پونچھ//گوجری ،پہاڑی اور پنجابی زبانوں کو نصاب میں شامل کئے جانے کی مانگ زور پکڑتی جا رہی ہے ۔ پونچھ کے دانشور طبقہ نے اس سلسلے میں مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ لیاہے اور اس حوالے سے گوجر ۔پہاڑی ۔پنجابی فرنٹ کا قیام عمل میں لایاگیاہے ۔سماجی کارکن اورمعروف ناظم پردیپ کھنہ اور یوتھ سول سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری چوہدری محمد اسد نعمانی کی جانب سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میںنامور شخصیت وماہر تعلیم کے کے کپور،گوجری کے مشہور ادیب اور ماہر تعلیم محمد امین قمر،گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر نریندر سنگھ پردھان،گوجر بکروال ایمپلائز ایسو سی ایشن کے چیئرمین اور نائب صدر حاجی محمد فاروق دیدڑ و لال حسین تیڑوا،سرفراز میر چیئرمین سرسید ایجوکیشن مشن،نوجوان سماجی کارکن نصرت شاہ، سردار تیجندر سنگھ،گوجر بکروال یوتھ ایسو سی ایشن کے نائب صدر طارق کوہلی،سماجی کارکن ایڈووکیٹ طاہر محمود،نوجوان سماجی کارکن اعجاز احمد،گوردیو سنگھ اور پرمجیت سنگھ وغیرہ بھی موجو دتھے ۔اس موقعہ پر بولتے ہوئے کے کے کپور نے کہا کہ وہ دوسری زبانوں کو نصاب میں شامل کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ مانگ بھی کرتے ہیں کہ گوجری،پہاڑی اور پنجابی زبانوں کو بھی نصاب میں شامل کیاجائے ۔انہوں نے کہا کہ ان زبانوں کو نصاب میں شامل کئے جانے کے بنا نصاب مکمل ہی نہیں ہوگا۔محمد امین قمر کوہلی نے نوجوانوں کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخی موقعہ ہے کہ جب خطہ کا ہرایک طبقہ مل کر آواز بلند کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ1960میں جب وہ محکمہ تعلیم میں آئے تو پنجابی زبان تو اس وقت بھی پڑھائی جاتی تھی اور آج تو گوجری اور دیگر زبانوں کاادب پوری طرح تیار ہے لیکن ان زبانوں کو نصاب میں شامل نہ کیا جانا افسوس ناک ہے۔گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ایک جانب وزیر اعظم سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور دوسری جانب ان زبانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو عالمی سطح پر بولی جاتی ہیں۔پردیپ کھنہ نے کہا کہ گوجری،پہاڑی اور پنجابی زبانوں کو نظر انداز کئے جانے سے ایک بڑے طبقہ کو ٹھیس پہنچی ہے اور وہ ممبران قانون سازیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی دکھائیں اور ان تینوں زبانوں کو نصاب میں شامل کرایاجائے ۔انہوںنے کہاکہ لیڈران کی خاموشی افسوسناک ہے ۔اپنے خطاب میںگوجر بکروال ایمپلائز ایسو سی ایشن کے صدر اور یوتھ سول سوسائٹی پونچھ کے جنرل سیکریٹری چوہدری محمد اسد نعمانی نے کہا کہ خطہ پیرپنچال کے تمام طبقوں کا ایک پلیٹ فارم پر آنا ان کی ترقی کے لئے بہت ہی ضروری ہے اور اب مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششیں کی جانی چاہئیں ۔اسد نعمانی نے کہا کہ زبانوں کو نصاب میں شامل کئے جانے کی لڑائی تب تک لڑی جائے گی جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو جاتا ، بات ایک زبان کی نہیں ، تہذیب و تمدن کی ہے اور زبان محفوظ ہوگی تو سب کچھ محفوظ رہے گا۔حاجی فاروق دیدڑاور لال حسین تیڑوا نے مشترکہ جدوجہد کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اس نئی شروعات سے خطہ پیر پنچال کی ترقی کیلئے راہ ہموار ہوگی ۔سرفراز میر نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ ان زبانوں کے ساتھ انصاف کرے ۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ جدوجہد کرنے کا عزم ظاہر کئے جانے پر وہ سبھی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔نصرت شاہ نے بھی اس پہل کا خیر مقدم کیا اور مستقبل میں اپنی لڑائی کو جاری رکھنے کااعادہ کیا۔