عید ایام میں قیمتیںبڑھائی گیں،مصنوعی قلت کا بھی عنصر شامل
عظمی نیوز سروس
سرینگر// عید کے موقع پر گوشت کی قیمتوں میں ایک بار پھرزبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اگرچہ ماہ رمضان میں گوشت کی قیمت 650 روپے فی کلو تھی، تو عید کے قریب آتے ہی یہ قیمت 700 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔اس اضافے نے عوام کو پریشان کر دیا ہے، اور خاص طور پر غریب طبقہ اس اضافی قیمتوں سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔کشمیر میں گوشت کا کاروبار بہت اہمیت رکھتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک اور مسئلہ یعنی قصابوں اور گوشت کے کاروبار سے جڑے افراد کی من مانی قیمتیں بھی رہا ہے جو عید کے قریب آتے ہی سامنے آتا ہے۔ ماضی میں جب حکومت نے گوشت کے کاروبار کو کنٹرول کیا تھا، تب بھی قصابوں اور کوٹھدار طبقے کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی شکایات آتی رہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں حکومت نے گوشت کے کاروبار کو ڈی کنٹرول کر دیا ہے، جس کے بعد قصابوں کی مرضی کے مطابق قیمتوں کا تعین کیا جانے لگا ہے، اور عام صارفین ان قیمتوں کے سامنے بے بس ہیں۔ایک خریدار، مشتاق احمدنے کہا، “ہم غریب لوگ عید کے دن گوشت خریدنے کے لیے بہت انتظار کرتے ہیں، لیکن اب قیمتوں میں اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم کیسے خریدیں گے۔ ایک اور خریدار، شازیہ بیگم، نے بتایا، “مہینوں کی محنت کے بعد جب ہم عید کی تیاری کرتے ہیں، تو گوشت کے اس اضافے سے خوشی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہمیں جب بھی قصاب کے پاس جانا پڑتا ہے، وہ مزید پیسے مانگتے ہیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟”اس دوران ایک اور افواہ بھی پھیلائی گئی کہ ادھمپور کے نزدیک لائیو سٹاک سے بھری گاڑیوں کو روکا گیا ہے، جس کے باعث وادی میں گوشت کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس افواہ نے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کیا، مگر متعلقہ حکام نے اس بات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک افواہ تھی اور قصابوں اور کوٹھدار طبقے کی جانب سے مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ عید کے موقع پر قیمتوں کو بڑھایا جا سکے۔ اب یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ گوشت کے کاروبار کو دوبارہ کنٹرول کیا جائے اور اسے اشیائے لازمہ ایکٹ کے تحت قابو کیا جائے تاکہ عوام کو مزید استحصال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔