نئی دہلی// علاحدہ گورکھا لینڈ کا مطالبہ مغربی بنگال سے ہوتے ہوئے آج دہلی پہنچ گیا اور ہزاروں کی تعداد میں گورکھا مشترکہ جدہوجہد کمیٹی کے کارکنوں نے جنتر منتر پر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے علاحدہ گورکھالینڈ کے مطالبہ کی حمایت اور مغربی بنگال حکومت کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا جلوس راج گھاٹ سے شروع ہوکر جنتر منتر پر پہنچا۔کمیٹی کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ علاحدہ گورکھا لینڈ سے کم کچھ بھی قبول نہیں کریں گے۔ اس لئے حکومت اگر اس مسئلے کے علاوہ کسی اور معاملے پر بات چیت کرنا چاہتی ہے تو بہتر ہو گا کہ وہ ایسا نہیں کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرے لوگوں کی مانند ہی گورکھا لوگ بھی ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہیں ایسے میں علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنا ان کا حق ہے اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔دارجلنگ میں گزشتہ ایک ماہ سے گورکھا تحریک شدت والی شکل اختیار کر چکی ہے۔ گزشتہ جمعہ کو حالات تب اور بگڑ گئے جب گورکھالینڈ کے ایک حامی تاش بھوٹیا کی لاش دارجلنگ کے مضافات سونادا میں ملی۔ گورکھا جن مکتی مورچہ کا دعوی ہے کہ اس کے کارکن کی موت پولیس کارروائی کے نتیجے میں ہے۔ مورچہ کے ترجمان نیرج جنبا نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے اسے گولی مار دی ہے جس سے موقع پر ہی اس کی موت ہوگئی۔