زاہد بشیر
گول؍؍ گول میںپی ڈی ڈی دفتر کے سامنے علاقہ داچھن ، ڈھیڈہ ، گاگرہ و دیگر علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مفت بجلی کی تو دور کی بات ہے یہاں بجلی بلوں سے ہی عوام کو مارا جا رہا ہے ۔ گول بازار میں پی ڈی ڈی دفتر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں لوگوں کو ہزاروں روپے کی بل بھیجے جاتے ہیںجبکہ پہلے لوگوں کو دو سے تین سو تک کی بل آتی تھیں لیکن جب سے حکومت آئی تو حکومت کے مفت بجلی فراہم کرنے کے دعوے تو سراب نظر آ رہے ہیں اس کے بر عکس لوگوں کو بجلی بل سے گلاگھونٹا جا رہا ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ جن کے گھروں کے دو تین بلب جلتے ہیں انہیں بھی ہزارروپے سے کم بجلی بل نہیں آتی ہے ۔ مظاہرین نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ اس سے قبل کبھی کبھی بجلی بل زیادہ آیا کرتی تھی لیکن اب لگا تار بجلی بلیں من مرضی سے بھیجی جا رہی ہیں ۔ صارفین نے کہا کہ ہمارے گھروں میں میٹر بھی لگے ہوئے ہیں لیکن میٹروں کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیں ہے علاقے میں کوئی ملازم نہیں آتا ہے اور نا جانے کون لوگ یہ میٹر چیک کرتے ہیں اور ہمیں اس طرح کے بل بھیجتے ہیں ۔ لوگوں نے کہا کہ اگر ہمیں میٹر کے حساب سے بجلی بل بھیجیں گے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن جب علاقے میں محکمہ کا کوئی ملازم تک نہیں آتا ہے تو ہمیں بجلی بلیں زیادہ کیوں آتی ہیں ۔ اس موقعہ پر لوگوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ گول سب ڈویژن کی بلوں کی ادائیگی و دیگر بلوں سے مسائل کے لئے گول میں ہی کونٹر کھولاجائے کیونکہ لوگوں کو بل سے متعلق تھوڑے سے کام کے لئے بھی رام بن جانا پڑتا ہے جو یہاں عوام کے لئے کافی دشوار کام ہے اگر بل کونٹر محکمہ کے پاس گول میں ہی ہو گا تو عوام کے مسائیل یہیں پر حل ہو سکتے ہیں ۔محکمہ پی ڈی ڈی کے انسپکٹر عبدالحمید نے اس مسئلے پر کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ہمیں بلیں آئی ہیں تو ہم نے آگے بھیجی ہیں اور اگر کسی کے زیادہ زیادتی ہوئی ہو گی زیادہ بل آئی ہو گی اُس کو ٹھیک کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کی واجب الادارقوم برسوںسے بقایا ہیں جس وجہ سے دیگر لوگوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے صارفین سے کہا کہ وہ بجلی کا جائز استعمال کریں اور وہ لوگ جن کی زیادہ واجب الادا ہے وہ جلد از جلد بجلی بلیں ادا کریں تا کہ دیگر لوگوں کو بھی کوئی پریشانی نہ ہو ۔