Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

گھریلوانتشار میں ہمیشہ مرد ہی نشانہ کیوں؟ قسط۔۱

Towseef
Last updated: July 26, 2024 9:34 pm
Towseef
Share
10 Min Read
SHARE

سرفرازؔ سمیر بٹ

انسانی معاشرے کی بنیاد خاندا ن پر ہے اور ایک خاندان کا نظام مرد اور عورت دونوں پر منحصر ہے ۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ مرداور عورت معاشرے کے دو اہم ستون ہیں جو فطرتاً ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیںلیکن اس کے باوجود یہ کہنا لازمی سمجھتا ہوں کہ اللہ عزوجل نے دونوں کوالگ الگ جسمانی ساخت اور ذہنی افتراق سے نمایاں رکھا ہے۔خاندانی نظام میں مرد وزن کا اپنا اپنا مقام،حیثیت اور دائرہء کار ہے ۔خاندانی اور گھرکی تعمیر وبربادی میں یہ دونوں ذ مہ دار ہوتے ہیں ۔خاندانی نظام میں عورت یا بیوی کے حقوق،اسکی صنفِ نازکی کی وغیرہ کے بارے میں تو اکثر پڑھنے،سننے اور میڈیا پر دیکھنے کو مل ہی رہا ہے ، تو کیوںنہ آج بات مردوں کی کرتے ہیں۔وہ مردجو اپنی ازدواجی زندگی بڑی خوش اسلوبی اور سکون کے ساتھ گزارنا چاہتا ہے۔وہ مرد جسکو اپنے والدین نے بڑی شفقت، ممتا اور دن کا آرام ورات کا سکون قربان کرکے پالا ہوتا ہے۔ اب وہ نکاح کے بعد اپنے ان والدین کو یہی سب کما حقہ لوٹانا چاہتا ہے۔چونکہ خوشحال گھرانہ بسانے کی شروعات نکاح سے ہی ہوتی ہے۔لہٰذا لڑکے کیلئے دیندار اور فرمابردار لڑکی تلاش کرنا اسکا حق بھی ہے اور ضرورت بھی۔نکاح سے پہلے لڑکا اپنا جوڑا تلاش کرنے میں مخلص بھی ہو ،تب بھی کئی طرح کی چوک کھا سکتا ہے۔دیندار بیوی گھر کا سکون اور آپکے صالح اولاد کی ضامن بن سکتی ہے لیکن میں نے کئی جوڑوں کو دیکھا جہاں لڑکی اگرچہ ظاہری طوردیندار بھی نظر آتی ہے لیکن وہی فرمابردری اور برداشت کرنے کا عنصر ان میں غائب رہتا ہے۔ دراصل ایک کامیاب بیوی بننے کیلئے اسکا خالی کتابوں کا مطالعہ کافی نہیں ہوتا بلکہ اپنی عفت کی حفاظت، شوہر اور اسکے والدین کی عزت و تکریم ، خدمت گزاری اور امانت داری اسکا اصل زیور ہے ۔نکاح کیلئے لڑکی کا انتخاب ہو تو کفو(ہمسر)کا خاص خیال رکھے۔ ایسی لڑکی کا انتخاب ہرگز نہ کرے جو آپ کے کسی بھی قد میں آگے ہو،پھر چاہے وہ قد تعلیم ،حسن ،دولت،روانی یا نصب کاہو۔کیونکہ اسکو سنبھالنا آپکے لئے کافی مشکل ہوگا، خصوصاً زندگی کے ایسے پڑاو میں تو ناممکن رہتا ہے جہاں گھریلوں یا معاشرتی حالات کے سبب آپ کسی آزمائش سے دوچار ہو۔یہ کفو اگرچہ شرعی طور نکاح کی شرط میں تو نہیں ہے لیکن علمائے کرام اور صاحبِ تجربہ لوگ اسکا خیال رکھنے کی نصیحت رشتہ مضبوط بنانے کیلئے ضرور کرتے ہیں۔ جو باتیں میں لکھ رہا ہوں یہ نہ تو کسی کتاب کے پنوں کو پھیر کر مجھے حاصل ہوئیںہیں اور نہ ہی کسی اخبار کے کالم نویسی کے تجربے سے۔ بلکہ یہ ایسے حقائق ہیں جن کا مشاہدہ میں نے اور آپ نے خودرروز مرہ کے حالات میں اسی سماج میں کیا ہے جس میں مستثنیات(exceptions) کاقطعاً انکار نہیں۔
ٍ اسی مرد کو دوسری غلطی تب لگتی ہے یا یوں کہوں کہ سماج کی جانب ظلم و جبرسے تب گزرناپڑتا ہے، جب نکاح تک تمام رسومات پر مکمل خرچہ کرنے کو بعد نکاح کے عین موقعے پر اس سے مہرکی مقدار مقرراوروصول کیا جاتا ہے ۔مہر ادا کرنا اگرچہ لڑکے پر واجب ہے اور شریعت نے مہر کی حد متعین نہیں کی لیکن حضرت نبی کریمؐنے بابرکت وہ نکاح قرار دیاہے جس میں کم سے کم خر چہ ہو اس کے برعکس ہم اپنی
پوری توانائی اس کام میں لگا دیتے ہیں کہ لڑکے کو مہر زیادہ سے زیادہ ادا کرنا پڑے۔اگر مہر میں حد نہیںتو زیادہ سے زیادہ کیوں؟ کم از کم کیوں نہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کو سلجھاکر ہم ایسے تمام رسوماتِ بد سے نجات پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیںجس نے ہمارے سماج کو بد سے بدتر بنا رکھا ہے ۔ اگر کم از کم نہیںلیکن اتنا تو لازم ہے کہ لڑکا اپنی استطاعت کے مطابق مہر ادا کرے۔اگرا یسا ہوتا تو شایدموجودہ دور میں نکاح کیلئے کوئی لڑکابینک کوسود دیکر لون (Loan)لینے یا اپنی وراثتی زمین بھیج کر مہر دینے کیلئے مجبور نہ ہوتا ۔پھر نکاح کے بعد لڑکے کویہی قرضہ چکانے کیلئے اپنی بیوی کے اسی مہرکو حاصل کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچتا۔لڑکا کتنا بھی مخلص،خوددار اور شریف النفس کیوں نہ ہو،بیوی سے ادھار لیا ہوا پیسہ یا زیورات وقت پر نہ چکا سکا تو گھر میں،رشتہ داروں میں ،آس پڑوس میں سب سے کم تراور کم ضرف تصور کیا جاتا ہے۔اسی سے انکے رشتے میں پہلی دراڑ پڑجاتی ہے،درار رشتے میں بگاڑ اور عدمِ اعتمادکو جنم دیتی ہے جو آہستہ آہستہ دیمک کی طرح انکے رشتے کو چاٹ جاتا ہے۔سارے رشتہ دار سمیت ہمارا سماج اس فعل کیلئے لڑکے کو موردالزام ٹھہراتا ہے اور جس کا ایک حد تک انکاربھی نہیں لیکن ساتھ میں حق یہ بھی ہے کہ ہم نے ہی لڑکے پراتنا بوجھ ڈال دیا تھا، جس کو اٹھانے کی اس بیچارے میں طاقت نہ تھی؟
ایک جگہ لڑکی والے لڑکے کے گھر رشتہ طے کرنے گئے تمام تر خصوصیات پاکر بھی لڑکی والوں نے رشتہ کرنے سے انکار کیا۔پوچھنے پر بتایا گیا کہ لڑکے کے والدین کی عمر ابھی چالیس کی دہائی پر ہی ہے اور انکے مرنے میں دیر لگے گی۔مطلب انکی بیٹی کو ایک مدت کیلئے شوہر کے والدین کی خدمت منظور نہیں۔شوہر کے والدین کی خدمت گزاری میرا حق نہیں ہے۔یہ ایک ایسا وائرس جدید فکر کی لڑکیوں کے دماغ میں بٹھایا گیا ہے کہ جس نے اکثر گھروں کا حال بدحال کر کے چھوڑا ہے،جبکہ شوہر کی فرمانبرداری عورت پرہر جائز امور میں فرض ہے اور شوہر کے حکم کے تحت اسکے والدین کی خدمت تو واجبِ اعلیٰ میں سے ہیں۔میں نے ذاتی طور تور جتنے بھی گھریلوں تنازات کے کیسس دیکھے ہیں باریک بینی کے بعدہر کیس میں پہلی ذمہ دار لڑکی کی ماں کو پایا گیا۔آپکی بیٹی آپکے چمن کا پھول ضرور ہے لیکن اسے دوسرے کے گھروں کاکانٹا نہ بناکر رکھیں۔بیٹیوں کومائیکے کی زندگی کے بجائے سسرال کے طرز کی زندگی جینے کا سلیقہ سکھائیں کیونکہ وہاں کی ترجیحات الگ ہے،مزاج الگ ہے،لوگ الگ ہے،مسائل الگ ہے۔ سسرال میں معمولی سی بات پر مقابلہ آرائی سے بات زیادہ بگڑجاتی ہے ۔اپنی ذمہ داری خوب اچھی طرح نبھانے کی کوشش کریں ۔ اسکے بعد بھی جب کوئی مسئلہ ہو سوشل میڈیا ،سہیلیوں اور آس پڑوس میں بتانے سے آپکا معاملہ مزید الجھ جائے گا۔بہتر ہے احسن طریقے اور سچائی کی بنیاد پر معاملے گھر کے ذمہ داروں کے سامنے پیش کرے ، بات نہ بنے توپھر اپنے والدین سے۔فلموں اور ٹی وی سیرئلوں نے جہاں بے حیائی کو فروغ دیا وہی کچھ فرضی شادیوں کے قصوں کہانیوں سے لڑکیوں کا ذہن خراب کرکے چھوڑا ہے۔پہلے لڑکی ناراض ہوتی تھی تو شام کو شوہرگھر آکرمحبت کے چار جملے بولتا تو دن بھر کی ناراضگی دور ہوجاتی تھی لیکن اب مرد کو معمو لی سی غلطی کیا ہوگئی، ادھر وٹس اپ پر تمام لوگوں میں بات پھیل جاتی ہے۔اب عورت کا موڈ آف ہوگیا تو وٹس اَپ پر sad status اپلوڈ ہوگیا۔اس کے بعد سوشل میں کا جادو وہ گل کھلاتا ہے جس کو سمجھانے کی ضرورت نہیں۔مائیں لڑکیوں کو سمجھائیںکہ خدارا اپنے شوہر یا سسرال کا مقابلہ اپنے میکے سے نہ کریں، ہوسکتا ہے آپکا شوہر آپ کو وہ سب نہ دے سکے جو آپ کو اپنے باپ کے گھر میں میسر تھا۔لیکن آپکے باپ نے زندگی کی ان کٹھن مراحلوں کو آپ ہی کی ماں کے ساتھ کس طرح محنت و مشکلات سے پار کیا، جس کے پہلے پڑائو پر قدم رکھنا دشوار تھا،تو ابھی آپکا شوہر اسی پہلے پڑائو پر ہے ۔جس طرح آپکی ماں نے صبر اور اطمینان سے اس وقت کام لیا ،آج آپ کے شوہر کو بھی آپ کے اسی ساتھ کی ضرورت ہے۔اِن شاء اللہ آپ کو اس بھی بہتر ملے گا،اگر نہ بھی ملے شکر گزاری کی عادت ڈال لیںسکون اور اطمینان ضرور ملے گا۔(جاری)
رابطہ۔ 7006916347

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں-سرینگر قومی شاہراہ پرادھمپورکے سمرولی میں پتھر گر آنے کے باعث ٹریفک متاثر
تازہ ترین
رکشا بندھن پر جموں کا آسمان بنا رنگوں کا میلہ چھتوں پر پتنگوں کی جنگ، بازاروں میں خوشیوں کی گونج
جموں
بانہال میں چھوٹی مسافر گاڑیوںاور ای رکشاوالوں کے مابین ٹھن گئی الیکٹرک آٹو کو کسی ضابطے کے تحت صرف قصبہ میں چلانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
جموں و کشمیر کو دہشت گردی اور منشیات سے پاک بنانے کی ذمہ داری ہر شہری پر عائد ہے | کچھ عناصر ٹی آر ایف کی زبان بولتے ہیں پولیس اور سیکورٹی فورسز امن کو یقینی بنانے اور ایسے عناصر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کیلئے پُرعزم:ایل جی
جموں

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?