جموں//خطہ کے گوجر بکروال طبقہ کیخلاف رونما ہونے والے تشدد آمیز واقعات کے لئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو براہ راست ذمہ وار قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کی انچارج کے طور پر وہ امن و قانون نافذ کرنے اور اپنی اتحادی جماعت بی جے پی کی مختلف ذیلی تنظیموں کی طرف سے اقلیتوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے شروع کی گئی مہم پر نکیل ڈالنے میںپوری طرح ناکام رہی ہیں۔ سینئر این سی لیڈر اور سابق وزیر میان الطاف نے پارٹی کے صوبائی صدر دفاتر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاسی میں بے بس اور مجبور خانہ بدوش کنبوں پر منظم ڈھنگ سے کیا گیا حملہ گوجروں کو ان کے آبائی علاقوں سے کھدیڑنے کیلئے بنائی گئی حکمت عملی کاایک حصہ تھا۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے میاں الطاف نے کہا کہ جو جماعت ٹاسک فورس کو تحلیل کرنے اور پولیس و سیکورٹی فورسز کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں کا قلع قمع کرنے کے نام پر اقتدار میں آئی تھی، اب اس سب کو فروغ دینے میں سب سے آگے ہیں ، ریاست اور بالخصوص وادی کشمیر کے موجود حالات اس بات کی بین ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی اپنے ہی لوگوں کے خلاف دہشت پھیلا کر نئی دہلی کے ایجنڈہ کو لاگو کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کسی بھی قیمت پر اقتدار میں بنی رہنا چاہتی ہیں اورموجودہ مخلوط سرکار جان بوجھ کر حالات کو بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے تا کہ لوگوں کو ہراساں کیا جا سکے ۔میاں الطاف نے ریاسی سانحہ کو انتہائی سفاکانہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ایک 70سالہ بزرگ پر پولیس چوکی کے اندر ہجوم کی طر ف تشدد کیا گیا جب کہ پولیس بلوائیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنی رہی جس سے فسادیوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بچہ ابھی لاپتہ ہے جب کہ خواتین سمیت دیگر افراد کنبہ کو بھی شدید زد و کوب کیا گیا، بی جے پی کی ایک تنظیم سے وابستہ غنڈے ان کا مال مویشی بھی لے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ خانہ بدوشوں کا موسم گرما کے دوران پہاڑی علاقوں کی طرف سے نقل مکانی کرنا مہاراجہ کے دور سے چلی آر ہی ایک قدیم روایت ہے جہاں وہ چراگاہوں میں مویشیوں کو چراتے ہیں اور بہکوں میں قیام کرتے ہیں لیکن اب کی بار آر ایس ایس کارکنان نے سوچی سمجھی سازش کے تحت خانہ بدوشوں کی نقل مکانی پر قدغن لگادی ہے ۔سابق وزیر نے پولیس کی خاموشی پر سوال کرتے ہوئے متاثرہ گوجر کنبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے کو بلا جواز قرار دیا ۔ میاں الطاف نے کہا کہ بی جے پی اپنے ایجنڈہ کو جموں کشمیر میں پوری طرح نافذ کرنے کے لئے پی ڈی پی کو استعمال کر رہی ہے جس سے عوام کی مشکلات میں آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے وادی کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب طلاب اور معصوم شہریوں کو بے رحمی کے ساتھ نشانہ بنایا جایا رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب سابق نائب چیئر مین اور ایم ایل اے مینڈھر جاوید رانا نے پی ڈی پی کو آر ایس ایس کی ایک اکائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اول الذکر جماعت بھگوا تنظیم کی ہی پیدا وار ہے اور اب پی ڈی پی آر ایس ایس کے ایجنڈہ کے نفاذ کے لئے آلہ کار بن گئی ہے ۔ ریاسی واقعہ پر گہرے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے جاوید رانا نے کہا کہ یہ اقلیتوں کو نشانہ بنانے کیلئے رچی گئی سازش کا ایک حصہ ہے ، بی جے پی لوگوں کو تقسیم کر کے ہندو مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان اتحاد کی عظیم روایات کو پارہ پارہ کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔انہوں نے وادی میں طلاب پر فورسز کی طرف سے طاقت کے بیہمانہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس سے لوگ مین سٹریم سے مزید دور ہوتے جائیں گے اور اگر موجودہ سرکار کا رویہ یہی رہا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ پریس کانفرنس میں موجود پارٹی کے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا نے اس موقعہ پر کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست کے تینوں حصہ جموں ، کشمیر اور لداخ کے عوام کی فلاح و بہبود اور ہندو مسلم سکھ عیسائی و بودھ اتحاد کے اصولوں پر گامز ن رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس تقسیم اور منافرت کی سیاست کرنے والوں کے خلاف نبرد آزما رہنے کے لئے وعدہ بند ہے ۔