عظمیٰ نیوز سروس
اکارا// گھانا کے وزرائے دفاع اور ماحولیات بدھ کو ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے ، صدارتی دفتر نے اس حادثے کی تصدیق کی ہے ، یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ملک کی مسلح افواج نے اطلاع دی کہ عملے کے 3 ارکان اور 5 مسافروں کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر ریڈار سے غائب ہو گیا ہے ۔ مقامی ٹی وی چینل ‘جوائے نیوز’ نے حادثے کی جگہ کی موبائل فوٹیج نشر کی، جس میں گھنے جنگلات میں ملبے سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا۔بعد ازاں معلوم ہوا کہ مرنے والوں میں وزیر دفاع ایڈورڈ اومانے بواما اور وزیر ماحولیات، سائنس و ٹیکنالوجی ابراہیم مرتضیٰ محمد شامل ہیں۔ایڈورڈ بواما کو رواں سال کے اوائل میں صدر جان مہاما کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا، جبکہ محمد مرتضیٰ وزارت ماحولیات، سائنس اور ٹیکنالوجی کا قلمدان سنبھالے ہوئے تھے ۔حکام کے مطابق، ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ، گھانا کے میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر غیر قانونی کان کنی سے متعلق ایک تقریب کی جانب جا رہا تھا، جو مغربی افریقی ملک کے لیے ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکی ہے ۔صدر مہاما کے چیف آف اسٹاف جولیئس دیبراہ نے بیان میں کہا کہ ‘صدر اور حکومت اپنے ساتھیوں اور اُن سروس مینوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتی ہے ، جنہوں نے ملک کی خدمت کے دوران جان دی’۔ایڈورڈ بواما ایسے وقت میں گھانا کی وزارتِ دفاع کی سربراہی کر رہے تھے جب شمالی ہمسایہ ملک برکینا فاسو میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔پڑوسی ممالک ٹوگو اور بینن کے برخلاف اگرچہ گھانا اب تک ساحل کے علاقوں سے پھیلنے والی شدت پسندی سے محفوظ رہا ہے لیکن مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ برکینا فاسو سے ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور شدت پسندوں کی سرحد پار نقل و حرکت کے خطرات بڑھ رہے ہیں، جو گھانا کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔