Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

گُفتار کےغازیان کا عملی کردار؟ فکر و ادراک

Towseef
Last updated: February 5, 2025 11:04 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

شیبا کوثر

ایک زمانہ وہ بھی تھا جب کوئی محترم شخص کچھ بولتا تھا تواُس کی بات میں ایسی تاثیرہوتی کہ سننے والا اس کی باتوں کو اپنی شخصیت میں اُتارنے کی بھر پور کوشش کرتا تھا، وہ محترم اشخاص چاہے کسی کے والدین ہوتے، خاندان کا کوئی بزرگ،اُستاد ، مذہبی شخصیت یا کوئی سیاسی رہنما۔سُننے والا اُس کی بات کو اپنے پلو میں باندھ کے رکھتااور بعد میں اس پر عمل بھی کرتا تھا۔ہمیں اپنا بچپن یاد ہے کہ جب اسکول کا کوئی اُستاد کوئی بات بتاتے ،کوئی نصیحت کرتے یا کسی کام سے روکتے تو ہم ہر ممکن اُن کی باتوں پر عمل کرتے تھے کیونکہ جب ہم استاد اور اپنے خاندان کے بزرگوں پر نظر ڈالتے تو اساتذہ اور اُن کے گفتار و عمل میں کوئی تضاد نہیں ملتا تھا ،مگر آج کے حالات بالکل بدلے نظر آرہے ہیںبلکہ ہر معاملہ اُلٹ پلٹ ہوچکا ہے۔جس کے نتیجے میں ہر میدان میں فرق آگئی ہے۔نہ کسی بات سُنی جاتی ہے اور نہ کسی کی بات پر عمل کیا جاتا ہے ۔ شاید اس کی وجہ یہ بھی ہو کہ ایک استاد درس و تدریس دیتے ہوئے یا بچوں کوسمجھاتے ہوئے جو کچھ کہتے رہتے ہیں تو بچوں کے اذہان پراُن باتوںکا ضرور اثر پڑتا ہے اور اُنہیں سچ سمجھ کر ان پر یقین بھی کر لیتے ہیں مگر جب عملی میدان میں وہ اُستاد کو اس کے بر خلاف کرتے ہوئےدیکھتے ہیں تو اُن کےا ذہان میں مختلف سوالات جنم لیتے ہیں ، کئی بچے اپنے والدین سے اس بارے میں پڑے شکوک کو دور کرنے کی کوشش کر تے ہیں ۔ خاص طور پرجن گھروںمیں کم عمر بچے ہوتے ہیں ،وہ بلا جھجھک اپنے والدین سے اس طرح کے سوالات کر بیٹھتے ہیں جو انہیں اساتذہ کی باتوں نے پیدا کئے ہوتے ہیں ۔چنانچہ جب والدین انکے سوالات کا جوابات دیتے ہیں تو وہ اُستاد کی باتوںکے برعکس ہوتے ہیں اورنتیجتاً بچےپھر مخمصے میں پڑجاتے ہیںاور وہ اُن باتوں پر عمل نہیںکرتے ،یہی صورت حال اپنے خاندان کے بزرگوں ،دینی اور سیاسی شخصیتوں کی باتوں میں بھی نظر آتی ہے،وہ جو کچھ کہتے رہتے ہیں لیکن کرتےکچھ اور ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کل ہر جگہ ،ہر سطح پر ہر معاملے یا مسئلے پر یہ تضاد کیوں ؟جو کوئی بھی جو کچھ کہتا رہتا ہے وہ خود اس پر عمل پیرا نہیں رہتا ،اور جو کچھ نہیں کیا جانا چاہئے تھا وہی کچھ کرتا رہتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ شائد اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہو کہ آج کا انسان حق پرستی اور دینداری سے بہت دور ہوچکا ہے اور ہر کوئی مادہ پرستی کی لاعلاج بیماری میں مبتلا ہے، جو پورے معاشرے کے لئے ناسور بن گئی ہےاور جس کی تمام ظاہری و باطنی شکلیں ہر سُو دکھائی دے رہی ہیں۔ظاہر ہے کہ مادیت جب انسانی دلوں میں سرا یت کر جاتی ہے تو مال و دولت اور اعزاز و مفادات کی پر شتش مجبوری بن جاتی ہے۔ یہی وہ بیماری ہے جس نے انسان کو ہر شعبہ میں اضطراب اور بےچینی کا وارث بنا دیا ہے۔اسی بیماری نےہر دل میں بغض و عداوت کے بیج ڈال دئے ہیں اور ختم نہ ہونے والی تباہ کن جنگوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اس کے باوجود بھی لوگ اس بیماری کے خطر ات کی طرف دھیان نہیں دیتے اور نہ ہی اس سے گلو خلاصی کی ہمّت کر پاتے ہیں ۔

مادیت پرستی نے انسان کو خود غرض بنا دیاہے۔اُسے سچائی سے کوئی مطلب نہیں رہا ہے ،چاہے اس کی وجہ سے دوسروں کی نظروں میں اس کی شخصیت بھی مجر و ح ہو کر رہ گئی ہو،وہ جھوٹ کی خُو میں بدمست ہوچکا ہے، وقت کی رفتار کے ساتھ بالکل بدل گیاہےاور محض مفاد پرستی کا پُتلا بن کررہ گیا ہے،اس لئے اس کی شخصیت کا جا دو اس کے سر سے اُتر گیا ہے اور اس کے کہے جسانے والے الفاظ خود بخود اپنا معنی ٰ بھی کھوچکے ہیں۔ آخر اس مرض کا علاج کیوں نہ ہوجاتا ،ایسی کوئی سبیل کیوں نہیں کی جاتی کہ انسان کے اندر انسانیت ترقی کرنے لگے اور انسان کی معنو ی زندگی کا عروج پا جائے ۔کیا کوئی ایسا طریقہ نہیں ہے ،جس سے غفلت کی دبیز چادر کو ہٹا یا جا سکے تاکہ انسان کا دل سچ پر آمادہ ہو ،انسان انسانیت کو اپنا پیمانہ بنانے لگے اور ایسا معلوم ہو کہ سچ کا روشن پہلو وہی ہے جو تمام انسانیت کے لئے ایک نعمت ہے ۔

جی ہاں !اگر ہم تھوڑا سا غور و فکرکرلیں اور اپنے اندر کی آواز کو سننے کی کوشش کریں اور ساتھ ساتھ عقل و فہم کے گھوڑے دوڑ ا ئیں تو معلوم ہوگا اس کا علاج موجود ہے اور وہ یہ کہ ہم خارجی حرکات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ اپنے اندرون کا بھی بغور جائزہ لیتے رہیں اور باطنی آنکھ کو بیدار اور با ہوش رکھیں اور اند رونی وجود کو ہوشیار اور چوکس رکھیں ۔اگر ہم اپنے اس باطن کو بیدار کر دیں اور باطن کو ظاہر اور ظاہر کو باطن سے ملا دیں تو ہم نے گویا مقصد ِوجود کو پا لیا اور اپنے قلب کو سکون دینے میں کامیاب ہو گئے ۔جو زندگی کے لئے بہت ضروری اور اہم ہے ۔اس کے بغیر ہم دولت کا انبار تو لگا سکتے ہیں لیکن حقیقی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہو سکتے ۔یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کی بڑی بڑی شخصیت جسے عام انسان ایک کامیاب ترین انسان سمجھتا ہے ،وہ بھی اندر سے ٹوٹا ہوا اور بکھرا ہوا نظر آتا ہے اور کبھی کبھی ایسی خبریں ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ بھلا ایسا کامیاب انسان بھی صحیح معنوں میں زندگی کے سکھ اور چین سے کتنا دور ہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے قول و فعل کے تضاد سے بچیں اور حق پر عمل کرنے کی کوشش کریں ۔ زبان سے جو کچھ بولیں، سوچ سمجھ کر بولیں اور جو بولیں اس کو اپنے کردار میں شامل کرنے کی کوشش کریں ورنہ ہماری شخصیت کا کوئی وزن باقی نہ رہ پائےگا اور ہم دوسروں کے تشنہ لبی کا بھی آسانی سے نشانہ بنتے رہیںگے ۔

اگر ہمیں صحیح معنوں میں ایک بہتر معاشرہ کی تعمیر کرنی ہے جو سکون و ترقی کیلئے بیحد ضروری ہے تو ہمیں ہر حال میں اس بات کی کوشش کرنی ہی پڑے گی کہ جو بات بھی ہم زبان سے کہہ رہے ہیں، خود بھی اس پر عمل پیرا ہوں ورنہ سماج کو انتشار سے بچانا ممکن نہیں، جس کی زد میں ہر خاص و عام آرہا ہے ۔آج ہر شخص ایک عجیب کیفیت میں مبتلا ہے ۔زندگی سے چین و سکون غارت ہو گیا ہے، ذہنی انتشار کی وجہ سے آج معاشرے میں طرح طرح کی جسمانی بیماری اور ذہنی دباؤ کا لوگ شکار ہو رہے ہیں ،خاندانی نظام بکھراوُ کا شکار ہے۔ ہمدردی اور محبّت جیسی چیزیں عنقاء ہو کر رہ گئ ہیں۔ والدین تنہائی کے شکار ہو رہے ہیں، بچے محبّت کیلئے ترس رہے ہیں گویا قیامت کا منظر ہے ۔

اس لئے ضروری یہ ہے کہ ہر شخص اپنا محا سبہ کرے اور صرف گفتار کا غازی نہ بنتا پھرے بلکہ ساتھ ساتھ عملی کردار بھی پیش کرنے کی کوشش کرے ورنہ بہتر یہی ہے کہ چپ چاپ اپنی دنیا میں مگن رہے ۔کیونکہ آپ کے بولنے کا سماج پر کوئی اثر ہونے والا نہیں۔ آپ اپنی ڈفلی بجا تے رہئے گا اور لوگ اپنے دھندے میں لگے رہیں گے ۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پونچھ قصبہ میں پانی کی شدید قلت عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا ،انتظامیہ سے توجہ کی اپیل
پیر پنچال
کلائی پونچھ میں شدید بارش سے 2مکان منہدم
پیر پنچال
راجوری۔سرنکوٹ سڑک پر پسی کا قہر،نجی گاڑی ملبہ کی زد میں آگئی| جانیں معجزانہ طور پر بچ گئیں،تعمیراتی کمپنی اور گریف کے خلاف نعرے بازی
پیر پنچال
کوٹرنکہ بس سٹینڈ میں ہولناک آتشزدگی، تین منزلہ مکان خاکستر، نوجوانوں کا احتجاج فائر سروس کی غیر موجودگی پر حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ،یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم
پیر پنچال

Related

کالمگوشہ خواتین

ڈیجیٹل دورمیں بچوں کی بھرپور نگہداشت اہم فکروادراک

May 28, 2025
کالمگوشہ خواتین

خوشی کے حصول کے لئے خود شناسی لازمی فکروفہم

May 28, 2025
کالمگوشہ خواتین

ماں کی ممتا کا متبادل موبائل نہیں ہو سکتا غور طلب

May 28, 2025
کالمگوشہ خواتین

عورت قوم کی مضبوط بنیاد ! | پائیدار معاشرے کے تعمیر کی معمار فہم و فراست

May 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?