سرینگر //قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت کیلئے مشتہر کئے گئے سرکاری نرخ ناموں کی سرعام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور یہ نرخ نامے مذاق بن چکے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاستی انتظامیہ مال مویشی فروخت کرنے والوں کے آگے بے بس ہے اور انہیں سر عام عوام کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ دیدی گئی ہے ۔ معلوم رہے کہ گذشتہ دنوں محکمہ خوراک نے ایک میٹنگ کے دوران قربانی کے بھیڑوں کیلئے ایک نرخ نامہ جاری کیا اْسکی روسے زندہ بھیڑ(دلی)کی فی کلو قیمت210روپے،زندہ بھیڑ (Merino) کی فی کلو 210 روپے، بھیڑ (بکروال)کی قیمت فی کلو 200 روپے اورمقامی زندہ بھیڑکی قیمت فی کلوگرام200روپے جبکہ بکری فی کلوکی قیمت190روپے مقررکی گئی ۔ تاہم شہر اور وادی کی منڈیوں میں جانوروں کی قیمتیں کہیں پر بھی سرکاری نرخ ناموں سے میل نہیں کھاتی ہیںجبکہ کئی منڈیوں میں قیمتیں بھی ایک جیسی نہیں ہیں۔عید گاہ سرینگر ،جہاں وادی کی سب سے بڑی عارضی مویشی منڈی قائم کی گئی ہے ، میں 50کے قریب سٹال لگے ہیں لیکن وہاں پر جو قیمتیں بتائی جا رہی ہیں اُس سے عام آدمی کے ہوش ہی اڑ جاتے ہیں ۔ اس نمائندے نے دیکھا کہ سرکار کی قیمتیں اور بکروالوں کی اپنی مقرر کردہ قیمتیں کہیں میل نہیں کھاتی، جس کسی سے بھی جانور کی قیمت پوچھی جاتی ہے وہ ایسی قیمت بتاتا ہے کہ ہوش ہی اڑ جاتے ہیں ۔ یہاں پولیس کی کوئی ٹیم ہے نہ محکمہ خوراک کا کوئی چیکنگ سکارڈ،نہ ریٹ لسٹ آویزان کیا گیا ہے نہ کوئی اور پوچھنے والا۔مویشی بیوپاری بنا کسی ڈر و خوف کے من مانے داموں مال فروخت کررہے ہیں ۔بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو شہروں میں لانے کیلئے انہیں رقوم خرچ کرنا پڑتی ہیں نیزمہنگے داموں خریدے گئے جانور کیسے سستے نرخ میں فروخت کر یں گے ۔ عبدالکریم نامی مڑوہ واڑون کشتواڑ کا ایک بکروال، جو عید گاہ میں آج ہی مال فروخت کرنے کیلئے آیا ہے ،سے بکری کی قیمت پوچھی گئی تو 18ہزار روپے کا جواب ملا۔ککرناگ کے عبدالرشید نامی ایک بکروال کے سٹال کے پاس بھی لوگوں کا بھاری رش تھا ۔اُس نے تین دنوں میں اگرچہ 50کے قریب بھیڑ بکریوں کو من مانی قیمتوں پر فروخت کیا لیکن اُس کو جواب دہ کسی نے نہیں بنایا ۔عبدالرشید نے بھی سرکار کی طرف سئے مقرر کی گئی ریٹ پر اعتراض کیا اور کہا کہ جس سے مال خرید کر لایا ہے اُس نے سستے میں نہیں دیا ۔شہر کی عارضی منڈیوں میںبیوپاری بغیر وزن کے مال فروخت کررہے ہیں، جو وزن کر کے بھی دیتے ہیں اُن کی قیمت انہوں نے از خودفی کلو زندہ 260سے 300روپے رکھی ہے ۔ٹینگہ پورہ بائی پاس پر منڈی میں 250 سے تین سو میں فی کلو زندہ بھیڑ فروخت ہو رہا ہے۔ ادھر وادی کے پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام ، اننت ناگ ، بڈگام ، گاندربل ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، کپواڑہ سے بھی لوگ ایسی طرح کی شکایت کر رہے ہیںکہ قربانی کے جانوروں کی مقررہ یامشتہرکردہ قیمتوں کاکہیں کوئی پاس ولحاظ نہیں کیاجارہاہے ۔کشمیر مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے اس معاملے پرپلو جھاڑتے ہوئے کہا کہ کچھ ایک لوگوں اور بکروالوں نے اپنا مال وادی لایا ہے اور اُس کو اپنے ڈھنگ سے فروخت کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کا ایسوسی ایشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ عید کیلئے جانوروں کی قیمتیں جب مقرر کی گئی تو اُس وقت ہم نے انتظامیہ سے یہ کہا تھا کہ اُس کو زمینی سطح پر کوئی بھی نہیں عملائے گا بلکہ اُس سے تضاد پیدا ہو گا اور ایسا ہی ہوا ۔ادھر عید قرباں کی مناسبت سے قصائیوں کی بھی چاندی ہوگئی ہے، جو نہ صرف منہ مانگے ریٹ وصول کر رہے ہیں بلکہ ان کے نخرے بھی آسمان پر ہیں۔ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومت کی جانب سے مشتہر کی گئی قیمتوں پرہی مال کو فروخت کرایا جائے گا اور جو بھی ان قیمتوں کے برعکس مال فروخت کرے گا اُس کے خلاف کارروائی ہو گی ۔ محکمہ امور صارفین کے ڈائریکٹر نثار احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ نے شہر میں دو چیکنگ سکارڈ ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو پچھلے تین روز سے عید گاہ میں بھی ہوتی ہیں لیکن عملے کے پاس پولیس کی کوئی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کاروباریوں کی مزاحمت کاسامنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ضلع ترقیاتی کشمیر سے وہ مزید فورسز کیلئے رجو ع کر رہے ہیں تاکہ منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے انہوں نے کہا کہ شہر میں محکمہ نے 12ہزار روپے کا جرمانہ ابھی تک خلاف ورزی کرنے والوں سے وصول کیا ہے ۔