گول کے آس پاس گندگی کے ڈھیر، ذمہ دار کون؟

Towseef
5 Min Read
oplus_1024

انتظامیہ ، سول سوسائٹیوں و بیوپارمنڈل کی کوششیں بھی بیکار

زاہد بشیر

گول//سب ڈویژن گول ضلع رام بن کا ایک خوبصورت اور فطری حسن سے مالامال علاقہ ہے، جہاں کے قدرتی مناظر، پہاڑ، ندی نالے اور سرسبز و شاداب وادیاں دیکھنے والوں کو لبھا لیتی ہیں ۔ مگر افسوس کہ آج اکیسویں صد ی کے دور میں بھی جہاں یہاں کی عوام بے حسی کا شکار ہیں وہیں انتظامیہ و ذمہ دار لوگ علاقے کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھا رہے ہیں ۔گول بازار کے ساتھ ساتھ گلیوں، کوچوں ،اسکولوں آس پاس جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں۔ گھریلو کچرا، پلاسٹک بیگ، جانوروں کا فضلہ، اور دیگر فضلات کھلے عام سڑکوں پر پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف بدبو اور گند پھیل رہا ہے بلکہ مکھیوں، مچھروں اور دیگر بیماری پھیلانے والے جراثیم کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔وہیں گول بازار سے بالخصوص سبز ی فروشوں اور مرغ فروشو ں کی دکانوں سے نکلنے والا فضلا بھی ندی نالوں میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ گول سلسبلہ روڈ ، گول ہسپتال کے ساتھ ندی ، نالوں کے علاوہ مڈل سکول گول کے ساتھ راستے میں اور گول بازار کے ساتھ ملنے والی ہر پکڈنڈی کے ارد گرد گندگی کے ڈھیر دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ سب سے پہلی ذمہ داری مقامی انتظامیہ یا بیوپار منڈل گول و محکمہ دیہی ترقی کا فرض ہے کہ وہ باقاعدہ صفائی کا بندوبست کریں، کوڑے کی ٹھکانے تک منتقلی کو یقینی بنائیں، لیکن بدقسمتی سے اکثر یہ ادارے صرف فائلوں میں سرگرم نظر آتے ہیں۔وہیں علاقے کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے صرف حکومت یا انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرانا بھی مناسب نہیں۔ عوام کی ایک بڑی تعداد خود بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے۔ لوگ سڑکوں پر کچرا پھینک دیتے ہیں، نالوں میں گندگی ڈال دیتے ہیں اور صفائی کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کرتے۔گندگی سے نہ صرف علاقہ بدصورت نظر آتا ہے بلکہ مختلف بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں جیسے ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائڈ، اسہال وغیرہ۔ خاص طور پر بچوں اور بوڑھوں کے لیے یہ صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، علاقے کی سیاحتی اہمیت بھی کم ہو سکتی ہے کیونکہ کوئی بھی گندگی میں گھومنا پسند نہیں کرتا۔اگر چہ گزشتہ روز محکمہ صحت کی جانب سے مچھروں کے روک تھام کے لئے کچھ سپرے بھی کیا گیا لیکن یہ اونٹ کے منہ میں زیرا کے مترادف ہے کیونکہ یہاں پورے گول بازار میں نالیوں میں اس طرح کا سپرے کرنا ضروری ہے بالخصوص مرغ فروش اور سبزی فروش دکانوں کے آس پاس جہاں مچھروں کے زیادہ بڑھنے کے خطرات رہتے ہیں ۔ اگر چہ گول بازار سے گندگی اُٹھانے کے لئے کچھ ماہ قبل گاڑی بھی لگائی تھی لیکن وہ بھی نا معلوم وجوہات کی بنا ء پر بند کر دی گئی وہیں بازار سے جمع ہونے والی گندگی کو ڈالنے کے لئے کوئی ایسی جگہ بھی نہیں ہے جہاں اس کا ذخیرہ کیا جا سکے ۔ وہیں گول بازار میں اگر سخت قانون سازی ہو تاکہ جو لوگ گندگی پھیلائیں اْن پر جرمانہ عائد کیا جاتا تو کسی حد تک قابو پایا جا سکتا تھا لیکن انتظامیہ بھی آج تک ایسا نہیں کیا بلکہ الٹی میٹم ہی دیا جاتا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ صفائی ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم سب مل کر کام کریں، انتظامیہ اپنی ڈیوٹی انجام دے، اور عوام خود کو ذمہ دار شہری ثابت کریں تو گول کو ایک صاف ستھرا، خوبصورت اور صحت مند علاقہ بنایا جا سکتا ہے۔ ورنہ گندگی کے ڈھیر، بیماریوں اور بدصورتی کا سبب بنے رہیں گے، اور ہم صرف ایک دوسرے کو الزام دیتے رہیں گے۔

Share This Article