سرینگر//وادی میں گوشت کی مصنوعی قلت کا مرغ اور بڑے جانوروں کے گوشت فروخت کرنے والوں نے ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے عام لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ اس سلسلے میں عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں اور مرغ فروشوں کی جانب سے قیمتوں میں اضافہ پر روک لگائی جائے ۔ سی این آئی کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ماہ سے گوشت کی قیمتوں کے تضاد پر قصابوں اور حکام کے مابین رسہ کشی جاری ہے ،اگرچہ کووِڈ- 19کے نتیجے میں لاک ڈائون ختم ہونے کے بعد حکام نے گوشت کی قیمت فی کلو 480روپے مقرر کی تھی، تاہم قصابوں اور کوٹھداروں نے ہفتے دو ہفتے اس پر عمل کیا تاہم بعد میں پھر 600روپے گوشت فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس پر حکام نے ایکشن لیتے ہوئے متعدد قصابوں کے خلاف کارروائی کی جس کے نتیجے میں قصابوں نے ہڑتال کی راہ اپنائی جب سے قصابوں کی دکانیں بند پڑی ہیں ۔ اس بیچ بڑے جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں اور مرغ فروشوں نے لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے من مانے طریقے سے قیمتوں میں اضافہ کرکے عام لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کا عمل شرو ع کردیا ہے جس پر عوامی حلقوں نے سخت برہمی اور ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اُٹھانے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ یہ متعلقہ محکمہ کی غفلت کا ہی نتیجہ ہے کہ کوٹھداروں اور قصابوں نے گوشت کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ، کیوں کہ اگر محکمہ کی جانب سے وقت پر ایسے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاتی تو وہ ایسی من مانیوں پر نہیںآتے ۔