جموں//جموں مسلم فرنٹ نے گول گجرال میں جے ڈی اے کی طرف سے مدرسے کوشہیدکرنے کے معاملہ کولیکرضلع انتظامیہ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس دوران مظاہرین نے کہاکہ جے ڈی اے کی کارروائی سماج دشمن عناصرکے خفیہ ایجنڈے کوعملانے کی کوشش ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔انہوں نے مقامی لوگوں کی طرف سے جے ڈی اے عملہ کوروکنے کے بجائے زبردستی مدرسہ شہیدکرناجموں کے خرمن امن میں آ گ لگانے کے مترادف ہے۔مظاہرین نے واقعے کوبدقسمتی سے تعبیرکرتے ہوئے جے ڈی اے کے قصوروارافسروں کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیاگیا۔جموں مسلم فرنٹ کے لیڈران نے گول گجرال کے مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کااظہارکیااورحکومت سے اپیل کی کہ رنبیرنہرکے کنارے قبضہ کی گئی اراضی جومذہبی مقصدکیلئے استعمال کی گئی ہے سے متعلق وائٹ پیپرجاری کرے ۔انہوں نے کہاکہ ہم جے ڈی اے کی قبضہ چھڑانے کی کارروائی کی مخالف نہیں کرتے لیکن ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کو نشانہ بناناقابل افسوس ہے۔انہوں نے کہاکہ متبرک مذہبی کتاب قرآن کی بے حرمتی کرنے والے افسران جموں کے پرامن مسلمانوں کواشتعال دلارہے ہیں اورسماج میں تفریق ڈالنے کی مذموم سازشیں کررہے ہیں۔مظاہرین نے حکومت سے سوال کیاکہ مخصوص طبقے کے لوگوں کوہی باربارہراساں کیوں کیاجاتاہے ۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی ۔بی جے پی حکومت کواس کاجواب دیناچاہیئے۔فرنٹ کے چیئرمین شجاع ظرنے کہاکہ حکومت ہرمحاذپرناکام ہوچکی ہے۔اس دوران مظاہرین میں فرنٹ کے جولیڈران شامل تھے ان میں قاضی عمران صدر، حبیب شیخ (جنرل سیکریٹری، بشیرقریشی (پریس سیکریٹری )، محمدصادق (چیف کارڈی نیٹر) شامل تھے۔مظاہرے میں ایم ڈی ایف کے صدرشبیرشاہ اور یوتھ لیڈر جہانگیراحمدبٹ بی شامل ہوئے۔
مسلم فیڈریشن جموں
جموں//مسلم فیڈریشن جموں کااجلاس زیرصدارت اکرم احمدخان کی صدارت میں منعقدہواجس میں مقررین نے گذشتہ روز گول گجرال میں جے ڈی اے کی جانب سے ایک مدرسہ کوشہیدکرنے کو متعصبانہ کارروائی اورضلع انتظامیہ کی ملی بھگت کانتیجہ قراردیتے ہوئے حکومت سے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کامطالبہ کیاگیا۔واضح رہے کہ مدرسکہ محکمہ اوقاف اسلامیہ سے رجسٹرڈ ہے اورپچھلے چالیس سال سے مسلمان بچوں کودینی تعلیم سے آراستہ کرتاآرہاہے۔مقررین نے کہاکہ مسلم فیڈریشن جموں ریاستی حکومت سے سوال کرتی ہے کہ علاقہ ہذا میں تمام مذاہب کی عبادت گاہیں ہیں اوریہ علاقہ آپسی بھائی چارہ کی مثال پیش کرتاہے اوریہ مدرسہ جے ڈی اے کی ملکیت بھی نہیں ہے تواسکوشہیدکرنے کاکیامقصد ہے ۔یہ توارباب اقتدارمیں بیٹھے حکمرانوں کوبتاناہوگا ۔پچھلے کچھ عرصہ سے صوبہ جموں میں حالات بگاڑنے کیلئے طرح طرح کے حربے آزمائے جارہے ہیں اورمسلمانوں کوزدوکوب کرنے کیلئے ہرطرح کادبائو بنایاجارہاہے جوکہ ناقابل برااشت ہے۔آگے چل کر اسکے کتنے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اس اندیشے کویہ نااہل اورناعاقبت اندیش شرپسندنہیں سمجھ پارہے ہیں جن میں زیادہ ترسیاستدان شامل ہیں جواپنی ناکامی چھپانے کیلئے عوام کی توجہ دوسرے مسئلوں میں اُلجھارہے ہیں اورجی حضوری کرنے والے انتظامیہ کے اہلکارجائزناجائز خرمانوں کوبلاجھجک عمل آوری پرلاتے ہیں۔مسلم فیڈریشن جموں وزیراعلیی اورمحکمہ اوقاف اسلامیہ کے وزیراورانتظامیہ کومشورہ دیتی ہے کہ فوراً اقدام اُٹھاکرمدرسہ کودوبارہ تعمیرکروائیں تاکہ یہ تنائو ختم ہوا ورحکومت کی ساکھ بھی قائم رہے اورآئندہ ایسے حرکتیں کرنے والوں کیخلاف سخت کاروائی کی جائے اورعلاقہ کی باہمی ہم آہنگی اوربھائی چارہ کوکوئی نقصان نہ پہنچے ۔اجلاس میں چوہدری جماعت لی،محمدسلیم خان ،محمدحسین ملک ، شیخ تنویراختر، رشیداحمدمیر، نذیراحمد ،سکندرخان، شفقت کھوکھر،محمدرفیق خان، قاری اکرم،فاروق احمد،مولانا عبدالحق ، مولاناعبدالحکیم ودیگران شامل تھے۔
شیعہ فیڈریشن
جموں//شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان نے گول گجرال میں30 سالہ قدیم مدرسے کو شہید کئے جانے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جموںمیں فرقہ وارانہ بھائی چارے کو زک پہنچانے کی مذموم کوشش قرار دیاہے ۔یہاں جاری بیان کے مطابق موصوف نے خود گول گجرال کا دورہ کرکے اس جگہ کا معائنہ کیا جہاں مدرسہ قائم تھا ۔ عاشق خان کے مطابق انہیں مقامی لوگوں کی طرف سے ملبے میں دبی قرآن سمیت دیگر مذہبی کتابیں دکھائی گئیں ۔عاشق خان نے کہاکہ انہیں بے حدافسوس ہے کہ ان کتابوں کو باہر نکالنے کا موقعہ بھی نہیں دیاگیا اور پولیس و حکام کی طرف سے بغیر کچھ سوچے سمجھے کارروائی کی گئی ۔انہوںنے کہاکہ ایسے واقعات جموں کے پرامن ماحول اور بھائی چارے کو زک پہنچانے کی کوشش ہیں اور اہلیان جموں کوہر وقت شرپسندوں کے عزائم سے ہوشیار رہناہوگا۔ ان کاکہناہے کہ حالیہ کچھ عرصہ سے نہ صرف جموں بلکہ پورے ملک میں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں صرف ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنایاگیا ہے اوراس طرح کی حرکتیں انجام دینے سے اندرون ملک نفرتیں پیدا ہوںگی جو اس وطن کی سالمیت کیلئے بہت بڑاخطرہ ہے ۔ان کاکہناتھاکہ اس ملک کو بچاناہے اور توڑنے کی کوششیں کرنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کرناہوگی ۔عاشق خان نے کہاکہ حکومت گول گجرال واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے اور اس میں ملوثین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے کیونکہ انہوںنے ایک مدرسہ کو ہی شہید نہیں کیا بلکہ ایک طبقہ کے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچائی ہے جس سے جموں ہی نہیں پوری ریاست میں حالات پر اثر پڑ سکتاہے ۔عاشق خان کاکہناتھاکہ ریاست میں پہلے سے ہی حالات خراب ہیں اور تشویشناک بات یہ ہے کہ امن و بھائی چارے کی فضا کو مضبوط کرنے کے بجائے سرکاری اداروں کی طرف سے بھی ایسے واقعات انجام دیئے جارہے ہیں جوفرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں جس سے ہر ایک طبقہ کا نقصان ہوگا۔انہوںنے حکومت پر زور دیاکہ اس سے قبل کہ حالات خراب ہوجائیں ، فرقہ وارانہ بنیادوں پر کشیدگی پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹاجائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت انجام دینے کی جرأت نہ کرے ۔انہوںنے کہاکہ جموں کے امن کیلئے ضروری ہے کہ ہر ایک طبقہ کے ذی شعور افراد شرپسندانہ عزائم کو ناکام بنائیں اور ایسی کارروائیوںکی مذمت کریں جو ناقابل برداشت ہیں ۔
گوجر بکروال کانفرنس
سرینگر/سید اعجاز/جموں کے گجرال میں قائم مدرسے کو منہدم اور مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کے واقعے کو شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوے جموں کشمیر گوجر بکروال کانفرنس کے جنرل سکرٹری اور پی ڈی پی لیڈر محمد یاسین پسوال نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں خطے کے مسلمانوں بلخصوص خانہ بدوش طبقے کو بڑے پیمانے پر ستایا جا رہا ہے جہاں گزشتہ کئی سالوں کے دوران دو درجن سے زیادہ واقعات صوبے کے اطراف و اکناف میں پیش آئے ہیں انہوں کہا کہ گزشتہ روز قصبے کے گجرال میں 1968سے قائم مدرسے کو منہدم کرنے اور مقدس مذہبی کتابوں کی بے حرمتی پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے پسوال نے مدسے کا دورہ کر کے وہاں زیر تعلیم بچوں کو یقین دلایا کہ آپکو کسی بھی طرح پریشان نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ زمانہ گیا جب طبقے کے لوگوں کو ستا کر مرنے پر مجبور کیا گیا ہے انہوں دہمکی دی اگر خطے میں ایسے شرمناک کاروائیوں پر فوری طور پر روک نہیں لگایا گیا تو وہ ایک ایسی تحریک شروع کریں گے جو کسی کے بھی وہم و گمان میں نہیں ہو گی۔انہوں نے وزیر اعلیٰ کو اس سلسلے میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے