سرینگر//گورنر این این ووہرا نے راج بھون میں ایک میٹنگ طلب کر کے جہلم اور توی دریاؤں کے علاوہ ریاست کے بڑے ندی نالوں میں پانی کی بڑھتی سطح کے بعد صورتحال کا جائیزہ لیا۔انہوں نے ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کی گئی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا۔چیف سیکرٹری نے گورنر کو جانکاری دی کہ ہری نواس گپکار میں کنٹرول روم قائم کیا جارہا ہے جہاں صورتحال پر نگاہ رکھنے کے علاوہ دیگر تیاریاں بھی کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ مختلف ایجنسیوں بشمول پولیس، فوج، سینٹرل آرمڈ پولیس فورس، این ڈی آر ایف اور سول انتظامیہ کے مابین تال میل بنائے رکھنے کے لئے ایک موثر لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے۔میٹنگ میں گورنر کے صلاحکار بی بی ویاس اور کے وجے کمار، چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم، ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید، گورنر کے پرنسپل سیکرٹری اُمنگ نرولا، پرنسپل سیکرٹری داخلہ آر کے گوئل، صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان، آئی جی پی کشمیر ایس پی پانی، صحت عامہ، آبپاشی و فلڈ کنٹرول کے کمشنر ایم راجو، ڈیزاسٹر منیجمنٹ محکمہ کے سیکرٹری طلعت پرویز اور فلڈ کنٹرول محکمہ کے چیف انجنیئر ایم ایم شاہنواز بھی موجود تھے۔میٹنگ کے دوران ممکنہ سیلابی صورتحال میں متاثرہ علاقوں سے نکالنے جانے والے لوگوں کے لئے نامزد مقامات اور عمارتوں میں راشن، خیمے، کمبل اور بیت الخلاؤں کی دستیابی کا بھی جائیزہ لیا گیا۔گورنر نے چیف سیکرٹری کو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعلقہ افسروں کے لئے مناسب مواصلاتی نظام قائم کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے جھیل ڈل میں پانی کی سطح پر نگاہ رکھنے اور جھیل کے پانی کے نکاسی کے گیٹوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت دی۔گورنر نے بچاؤ ٹیموں کی نقل و حمل کے انتظامات، کشتیوں کی فراہمی ، ڈاکٹروں کی جلدازجلد دستیابی، خطرے والے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو بروقت آگاہ کرنے کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی۔ انہوں نے صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کو زمینی سطح کے اہلکاروں کو تیاری کی حالت میں رہنے کی ہدایت دینے کے لئے کہاجو مشترکہ کنٹرول روم میں اپنے فرائض انجام دیں گے۔ڈیزاسٹر منجمنٹ کے سیکرٹری کو تمام متعلقہ اہلکاروں کو متحرک کرنے کی ہدایت دی گئی۔ یہ اہلکار صورتحال کی نگرانی کے علاوہ دن میں تین بار اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ کے کمشنر کو ممکنہ خطرات کے علاقوں میں دریا کے باندوں کا معائنہ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ انہیں کمزور باندھوں کی ضروری مرمت کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔گورنر نے جموں صوبے میں ممکنہ سیلاب سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے لازمی اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔انہوں نے آبپاشی وفلڈ کنٹرول محکمہ کے گراؤنڈ سٹاف کو تیاری کی حالت میں رہنے کے لئے کہا۔گورنر نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ شری امر ناتھ جی یاترا پر آئے یاتریوں اور اس سے جڑی ایجنسیوں کو موسم کے بارے میں بروقت اطلاع دیں ۔
اس دوران گورنر کے مشیر بی بی ویاس نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں مسلسل بارشوں سے پیدا ہوئی ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ مکمل طور تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو احتیاط برتنی چاہئے تا ہم گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔بی بی ویاس نے میڈیا کو بتایا کہ شوپیاں، اننت ناگ اور سرینگر اضلاع میں53 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ہوشیار رہنے کی صلاح دی گئی ہے۔مشیر موصوف نے کہا چونکہ جنوبی کشمیر میں سنگم کے مقام پر پانی کی سطح بڑھی ہے اور سرینگر میں رام منشی باغ کے مقام پر بھی پانی کی سطح بڑھ رہی ہے لہٰذا حکومت نے ریاست کے مختلف مقامات پر ہمہ جہتی کنٹرول روم قائم کئے ہیں جو دِن رات کام کریں گے۔ انہوں نے کہا’’ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ پچھلے چند روز کے دوران مسلسل بارشوں کی وجہ سے شوپیاں اور جنوبی کشمیر کے دیگر کئی علاقوں میںکافی نقصان ہوا ہے۔بی بی ویاس نے کہاـ’’ بارش کی وجہ سے دریائے جہلم میں پانی کی گنجائش35 ہزار کیوسک کے مقابلہ میں بڑھ کر50 ہزار کیوسک ہوگئی ہے اور رام منشی باغ سرینگر میں پانی کی سطح20.82 فٹ ریکارڈ کی گئی‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ممکنہ سیلابی صورتحال میں راحت پہنچانے کے لئے سٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی سات اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی دو ٹیموں کو تیاری کی حالت میں رکھا گیا ہے جبکہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے صوبائی اور اضلاع سطح پر کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے کُل140 ماہرین کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرینگر میں 44 شیلٹر شیڈ قائم کئے ہیں۔ مشیر موصوف نے مزید کہا کہ لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کی خاطر ریاست کے چیف سیکرٹری نے متعلقہ افسران اور محکموں کو پہلے ہی لازمی ہدایات دی ہیں۔بی بی ویاس نے کہا’’ ہمارے سامنے ابھی پانی کی نکاسی کا چیلنج ہے۔سرینگر شہر میں15 بڑے اور40 چھوٹے نکاسی پمپ نصب کئے گئے ہیں اور ایس ایم سی کو ان پمپوں کی نگرانی کے لئے کہا گیا ہے‘‘۔مشیر نے کہا کہ جموں صوبے میں تین اموات کی اطلاع ملی ہے جن میں وہ خاتون بھی شامل ہے جس کی موت پیڑ سے گرنے کی وجہ سے ہوئی۔ موسم کی پیش گوئی اس موقعہ پر بولتے ہوئے چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرا منیم نے کہا کہ وہ صورتحال پر ذاتی طور نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے صورتحال سے موثر طور نمٹنے کے لئے متعلقہ ایجنسیوں اور افسروں کے ساتھ قریبی تال میل بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے اور لوگوں کو صرف چوکنا کرنے کی صلاح دی گئی ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ حکومت اور تمام سرکاری مشینری صورتحال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسی بھی صورتحال سے پوری طرح نمٹنے کے لئے تیار ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ دریائے جہلم اور ندی نالوں کے کناروں پر رہنے والے لوگوں کو چوکس رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔ادھرگورنر کے مشیر کے۔وجے کمار اور چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم نے سول اور پولیس انتظامیہ کے علاوہ فوج کے اعلیٰ افسروں کی ایک میٹنگ طلب کر کے کشمیر صوبے خصوصاً سرینگر میں بارشوں کے بعد پیدا ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کی گئی تیاریوں کا جائیزہ لیا۔مشیر موصوف اور چیف سیکرٹری نے تیاریوں کے حوالے سے افسروں سے تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات جاری کیں۔مشیر اور چیف سیکرٹری نے افسروں کو جوہدایات دیں اُن میں حساس علاقوں کے لوگوں کو بروقت باخبر کرنا، مشترکہ کنٹرول روم قائم کرنا، امداد و بچاؤ کاروائیوں کے لئے تیاریاں مکمل کرنا وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ صوبائی کمشنر کو ڈپٹی کمشنر سرینگر کے حق میں ایک کمپونینٹ دستیاب رکھنے کی ہدایت دی گئی تا کہ صورتحال سے بروقت نمٹاجاسکے۔سول و پولیس انتظامیہ کو مواصلاتی نظام درست حالت میں رکھنے کی تلقین کی گئی۔ڈی سی سرینگر کو ہدایت دی گئی کہ وہ حساس علاقوں سے ممکنہ طور نکالنے جانے والے لوگوں کے لئے شیلٹر شیڈوں کے قیام اور ان میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔اس دوران کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے پرنسپل سیکرٹری داخلہ صوبائی کمشنر، آئی جی کشمیر اور ڈپٹی کمشنر سرینگر کو ہدایت دی گئی کہ وہ محکمہ اطلاعات کے ساتھ قریبی رابطہ بنائے رکھیں تا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے لوگوں کو موسم اور سیلابی صورتحال کے بارے میں بروقت جانکاری جانکاری دی جاسکے۔