تلاشی آپریشن جاری ، مہلوکین کی لاشیں آبائی علاقوں کو روانہ
راجا ارشاد احمد
کنگن//گگن گیر سونمرگ میں زیڈ موڑ ٹنل تعمیر کرنے والی کمپنی کے ملازمین پر ملی ٹینٹوں کے حملے میں ڈاکٹر سمیت 6ملازمین کی ہلاکت پر کنگن سوگوار اور گگن گیر ماتم کناں رہا۔اس دوران اس پورے علاقے کی ناکہ بندی کرکے حملہ آور ملی ٹینٹوں کی بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا جبکہ NIAکی ایک 4نفری ٹیم نے جائے وقوع کا دورہ کر کے اسکی عکس بندی کی اور شواہد اکٹھا کرنے کے علاوہ چشم دید گواہوں سے بات چیت کی۔دریں اثناء جاں بحق ڈاکٹر کی آخری رسومات میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔اس دوران جاں بحق مقامی اور غیر مقامی ملازمین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر کے قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو روانہ کی گئیں۔
تلاشی آپریشن
گگن گیر میں ملی ٹینٹوں کے ذریعہ حملہ کرنے والے ملی ٹینٹوں کی تلاش کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائی دوسرے روز بھی جاری رہی۔34آر آر، سی آر پی ایف 118بٹالین اور ایس او جی گاندربل نے گگن گیر گائوں، قریبی دائیں اور بائیں جنگلات سمیت ملحقہ علاقوں کی ناکہ بندی کر کے پیر کے روز بھی تلاشی کارروائی جاری رکھی اور اسکا دائرہ بھی وسیع کردیا۔اس دوران سیکورٹی فورسز نے ڈرونز اور سونگھنے والے کتوںکا استعمال کیا۔ اس دوران کلن سے آگے ٹریفک بند کیا گیا نیزمنی گام سے کلن تک ہر مقام پر چیکنگ کا عمل جاری رہا۔علاقے میںشبانہ آپریشن کے بعد پیر کی صبح تلاشی مہم جاری رکھی گئی۔ آپریشن کی نگرانی انسپکٹر جنرل پولیس کررہے ہیں جنہوں نے از خود یہاں دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔معلوم ہوا ہے کہ گگن گیر گائوں میں 110کنبے رہائش پذیر ہیں اور حملہ ہونے کے بعد پیر کی شام تک گائوں کے ہر کنبے کی کئی کئی بار تلاشی لی گئی ہے۔ہر گھر کی مردم شماری کی گئی ہے، مکینوںکے شناختی کارڈ چیک کئے گئے اور پوچھ تاچھ کی جاتی رہی کہ ایک ہفتے کے دوران کون کون کس کس گھر میں آیا۔
این آئی اے
قومی تحقیقاتی ایجنسی( این آئی اے)کی ٹیم پیر بعد دوپہر گگن گیر پہنچی۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل رینک کے آفیسر کی سربراہی میں 4رکنی ٹیم ٹھیک 2بجے گگن گیر پہنچی اور ٹیم یہاں4بجکر 10منٹ تک موجود رہی۔ٹیم نے ابتدائی تحقیقات کے طور پر جائے وقوع کی ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی کی۔ اعلیٰ سطحی ٹیم نے 2گھنٹے تک یہاں قیام کیا اور اس دوران انہوں نے چند شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کئے اورتعمیراتی کمپنی کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کی۔این آئی اے ٹیم نے جائے وقوع سے شواہد بھی اکٹھا کئے اور پولیس و سیول حکام سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
سیکورٹی حکام
سیکورٹی حکام نے بتایا کہ فوج، سی آر پی ایف اور پولیس اہلکاروں نے تعمیراتی جگہ کے آس پاس کے علاقوں میں دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کا سراغ لگانے کے لیے کارروائیاں شروع کی ہیں۔لیکن”اب تک گرفتاریوں کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے لیکن امید ہے کہ کچھ ایسے لیڈز سامنے آئیں گے جو حملے میں ملو ملی ٹینٹوں تک لے جائیں گے۔”عہدیداروں نے بتایا کہ نامعلوم ملی ٹینٹوں نے حملہ اس وقت کیا جب گنڈ میں سرنگ پروجیکٹ پر کام کرنے والے مزدور اور دیگر عملہ دیر شام اپنے کیمپ واپس لوٹ رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ملی ٹینٹوں نے ،جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ کم از کم دو تھے ،نے مزدوروں کے گروپ پر اندھا دھند فائرنگ کی جس میں مقامی اور غیر مقامی دونوں شامل تھے۔جون 2006 میں کولگام ضلع کے یاری پورہ علاقے میں ہونے والے حملے کے بعد کشمیر میں غیر مقامی مزدوروں پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا جس میں نیپال اور بہار سے تعلق رکھنے والے 9 مزدور مارے گئے تھے۔
لاشیں روانہ
گگن گیر ملی ٹینٹ حملے میں مارے گئے ڈاکٹر سمیت تعمیراتی کمپنی کے سبھی 7ملازمین و مزدوروں کی لاشیں انکے آبائی گائوں روانہ کی گئیں۔گاندربل کے ٹراما ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے سبھی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا اور یہ عمل کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد اس ضمن میں ضروری قانونی لوازمات پورے کئے گئے اور بعد میں لاشوں کو اپنے اپنے علاقے کیلئے روانہ کیا گیا۔