جموں//سرکاری پروجیکٹوں کیلئے درکار اراضی کیلئے مالکان زمین کو بر وقت معاوضہ دینے اور گجروں کو اپنی زمینوں سے بے دخل نہ کرنے کی وکالت کرتے ہوئے ممبران اسمبلی نے محکمہ مال کے مطالبات زر مباحثے میں روشنی اسکیم کو بھی نشانہ بنایا۔ ایوان اسمبلی میں محکمہ مال کے وزیر عبدالرحمان ویری نے بدھ کو اپنے محکمہ کے مطالابت زر پیش کئے۔ مطالبات زر کی بحث پر تقریر کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے ممبران اسمبلی کو نظر انداز کرے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنر وزیر بن گئے ہیں،اور وہ ممبران قانون سازیہ کو خاطر میں نہیں لاتے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ مال کے ساتھ سب کا واسطہ ہے، جبکہ ممبران اسمبلی کا زمینی سطح پر نہیں چلتا۔بحث میں شرکت کرتے ہوئے حکمران جماعت پی ڈی پی کے محمد خلیل بند نے اراضی مالکان کو وقت پر معاوضہ دینے کی وکالت کی۔انہوں نے کہا کہ محکمہ مال مختلف پروجیکٹوں کیلئے اراضی مالکان سے زمین حاصل کرتا ہے ،اور بعد میں انہیں حصول معاوضہ کیلئے دفاتروں کا طواف کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے روشنی اسکیم کو ہی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ محمد یوسف تاریگامی نے بحث میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ گجروں کو اراضی سے بے دخل کیا جا رہا ہے،جبکہ بڑے مگر مچھوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ۔تاریگامی نے کہا کہ سرکار کے پاس اب ،سرکاری اراضی بھی دستیاب نہیں ہے،جہاں پر کوئی سرکار ی کام کیا جاسکے۔تاریگامی نے اراضی بندوبست پر بھی زور دیا۔کانگریس لیڈر اعجاز احمد خان نے بھی گجروں کو ارضی سے بے دخل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں بلکہ ڈکیٹرشپ ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی اراضی حاصل کی جاتی ہے،انہیں10برسوں کے بعد بھی معاوضہ فراہم نہیں جاتا،اور اپنے ہی رقومات کی حصولیابی کیلئے سب کی مٹھی گرم کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس وقت انہیں معاوضہ دیا جاتا ہے،اس وقت اس اراضی کی قیمت میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہوتا ہے۔حکیم محمد یاسین نے کہا کہ ابھی بھی دفاتروں میں حصول اراضی کے معاوضے کے کیس زیر التواء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا نظام بنا دیا جانا چاہے،جس کے تحت وقت پر اراضی مالکان کو رقومات فراہم کئے جائیں۔نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف حسین نے اراضی ریکارڑ کوڈیجٹل بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کام کیا گیا،تو نصف معاملات حل ہونگے۔