غیر استعمال شدہ عمارت کی مناسبت سے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، محکمہ کی خاموشی پر عوام برہم
محمد بشارت
کوٹرنکہ// ضلع راجوری کے زون کوٹرنکہ میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول ترون کیول کی خستہ حالی نے عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ حال ہی میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسکول کی عمارت گزشتہ دس سے پندرہ برسوں سے غیر استعمال شدہ پڑی ہے اور اب ایک کباڑخانے میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس صورتحال نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔سینئر پی ڈی پی رہنما فاروق انقلابی نے سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس معاملے کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ایک طرف حکومت تعلیمی نظام کو مضبوط بنانے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے، دوسری طرف زمینی حقیقت یہ ہے کہ ایک اسکول کی عمارت برسوں سے بند پڑی ہے اور بچوں کو کرائے کے کمروں میں تعلیم حاصل کرنی پڑ رہی ہے‘۔انقلابی نے الزام لگایا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو کئی مرتبہ زبانی اور تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تاہم اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) کوٹرنکہ، چیف ایجوکیشن آفیسر (سی ای او) راجوری اور زونل ایجوکیشن آفیسر (زی ای او) کوٹرنکہ کو اس حوالے سے متعدد بار یاددہانی کرائی گئی، لیکن اسکول کی عمارت کی بحالی کے لئے کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘‘۔فاروق انقلابی نے مزید کہا کہ ’افسوس کی بات یہ ہے کہ عمارت کو کچھ مقامی افراد نے غیر قانونی طور پر بند کر رکھا ہے اور اندر کباڑ کا سامان جمع کیا گیا ہے، جبکہ غریب طلباء ایک کرائے کی عمارت میں پڑھنے پر مجبور ہیں، جہاں نہ مناسب جگہ ہے، نہ بیٹھنے کا انتظام، نہ پینے کا پانی، اور نہ ہی بیت الخلا کی سہولت‘۔عام لوگوںنے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اسکول مین راجوری۔بدھل روڈ پر واقع ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے افسران، جو روزانہ اسی راستے سے گزرتے ہیں، نے آج تک اس اسکول کا جائزہ لینے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔انقلابی نے سخت الفاظ میں کہا کہ ’یہ افسروں کی غفلت نہیں بلکہ غریب طلبہ کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے‘۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ڈپٹی کمشنر راجوری ذاتی طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور فوری طور پر اسکول کی عمارت کو تعلیمی استعمال کے لئے بحال کرائیں تاکہ بچوں کو محفوظ اور بہتر تعلیمی ماحول فراہم ہو سکے۔علاقے کے عوام نے بھی فاروق انقلابی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کو اس غفلت کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف ایک اسکول کا معاملہ نہیں بلکہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے، جسے مزید نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘۔عوامی حلقوں نے گورنمنٹ پرائمری اسکول ترون کیول کی بحالی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ طلبہ دوبارہ اپنی اصل عمارت میں تعلیم حاصل کر سکیں اور تعلیمی نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔