زاہد بشیر
گول// کسی بھی علاقے یا بازار کو جاذب نظر بنانے کے لئے سب سے پہلا کام وہاں پر صفائی ستھرائی کا ہی ہوتا ہے لیکن اگر ضلع رام بن کے سب ڈویژن گول کی جانب دیکھا جائے تو یہاں پراس گندگی کو اٹھانے اور صفائی کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے ۔ اگر چہ محکمہ دیہی ترقی کی جانب سے ہر سال صفائی ابھیان کا دن منایا جاتا ہے اور یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ گلی کوچوں اور دوسری جگہوں کو صاف و شفاف رکھنے میں محکمہ کلیدی رول ادا کر رہا ہے اور اس کے لئے لاکھوں روپے صرف کرنے کا بھی دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن اگر زمینی سطح کی جانب دیکھا جائے تو یہاں پر حالت مختلف ہیں ۔ گول بازار میں نالیوں میں پڑی گندگی بوسیدہ ہو چکی ہے جس کی بدبو کی وجہ سے یہاں چلنا دشوار بن جاتا ہے ۔ وہیں مختلف جگہوں پر گندگی کے ڈھیر جمع ہیں اور اسے بھی کوئی نہیں اُٹھاتا ہے ۔ ماہ دسمبر میں اس سلسلے میں محکمہ دیہی ترقی و محکمہ مال کے علاوہ دوسرے محکموں کی ایک مشترکہ میٹنگ منعقد ہوئی جس میں گندگی کو ایک جگہ ٹھکانے لگانے کی بات کی گئی لیکن اس کے بعد یہ بات ٹھنڈے بستے میں چلی گئی کسی ذمہ دار نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اور آئے روز اب یہ گندگی گول بازار کے علاقہ دور دراز علاقوں سڑک کے نزدیک ندی نالوں میں پھیکی جا رہی ہے جس وجہ سے اب نہ صرف بازار گندگی سے آلودہ ہو چکا ہے بلکہ وہ جگہیں جہاں گندگی کا کوئی نام و نشان نہیں تھا ان جگہوں پر بھی گندگی ڈالی جا رہی ہے ۔ اگر چہ یہ گندگی دکاندار خود جلا سکتے ہیں ، گھر لے جا کر اسے زمین کے گڈھے میں ڈال سکتے ہیں لیکن کم ظرف لو گ ایسا کرنے سے عار محسوس کرتے ہیں ۔ محکمہ دیہی ترقی نے گول بازار میں گندگی اُٹھانے کے لئے کچھ مہینے قبل یہاں پر ایک گاڑی بھی لگائی تھی جو گندگی کو جمع کر کے ایک جگہ ڈھیر کرتی تھی لیکن جس جگہ پر محکمہ دیہی ترقی نے گندگی جمع کرنے کا شیڈ بنایا تھا وہاں پر مقامی لوگوںنے اعتراض کرتے ہوئے یہاں پر گندگی جمع کرنے سے منع کر دیا جس کے لئے انہوں نے عدالت سے حکم نامہ بھی لایا ۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ بستی کے بیچ میں اس گندگی جمع سے جہاں جنگلی درندوں میں یہاںاضافہ ہوا وہیں کووں ، چیلوں اور بدبو کی وجہ سے یہاں چلنا بھی دشوار بن گیا ہے ۔ یہاں پر ہر روز آوارہ کتوں کی ہڑبونگ کی وجہ سے لوگوں کا چلنا بالخصوص سکولی بچوں کا چلنا محال بن چکا ہے ۔ اس کے بعد وہ گاڑی بھی غائب ہو گئی اور اب کچھ خود غرض عناصر دکانداروں نے جس میں بالخصوص سبزی فروز اور مرغ فروش شامل ہیں گندگی بوریوں میں ڈال کر شام کے بعد اندھیرے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مختلف مقامات پر نالوں میں گندگی ڈالتے ہیں اور یہاں سے گزرنے والے ہر نالے میں گندگی کے ڈھیر جمع نظر آرہیں گے اور لوگوں کو چلنا محال بن چکا ہے ۔ اگر چہ اس سلسلے میں کئی ماہ سے لگا تار انتظامیہ سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ گندگی کا کچھ تدرک کیا جائے لیکن یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ مقامی لوگوںو معزز شہریوں و سماجی تنظیموں کے سربراہان نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے نہ صرف انتظامیہ سے اپیل کی بلکہ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ دکانداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس طرح سے غیر ذمہ داری کا ثبوت نہ دیں گندگی کو اس طرح کھلی جگہوں ، ندی نالوں میں نہ پھینکیں بلکہ اس کو جلا ڈالیں تا کہ ماحول کو صاف ستھرا رکھا جا سکے ۔