سمت بھارگو
راجوری//10 مئی کی صبح پاکستانی فوج کی جانب سے راجوری شہر اور ملحقہ علاقوں پر شدید گولہ باری کے دوران ایک ایمبولینس ڈرائیور محمد سعید وانی نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر زخمی شہریوں کو بچانے کی بے مثال مثال قائم کی۔سرکاری ذرائع کے مطابق محکمہ صحت و طبی تعلیم نے چیف میڈیکل آفس راجوری میں ایک ایمبولینس کنٹرول یونٹ قائم کیا تھا جہاں پانچ ڈاکٹروں کو 24 گھنٹے کی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا تھا۔اسی روز صبح تقریباً 5 بج کر 15 منٹ پر محمد سعید وانی کو کنٹرول روم سے اطلاع ملی کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمشنر راجوری اپنے کوارٹر میں شدید زخمی ہو گئے ہیں۔شدید گولہ باری کے باوجود محمد سعید وانی نے اپنے کو-ڈرائیور اور نرسنگ اسسٹنٹ کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر زخمی افسر کو اسپتال منتقل کیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔اس کے بعد بھی محمد سعید وانی نے متعدد مقامات جیسے صنعتی علاقوں اور دیہاتوں سے زخمی شہریوں کو ریسکیو کیا۔ ان کی بہادری اور ایثار کو ہر سطح پر سراہا جا رہا ہے۔اس روز تین گھنٹے تک جاری رہنے والی گولہ باری میں ایڈیشنل ڈی ڈی سی سمیت تین افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوئے۔محمد سعید وانی نے بتایاکہ میں اس دن پہلا ایمبولینس ڈرائیور تھا جس نے کنٹرول روم کی کال پر فوری رسپانس دیا۔ میرے ساتھ ایک کو-ڈرائیور اور نرسنگ اسسٹنٹ بھی تھے اور ہم نے چار مختلف مقامات سے زخمیوں کو نکالا‘۔انہوں نے کہا کہ یہ مکمل ٹیم ورک اور افسران کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ تھا کہ ہم خوف کو بالائے طاق رکھ کر انسانی خدمت انجام دے سکے۔چیف میڈیکل آفیسر راجوری، ڈاکٹر منوہر لال رانا نے اس دن ایمبولینس ڈرائیوروں کے ردعمل کو ’ہیروک‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ’’پورے ضلع میں ایمبولینس ڈرائیورز نے غیر معمولی انداز میں زخمیوں کا انخلا کیا۔ ہمیں اپنی ٹیم کے ایسے فرض شناس افراد پر فخر ہے‘‘۔