عظمیٰ نیوز سروس
گوہاٹی(آسام)//جموں و کشمیر ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن نے اِنڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کی طرف سے وزارتِ ایم ایس ایم اِی اور محکمہ صنعت و حرفت آسام کے اشتراک سے منعقدہ ایسٹرین ہمالین ٹریڈ میلہ 2023ء میں شرکت کی جس میں جموںوکشمیر سے بہترین مختلف دست کاری ، ہینڈ لوم ، زراعت ، باغبانی اور دیگر مصنوعات کی نمائش کی گئی۔ یہ تقریب آسام انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ پلے گراؤنڈ چاندماری گوہاٹی میںمنعقد ہوئی جس نے پورے شمال مشرقی خطے اور ہندوستان سے خریداروں، سیاحوں ، لوگوں، تاجروں اور شائقین کو اَپنی طرف متوجہ کیا۔ ایسٹرین ہمالین ٹریڈ میلہ ایک اہم تقریب ہے جس کا مقصد منفرد ثقافتی ورثے، دستکاری اور روایتی ہنر کو فروغ دینا ہے جو ہندوستان کے مختلف خطوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ جموں و کشمیر قدیم روایات اور مقامی طریقوں کا خزانہ ہے۔ اِس میلے میں جموں و کشمیر سے نمائش کنندگان، کاریگروں، کسانوں وغیرہ نے جموںوکشمیر یوٹی کی غیر معمولی مصنوعات کو اُجاگر کرنے میں اہم کردار اَدا کیا۔
اِس میلے میں ہاتھ سے بنے ریشمی قالین، کانی شال، پشمینہ شال، سوزنی، زعفران، ریڈی میڈ ملبوسات، زعفرانی چائے، زعفران، خشک میوہ جات، لیوینڈر آئیل، عرق گلاب اور کاغذی ماچس جیسی مصنوعات کی شاندار نمائش دیکھی گئی۔قومی خریداروں کی شرکت سے میلے نے نتیجہ خیز کاروباری تعاملات کو آسان بنایا اور مارکیٹ کے مواقع فراہم کی۔ اِس پلیٹ فارم کے نتیجے میںزائد اَز 200 کاروباری لیڈز ہیں اورجموںوکشمیر کے نمائش کنندگان کو سپاٹ پر آئی این آر پانچ لاکھ ریٹیل سیل ہوئی ۔وزیر صنعت وحرفت آسام بمل بورہا نے جموں و کشمیر کے نمائش کنندگان کے ساتھ اِستفساری گفتگو کی اور خطے کی منفرد مصنوعات کی تعریف کی۔ محکمہ صنعت و حرفت آسام نے جموں و کشمیر کے نمائش کنندگان کے فارمر پروڈیوسر کارپوریشن (ایف پی سی)، چھوٹے چائے کے کاشتکاروں (ایس ٹی جی) اور آسام میں ہینڈی کرافٹ اینڈ ہینڈی لوم ریٹیلوںکے ساتھ بات چیت کی مزید سہولیت فراہم کی۔جموں و کشمیر ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن( جے کے ٹی پی او) کو آئی ٹی پی او اور محکمہ صنعت و حرفت آسام کی طرف سے ’’ سر ٹیفکیٹ آف ایکسیلنس اِن ڈسپلے ‘‘ سے بھی نوازا گیا۔ محکمہ صنعت و تجارت آسام کی جانب سے جموں و کشمیر کے محکمہ صنعت و حرفت کے ساتھ اشتراک کے لئے کامیاب شرکت اور دلچسپی ہمارے خطے کی مخصوص مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ ا ور تعریف کی عکاسی کرتی ہے جس سے جموں و کشمیر کے ثقافتی ورثے کو فروغ ملتا ہے اور اِقتصادی ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔