جموں//شہر کے مضافاتی علاقہ گول گجرال میں پیر کے روز اس وقت حالات کشیدہ ہو گئے جب جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی JDAکی طرف چلائی جا رہی تجاوزات مخالف مہم کے دوران ایک نیم پختہ مدرسہ کو مسمار کر دیا گیا اور وہاں رکھے ہوئے قرآن پاک، احادیث اور دیگر اسلامی کتابوں کی بے حرمتی ہوگئی۔ اس کے بعد مقامی لوگوں نے زور دار احتجاج کیا ، وہاں تعینات بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کی طرف سے کئے گئے لاٹھی چارج اور مظاہرین کی طرف سے کئے گئے پتھرائو میں متعدد افراد زخمی ہو گئے جن میں 5پولیس اہلکار اور ایک فوٹو جرنلسٹ بھی شامل ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج میں کئی افرادبھی زخمی ہوئے ہیں ۔ ایک مقامی شہری نظیر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ہم نے حکام سے اپیل کی کہ ہمیں مدرسہ میں رکھی گئی دینی کتب نکالنے کے لئے پانچ منٹ کی مہلت دی جائے لیکن انہوں نے ایک نہ سنی اور دیکھتے ہی دیکھتے مدرسہ کو منہدم کر دیا اور وہاں پر رکھی گئی مقدس کتابیں بھی شہید ہو گئیں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مدرسہ 1987میں قائم کیا گیا تھا اوریہ باقاعدہ اوقاف اسلامیہ میں رجسٹر ہے ، قریب 4برس قبل ایک نیم پختہ کمرہ تعمیر کیا گیا تھا ۔اس دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جموں ارون منہاس موقعہ پر پہنچے اور انہوں نے مشتعل مظاہرین کو یقین دلایا کہ قصور واروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے معاملہ کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ پولیس حکام نے معاملہ کی حساسیت کے پیش نظرمتعلقہ ایس ایچ او کو فوری طور پر ہٹا دیا ہے ۔ شام دیر گئے جاری کردہ ایک حکمنامہ کے مطابق ایس ایچ او دومانہ انسپکٹر رتن سنگھ کو پولیس لائن میں منسلک کر دیا گیا ہے جبکہ انسپکٹر سمت شرما کو دومانہ کا ایس ایچ او مقرر کیا گیا ہے ۔ دریںاثناء متعد د دینی تنظیموں نے جے ڈی اے کی طرف سے کی گئی منتخب کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے دینی شعار کی بے حرمتی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جے ڈی اے کی جانب سے بارہا ایک ہی طبقہ کو چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہزارہا کنال اراضی لوگوں کے ناجائز قبضہ میں ہے لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیںکی جاتی بلکہ صرف ایک مخصوص طبقہ پر ہی گاج گرائی جاتی ہے ۔