جموں //ریاستی گورنر این این وہرا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر سالانہ 2ہزار کروڑ روپے گوشت اور مرغوں کودر آمد کرنے پر صرف کرتا ہے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ ریاست کو ان چیزوں کو بر آمد کرنے والی دوسری ریاست بن جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ گوشت ، مرغے اور انڈے در آمد کرنے کا سالانہ خرچہ 2 ہزار کروڑ روپے آتا ہے اور شیر کشمیر اگریکلچر یونیوسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور اگریکلچر محکمہ کو ملکر ایسا منصوبہ تیار کرنا چاہئے تاکہ ریاست ان چیزوں کو بر آمد کرنے والی دوسری ریاست بن جائیں۔ وہ شیر کشمیر یونیوسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جموںمیں دو دن کے کسان میلے کا افتتاح کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اور ایگریکلچر محکمہ کو بینکوں کے اشتکار سے دوسرے سبز انقلاب کی بنیاد ڈالنی چاہئے۔ میلا’’کسانوں کی آمدن بڑھانے کیلئے ٹیکنالوجی سے چلنے والی زراعت‘‘ کے موضوع پر منعقد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کیلئے امدانی نظام بیچ کی فراہمی سے لیکر مارکیٹنگ تک فراہم کیا جانا چاہئے۔ وزیر زراعت غلام نبی لون ہانجورہ نے کہا کہ محکمہ زراعت کے پروکیرمنٹ سینٹروں کی وجہ سے دھان کی قیمتوں کو گرنے سے روکا گیا ہے اور اسی وجہ سے اب کسانوں کو فی کوئنٹل 1450روپے کی قیمت ملتی ہے۔ گورنر نے یونیورسٹی کی طرف سے زراعت میں ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی کوششوں کو سراہا ۔