بلال فرقانی
سرینگر// گنڈہ بل اور بٹوارہ کے درمیان پل کو اگرچہ8برس کے طویل انتظار کے بعد عوام کی آواجاہی کیلئے کھول دیا گیا تاہم نامکمل پُل مسافروں کیلئے وبال جان بن چکا ہے اور کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ ہونے کااحتمال ہے۔ گزشتہ برس16اپریل کو گنڈہ بل اور بٹوارہ کے درمیان ایک کشتی حادثے کا شکار ہوگئی اور سرینگر کی تاریخ میں غرقابی کا سب سے بڑا سانحہ سامنے آیا۔اس سانحہ کے ساتھ ہی دریائے جہلم پر گزشتہ8برسوں سے نامکمل پل کو پائے تکمیل تک نہ پہنچانے پر ہر سو انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ پر انگشت نمائی ہونے لگی اور مکینوں نے الزام عائد کیا کہ اگر یہ پل مکمل ہوا ہوتا تو اس بڑے سانحہ کو ٹالا جاسکتا تھا۔ انتظامیہ نے بھی نامکمل پل پر فوری طور پر کام شروع کیا اور8ماہ تک کام جاری رکھنے کے بعد دسمبر2024میں عوام کیلئے کھلا چھوڑ دیا گیاتاہم اس وقت متعلقہ محکمہ نے اعلان کیا تھا کہ جو بچا کچھا معمولی کام ہے،اس کو بہت جلد مکمل کیا جائے گا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس پل کی تعمیر کیلئے کئی معصوموں کی قربانیاں دی ہیں۔ گنڈہ بل انتظامیہ کمیٹی کے صدر اشتیاق احمد ریشی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان سے وعدہ کیا گیاتھا کہ باقی ماندہ کام کو جلد مکمل کیا جائے گا تاہم متعلقہ محکمہ نے اس کو سرد خانے کی نذر کردیا۔انہوں نے کہا کہ پل کو تعمیر تو کیا گیا مگر ابھی تک فینسنگ(تار بندی) نہیں کی گئی،جس کی وجہ سے خطرات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ریشی نے کہا کہ جسمانی طور پر معذوروں اور بزرگوں کیلئے پل بے کار ہے کیونکہ پل کے دونوں اطراف ڈھلان( ریمپ) تعمیر نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا’’ انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ شائد اس بات کے انتظار میں ہے کہ کوئی اور حادثہ ہو اور تب جاکر اس پل پر باقی کام مکمل کیا جاسکے۔ ایک مقامی شہری محمد اشرف میر نے کہا کہ پل کے دونوں اطراف اور باقی مقامات پر لائٹوں کو نصب نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے دوران شب عبورومرور مشکل اور پُر خطر ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے کئی ایک بار رابطہ قائم کیا گیا مگر انہوں نے مقامی لوگوں کی فریاد کو خاطر میں نہیں لایا۔ایک اور نوجوان فیضان احمدکا کہنا تھا کہ گزشتہ برس غرقابی کے حادثہ کے مناظر ابھی انکی آنکھوں کے سامنے ہیں اور مقامی لوگوں میں پہلے ہی خوف و ہراس ہے تاہم محکمہ تعمیرات عامہ اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پل پر لائٹوں کو نصب کیا جائے،دونوں اطرف سے ڈھلان تعمیر کئے جائیں اور پل کی جال بندی کی جائے۔