گول//سنگلدان گول سے 12کلو میٹر دور کوہلی علاقہ میں صبح چار بجے کے قریب 58آر آر نے مویشی تاجروں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے ایک شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ اس دوران فوجی اہلکاروں نے دوافراد کی شدید مارپیٹ کی جس کی وجہ سے یہ دونوں شدید مضروب ہوئے ۔پولیس نے فوج کیخلاف اقدام قتل کا کیس درج کرلیا ہے۔گول میں جگہ جگہ اس واقعہ کیخلاف مظاہرے ہوئے۔
واقعہ کیسے ہوا؟
مقامی لوگوں کے مطابق 58آر آر کے اہلکارگول کے کوہلی علاقہ میں منظور احمد ولد عبدالرشید کے گھر میں صبح پونے چار بجے داخل ہوئے اور گھر میں موجود مویشی تاجروں28سالہ محمد رفیع ولد محمد شفیع ساکن ڈکسر اور شکیل احمد ولد محمد یوسف شیخ ساکن شیر کنڈی دلواہ پر اندھا دھند فائرنگ کی ۔محمد رفیع موقعہ پر ہی لقمہ اجل بن گیا جبکہ شکیل احمد شدید طور پر زخمی ہوا۔فوجی اہلکاروں نے بعد میں مویشیوں کو چارہ کھلانے والے مزید دو افراد کی ہڈی پسلی توڑ ڈالی اور وہاں سے رفو چکر ہوئے۔شدید مار پیٹ سے زخمی ہونے والے صدر الدین ولد غلام محمد نجاراور محمد اسلم ساکنان ڈکسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہمیں مال مویشیوں کو صبح سویرے چرانے کیلئے لیجانا تھا اور وہ دونوں گھر سے باہر مویشیوں کو دھوک کی جانب لیجانے سے قبل گھر کے باہر انہیں چارہ کھلا رہے تھے۔انکا کہنا تھا کہ صبح کے ساڑھے 4بجے کے قریب فوجی اہلکار اچانک نمودار ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے باعث محمد رفیع ہلاک اور محمد یوسف شدید زخمی ہوا۔انکا کہنا تھا’’ فائرنگ کرنے کے بعد فوجی اہلکار باہر آئے اور انہوں نے ہم دونوں کو پکڑ لیا‘‘۔انہوں نے مزید بتایا’’ ہماری شدید پٹائی کی گئی اور فوجی اہلکاروں نے گھر سے باہر آتے ہی ہمیں بھی ہلاک کرنے کی کوشش کی‘‘۔ انہوں نے کہا’’ فوج نے ہم سے کہااندر دو ملی ٹینٹوں کو ہم نے مار گرایا ہے، اب تمہاری باری ہے، ہتھیار کہاں چھپا رکھا ہے ، تم ملی ٹینٹ ہو،ہم نے ان سے کہا کہ ہم ملی ٹینٹ نہیں لیکن فوجی اہلکاروں نے ان کی ایک نہیں سنی،اسکے بعد ایک موبائل فون بھی چھین لیا گیا اور انکی اس قدر مارپیٹ کی گئی کہ وہ آدھ مرے ہوگئے‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ جن دو شہریوں کو فوج نے ہلاک کیاوہ خون میں لت پت تھے اور پندرہ منٹ کے بعد پولیس پہنچی۔ لوگوں نے بعد میں نعش سنگلدان پی ایچ سی میں لائی اور یہاں اسکا پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔ بی ایم او گول بشیر احمد کا کہنا تھا کہ جو شہری ہلاک ہوا اس ککے جسم سے بہت زیادہ خون بہا تھا اور اگر اسے جلدی لایا جاتا تو یہ بچ بھی سکتا تھا۔
پولیس کا بیان
پولیس کا کہنا ہے کہ فوج کے ساتھ انکی کوئی ٹیم نہیں گئی تھی اور ملی ٹینٹوں یا کسی پیٹرولنگ کے بارے میں فوج نے انہیں مطلع نہیں کیا تھا۔ ڈی سی رام بن نے اس بارے میں کہاہے کہ اس واقعہ کے خلاف پولیس اسٹیشن دھرم کنڈ میں ایف آئی آر نمبر 38 زیردفعہ302,307کے تحت درج کر کے مزید تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ ڈی سی نے کہا کہ واقعہ کی مجسٹریل انکوائری بھی کی جائے گی اور ذمہ داروں کو کڑی سزا دی جائے گی۔
لوگوں کا احتجاج اور پولیس سے سوال؟
واقعہ کی خبر پھیلتے ہی سنگلدان اور گول میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ واقعہ کے 15منٹ بعد پولیس واردات کی جگہ پر پہنچ گئی حالانکہ یہاں پہنچنے میں قریب 2گھنٹے لگتے ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس بھی اس واقعہ میں بیر الذمہ نہیں ہے ۔دھر م کنڈ میں موجود لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس ہلاکت کے پیچھے ایک گینگ ہے ۔ محمد رفیق نامی ایک شہری کا کہنا تھا کہ یہاں کئی روز سے چند غنڈوں کا ٹولہ سر گرم ہوگیاہے اور اس سلسلے میں دھرم کنڈ پولیس کو بھی مطلع کیا جاچکاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹولہ صبح و شام اپنی گاڑیوں میں یہاں سے گزرتے ہیں اور چند ہی روز قبل ان غنڈوں نے یہاں ایک شہری کی بھی پٹائی کی تھی لیکن پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔لوگوں نے کہا ’’دھرم کنڈ پولیس نے ان سے کہا ہے کہ اس ٹولے کو ہم نے رکھا ہے کیونکہ یہ ہمیں خفیہ رپورٹ دیتے ہیں‘‘ ۔ لوگوں نے اس موقعہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس ہلاکت میں اس ٹولے کا بھی ہاتھ ہو سکتا ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔ اس موقعہ پر ڈی سی رام بن بھی پہنچے اور انہوں نے لوگوں کے ساتھ بات کی ۔