گول//گزشتہ کئی سالوں سے بالخصوص اکتوبر سے دسمبر جنوری تک پینے کے پانی کی شدید قلت آ رہی ہے جس کی وجہ جہاں ایک طرف سے سوکھا پڑنا ہے وہیں دوسری جانب سب سے بڑی وجہ آبادی میں اضافہ ہے اور 30سال پرانے لگائے گئے کنکشن جواب 70فیصد آبادی کے اضافہ کو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں ۔اگر چہ محکمہ صحت عامہ سے کئی مرتبہ اس سلسلے میں استدعا بھی کی تھی لیکن انہوں نے یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ۔ کئی جگہوں پر پرانی پائپیوں کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں جو کئی منصوبوں کے لئے آئی تھیں لیکن محکمہ نے صرف خزانہ عامرہ سے بلیں نکالیں اور ان پائپوں اور منصوبوں کی طرف دیکھا بھی نہیں اور جگہ جگہ پر پائپوں کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں اور محکمہ کہتا ہے کہ پائپوں کی شدید قلت ہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پورے سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت پائی جا رہی ہے اور لوگ کافی پریشان ہیں اور کئی مرتبہ لوگوں نے پانی کی شدید قلت کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے لیکن کچھ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا ہے ۔ ٹھٹھارکہ ، سیری پورہ ، اندھ ، سنگلدان ، داڑم ، گگر سولہ ، سلبلہ ، موئلہ ، داچھن وغیرہ علاقوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ لوگ پانی کی شدید قلت سے کافی پریشان ہیں اور محکمہ یہاں کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے وہیں جہاں سے پانی کی سپلائی حوضوں میں ہوتی ہے وہاں کی حالت بھی نا گفتہ بہہ ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی جگہوں پر30سال پرانی پائپیں لگی ہیں اور اُن کی پائپوں سے نئے کنکشن دئے جا رہے ہیں جہاں اگر مثال کریں تین سال قبل ایک لائن پر دس کنکشن تھے تو اسی لائن پر آج ستر سے زائد کنکشن ہیں ۔ پہلے محلے میں ایک کنکشن ہوا کرتا تھا اور اب ہر گھر کو کنکشن دیا گیا ہے اور پیچھے سے سپلائی والی پائپ وہی دو تین انچ کی ہے اور آبادی میں ستر فیصد سے زائد اضافہ بھی ہوا ہے ۔ پیس اینڈ ویلفیر کمیٹی گول نے گزشتہ ہفتہ ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن اور ایکسن پی ایچ ای سے اس سلسلے میں بھی ملاقات کی تھی ۔ پیس اینڈ ویلفیر کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر گول ہسپتال کے نزدیک پمپ کو جلد از جلد مکمل کیا جائے گا تو پانی کی قلت کسی حد تک دور ہو سکتی ہے وہیں محکمہ پی ایچ ای کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ انہیں پائپیں دستیاب نہیں ہیں جس وجہ سے وہ اس پانی کو لفٹ نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ یہاں پر جو منصوبہ تیار ہو رہا ہے اس میں دو تین محکمے ملوث ہیں جس وجہ سے اس کی دیری ہو رہی ہے ۔ آج پیس اینڈ ویلفیر کمیٹی کے صدر عبدالرشید بیگ نے پورے سب ڈویژن گول میں پانی کی قلت کے بارے میں ایس ڈی ایم گول سے بھی بات کی جنہوں نے یقین دلایا کہ ایک دو دن کے اند ر گول میں ٹینکر لگائے جائیں گے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹینکروں سے اس مسئلے کا حل نہیں نکلے گا یہ صرف وقتی طور پر ہے محکمہ کو چاہئے کہ وہ جہاں جہاں پائپیوںکی ضرورت ہو وہاں پر پائپیں لگائیں گے جن جن جگہوں پر پانی ضائع ہو رہا ہے محکمہ کو چاہئے کہ وہ اس پانی کا ضائع ہونے سے بچایا جائے اور اس کو مزید گھروں میں تقسیم کرے تا کہ ضائع پانی کو بچایا جا سکے ۔