت واقع ہوئی ہے ۔زرائع نے مزید بتایاکہ 2014کے دوران گھریلو تشدد پر 639کیس درج کئے گئے جن پر 1108افراد کو گرفتار کیاگیا جبکہ 2015میں571ایسے کیس سامنے آئے جن پر1127افراد کوجموں کشمیر پولیس نے حراست میں لیا۔اسی طرح سے سال 2016میں گھریلو تشدد کے422کیس سامنے آئے جن پر 583افرادکو حراست میں لیاگیا۔کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ سماجیات کے پروفیسر پیرزادہ محمد امین نے علما ء کرام ،سماجی اداروں اور میڈیااور نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کی آگاہی کیلئے اپنا موثر اور جاندار کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے عورت پر فطری طور پر یہ ذمہ داری عائد کر دی ہے کہ وہ اولاد کی مناسب تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ کرے اور ان میں ایمان داری، راست گوئی اور بہادری کے جوہر پیدا کرے، تاکہ ایک صحت مند سماج وجود میں آئے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 25برسوں سے ہمارے سماج میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد سب سے زیادہ بڑھتا جا رہا ہے کبھی جہیز کے نام پر تو کبھی نوکریوں کے نام پر خواتین کی کھال کھنچی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب میں خواتین کیلئے حقوق ہیں اور ان حقوق کو سلب کرنا سب سے بڑا گناہ ہے۔ انہوں نے علماء کرام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر دوسرے جمعہ کو ہمارے سماج میں گھریلو تشدد پر اپنی خطبہ پڑھیں ۔انہوں نے پولیس پر بھی زور دیا کہ وہ ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائیں جو خواتین پر ظلم کرتے ہیں ۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مظفر خان نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زیادہ تر ایسے واقعات خاوند کے زہنی طور پر بیمار ہونے کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں اور اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔