گول//جہاںایک طرف سے ریاستی سرکار سرکاری سکولوںمیںپڑھائی کومضبوط اورسود مند بنانے کے لئے بلند وبانگ دعوے کررہی ہے اورمرکزی سرکار نے بھی تعلیم میں اپنے خزانوںکے منہ کھول دئے ہیںلیکن زمینی سطح پراگردیکھاجائے تو ان سرکاری سکولوںمیںتعلیم کامعیارکوبہتربنانے کے سبھی دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ ان سرکاری سکولوںمیں جہاںاساتذہ کی شدید قلت ہے وہیں بچوںکوبیٹھنے کے لئے جگہ دستیاب نہیں ہے۔ ضلع رام بن کے زون گول کے بولنی ٹاپ ٹھٹھارکہ میں مڈل سکول میں ڈیڑھ سو بچوںکے لئے اگر چہ میں6استاد تعینات ہیں اس وقت عام طور پر ایک ہی استاد دستیاب ہوتا ہے ۔دو کمروںپرمشتمل اس مڈل سکول ڈیڑھ سو بچے تعلیم حاصل کرتے ہیںجنہیںبارشوںکے دوران اکثر یاتو چھٹی کرنی پڑتی ہے یا بھیڑبکریوںکی طرح کمروںمیں ٹھونس دیئے جاتے ہیں۔ یہاںپرمقامی لوگوںکاکہناہے کہ سکول کی حالت کولے کر ہم نے ایک سال قبل زونل ایجوکیشن آفیسر گول کویہاںپر اسکی حالت دیکھنے کے لئے دعوت بھی دی تھی لیکن ابھی تک انہوںنے اس دعوت کوشایدقبول نہیںکیاہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم محکمہ کے آفیسران کے پاس کافی بار یہ روداد لے کرگئے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ مقامی لوگوںجان محمد گیری، مشتاق احمد، حاکم دین محمد شفیعنے کشمیرعظمیٰ کوبتایاکہ سکول میںزیر تعلیم بچے اکثر غریب لوگوںکے ہوتے ہیںجس کی وجہ سے یہاںکی طرف سرکار کوئی توجہ نہیںدے رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہاںپرملحقہ اسکولوںکی حالت بھی ابترہے لیکن محکمہ تعلیم کے کانوںپرجوںتک نہیںرینگتی۔