زاہدبشیر
گول // سب ڈویژن گول میں محکمہ تعلیم کی جانب سے حالیہ دنوں میں اساتذہ کے بڑے پیمانے پر تبادلوں کے فیصلے نے عوام میں شدید ناراضگی پیدا کر دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گول اور اس کے نواحی علاقوں کے بیشتر اسکول پہلے ہی اساتذہ کی شدید کمی کا شکار تھے، اور اب تبادلوں کے بعد تعلیمی نظام مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔مقامی سماجی کارکنوں، والدین اور طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے دیہات اور دور دراز کے اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں پہلے ہی محدود ہیں، کیونکہ وہاں ایک یا دو اساتذہ ہی تعینات ہوتے ہیں، جو تمام جماعتوں کو پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب جب کہ ان میں سے بھی کئی اساتذہ کو دوسری جگہوں پر بھیج دیا گیا ہے، تو اسکولوں میں تدریسی عمل تقریباً مفلوج ہو جائے گا۔گول بازار اور علاقہ پرتمولہ و دوسرے علاقوں کے لوگوں نے خاموش احتجاج کرتے ہوئے ان تبادلوں پر ناراضگی جتائی اور کہاں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔احتجاجی عوام نے یہ بھی نشاندہی کی کہ محکمہ تعلیم کو تبادلے کرنے سے پہلے اسکولوں میں اساتذہ کی پہلے سے ہی شدید قلت تھی انہوں نے کہاکہ گرلز ہائی سکول گول میں پانچ اساتذہ کا تبادلہ کیاگیا اور صرف دو کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اس طرح سے پرتمولہ و دوسرے علاقوں کے اسکولوں میں پہلے سے ہی اساتذہ کی شدید قلت پائی جا رہی تھی۔ جبکہ غریب اور پسماندہ علاقوں کے اسکول خالی پڑے ہیں۔والدین نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس صورتحال سے طلباء کا قیمتی تعلیمی سال ضائع ہو سکتا ہے، اور بچوں میں تعلیمی معیار مزید گر جائے گا۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ تبادلوں کے فیصلے پر فوری نظرِ ثانی کی جائے، اور گول و نواحی علاقوں کے اسکولوں میں اساتذہ کی قلت کو دور کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔